کیا ایم کیو ایم پاکستان دوبارہ بکھرنے والی ہے؟

ضمنی الیکشن میں ٹکٹوں کی تقسیم پر متحدہ پاکستان کے متحارب دھڑوں کی سانجھے کی ہنڈیا بیچ چوراہے پھوٹتی دکھائی دیتی ہے۔متحدہ پاکستان کے تینوں دھڑوں میں اگلے ماہ ہونے والے قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کے لئے ٹکٹوں کی بندر بانٹ پر پھوٹ پڑنا شروع ہوگئی ہے، دوسری جانب ایک بار پھر متحدہ پاکستان نے گورنر سندھ کے ذریعہ پیپلز پارٹی سے بیک ڈور رابطے شروع کر دیئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے تینوں دھڑوں کے ملنے کے باوجود یہ آپس میں متحد نہیں ہوسکے ہیں۔ متحدہ پاکستان کے بعض رہنما اس حوالے سے شدید ناراض ہیں کہ پاک سرزمین پارٹی نے متحدہ پاکستان کو ہائی جیک کر لیا ہے اور مصطفیٰ کمال اور دیگر لوگ اپنی بات منوا رہے ہیں، مصطفیٰ کمال اور فاروق ستار، متحدہ کو ماضی کی طرح دھونس دھمکی اور بلیک میلنگ والی پارٹی بنانا چاہتے ہیں جبکہ متحدہ پاکستان کے بعض رہنما اپنا تسلط رکھنا چاہتے ہیں۔

متحدہ نے 16 مارچ کو کراچی میں قومی اسمبلی کی 9 نشستوں پر ہونے والے ضمنی الیکشن میں بھرپور حصہ لینے کا اعلان بھی کیا ہے۔ لیکن ٹکٹوں کی بندربانٹ پر تینوں دھڑوں کے بڑوں میں اختلافات پیدا ہو گئے ہیں کہ زیادہ ٹکٹ مصطفیٰ کمال گروپ نے لئے ہیں۔ مصطفیٰ کمال، شبیر قائم خانی اور دیگر امیدوار ہوں گے۔

اسی طرح فاروق ستار بھی امیدوار ہوں گے۔ متحدہ پاکستان کے بعض رہنمائوں کا خیال تھا کہ بلدیاتی الیکشن کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہئے تھا اور ضمنی الیکشن میں دیگر گروپوں فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال کو آتے ہی مضبوط نہیں کرنا چاہئے تھا۔ متحدہ پاکستان کے بعض رہنما ناراض ہوکر دفاتر نہیں آرہے ہیں اور بعض پیپلز پارٹی اور دیگر پارٹیوں میں جانے کے لئے پرتول رہے ہیں۔ یہی صورتحال پاک سرزمین پارٹی اور فاروق ستار گروپ کی رہنمائوں کی ہے کہ جو متحدہ پاکستان کے ساتھ ملنے پر خوش نہیں تھے اور اب دوسری پارٹیوں میں جانے کے حوالے سے کوشش کر رہے ہیں۔

متحدہ پاکستان کے سینئر رہنما عامر خان جو اپنا بڑا گروپ رکھتے ہیں، تاحال خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مداحلت نہیں کر رہے ہیں۔ متحدہ پاکستان کے پرانے ناراض رہنما، عامر خان کو مداخلت کے لئے کہہ رہے ہیں اور دبائو ڈال رہے ہیں۔

دوسری جانب گورنر سندھ کے ذریعے پیپلز پارٹی اور متحدہ پاکستان میں بیک ڈور رابطے شروع ہوچکے ہیں۔ متحدہ پاکستان اب ضمنی الیکشن میں بھرپور حصہ لینے والی پیپلز پارٹی سے جوڑ توڑ کر رہی ہے کہ دونوں پارٹیاں طے کرکے الیکشن میں حصہ لیں اور نشستیں بانٹ لیں۔ جبکہ متحدہ پاکستان ایک بار پھر پیپلز پارٹی کے ساتھ سندھ کابینہ میں شامل ہونے کے چکر میں ہے کہ خزانہ، داخلہ یا بلدیات میں کوئی وزارت مل جائے۔ متحدہ پاکستان کے ذرائع کے بقول ابھی تو ٹکٹوں کے حوالے سے آپس میں ناچاقی چل رہی ہے اور بہت جلد یہ ناراضگی، رہنمائوں کی دوسری پارٹیوں میں شمولیت پر نظر آجائے گی۔

ہائیکورٹ نے عمران کی حفاظتی ضمانت پیشی سے مشروط کر دی

Related Articles

Back to top button