فوج اورعمران کی لڑائی میں نواز لیگ کس طرح ماری گئی؟

عمران خان کے ناراض کزن اور معروف تجزیہ کار حفیظ اللہ خان نیازی نے کہا ہے کہ لڑائی عمران خان اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کی چل رہی تھی لیکن اس میں خرچ مسلم لیگ ن ہو گئی اور پاکستان کی بربادی کا سہرا زبردستی اپنے سر باندھ کر مفت میں ماری گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان آج جس حالت میں ہے اسکے ذمہ دار صرف اور صرف ایمپائرز اور عمران خان ہیں۔ لیکن برا ہو عوامی تاثر کا کہ اس بربادی کے لیے شہباز شریف اور انکے اتحادیوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے جس کا رد عمل ہم نے 17 جولائی کے ضمنی الیکشن میں بھی دیکھ لیا ہے۔ ایسے میں ایمپائرز اور عمران خان تو بچ جائیں گے لیکن شہباز شریف گوشہ بدنامی میں دھکیلے جائیں گے۔

اپنے تازہ سیاسی تجزیہ میں حفیظ اللہ نیازی کہتے ہیں موجودہ صورتحال میں مشورہ ایک ہی، وزیر اعظم شہباز شریف اسمبلی توڑیں اور فوری نئے الیکشن میں چلے جائیں۔ ایسے میں قوی امکان یہی ہو گا کہ عمران بھاری اکثریت سے کامیاب ہو کر دوبارہ حکومت بنا لے گا۔ لیکن عمران کی سیاست کو ختم کرنے کا طریقہ ایک ہی ہے کہ اسے دوبارہ حکمران بنا دیا جائے۔ حفیظ نیازی کا کہنا ہے کہ 17 جولائی کے الیکشن کے نتائج نے ایک مرتبہ پھر عمران کی دھار بٹھا دی ہے۔ سیاسی منظر نامہ یکسر تبدیل ہو گیا ہے، عمران کے جارحانہ بیانیے کی نئی دھاک بیٹھ گئی جسے سیاسی طور پر چیلنج صرف نواز شریف کر سکتے ہیں جو اس وقت ملک اور سیاست دونوں سے باہر ہیں کیونکہ فوج اور عدلیہ پر مبنی اسٹیبلشمنٹ اور سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ برسوں پہلے کر لیا تھا۔ بڑا مسئلہ یہ ہوا کہ مسلم لیگ ن نے اپنے ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کے بیانیے کو داغدار کر لیا ۔ آج بیانیہ عمران خان کے پاس جبکہ حکومت مسلم لیگ ن کے پاس، لہٰذا مسلم لیگ ن کا بھگتنا اور ریاست پاکستان کی چولیں ہلنا اچنبھے کی بات نہیں۔ ریاست پر آج جو جاں کنی کا عالم ہے اسکا ذمہ دار عمران خان قطعاً نہیں، وہ صرف مہرہ ناچیز تھا۔ لیکن نواز شریف کو ملکی سیاست سے باہر رکھنے کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج عمران خان کے سامنے حکومت اور تمام ادارے بے بسی اور لاچاری کی تصویر بنے نظر آتے ہیں۔ ہر حکومت اور ہر ادارہ خود کو بچانے کی فکر میں ہے۔ عمران کی خواہشات اور شرائط پر ہر سمت بھاگ دوڑ جاری ہے، سارے ادارے بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

عسکری ذرائع کی آرمی چیف سے منسوب الزام کی تردید

ایسے میں حفیظ اللہ نیازی سوال کرتے ہیں کہ پی ڈی ایم اتحاد کو کیا ضرورت تھی تحریک عدم اعتماد لا کر عمران خان کو اقتدار سے نکالنے اور اسے نئی سیاسی زندگی دینے کی؟ وہ مزید سوال کرتے ہیں کہ پی ڈی ایم کو کیا ضرورت تھی عمران اور اسٹیبلشمنٹ کے ہنی مون کو بد مزہ کرنے کی؟ انکے بقول اس سوال کا جواب بھی نہیں مل سکا کہ اتحادی جماعتوں کو اصل میں دھکا کس نے دیا اور یہ کھیل کس نے کھیلا؟ نیازی کہتے ہیں کہ 1971ء میں پاکستان توڑنے کا اصل ذمہ دار جنرل ایوب خان تھا، دس سال بعد جب 1969ء میں اس نے اقتدار چھوڑا تو 1971ء میں پاکستان کا ٹوٹنا ایک رسمی کارروائی تھی۔ لیکن ہماری تاریخ میں آج پاکستان توڑنے کا ذمہ دار یحییٰ خان گردانا جاتا ہے۔ لہٰذا موجودہ سیاسی صورت حال میں شہباز شریف بھی پاکستان کے لیے نئے یحییٰ خان بن چکے ہیں حالانکہ ملک جس معاشی تباہی سے دوچار ہے اس کی اصل ذمہ داری عمران پر عائد ہوتی ہے۔ اس وقت عمران کے سارے گند اور سازشوں کو شہباز شریف اپنے ماتھے کا جھومر اور سر کا سہرا بنا چکے ہیں اور آنے والی ہر انہونی کا ذمہ دار بھی شہباز شریف نے رہنا ہے۔

نیازی کے بقول عمران خان کا ساڑھے تین سالہ بدترین دور، کسی طور زیر بحث نہیں آنا، حالانکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ عمرانی دور، پاکستان کیلئے ایک ڈراؤنا خواب ہی تو رہا۔ خان نے ساڑھے تین سالہ اقتدار میں افراط و تفریط، ٹکراؤ، مارو اور مر جاؤ کے بیج بوئے اور قومی تباہی کی فصل کی آبپاری کی جس کا نتیجہ آج ہمارے سامنے ہے۔ عمران خان حکومت کا ایک بھی قابل رشک فیصلہ نظر نہیں آتا، انکی کوئی حکومتی کارکردگی بھی نہیں جو قابلِ ذکر ہو، اسی لیے عمران کے نئے بیانیے کا مقصد بھی ایک ہی ہے کہ اس کا بھیانک ترین دورِ حکومت عوام میں زیر بحث نہ آئے۔

حفیظ اللہ نیازی کا کہنا ہے کہ پنجاب کے ضمنی انتخابات کے بعد عمران خان کے حوصلے ساتویں آسمان پر ہیں۔ ان کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر سے استعفیٰ مانگنا سوچی سمجھی اسکیم ہے کیونکہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ آنے والا ہے، انکا کہنا ہے کہ عمران کا جرنیلوں کو یوٹرن کا مشورہ دینا رعونت کی علامت تو ہے لیکن اس جرات پر عمران کی تعریف بنتی ہے۔ موصوف نے کرپشن اور نااہلی کے ریکارڈ تو ضرور بنائے لیکن یہ بھی سچ ہے کہ قسمت بہادروں پر مہربان رہتی ہے، ویسے بھی بزدل کی سیاست میں کوئی جگہ نہیں۔ دوسری طرف شہباز شریف کا اپنی حکومت جاری رکھنے کا فیصلہ آچکا ہے اور یوں سب کچھ عمران کے حق میں جا رہا ہے۔ نواز لیگ جتنا عرصہ اور اقتدار میں رہے گی اتنی ہی غیر مقبول ہو گی۔ دوسری جانب 23 جنوری کو عمران خان نے اپنے خطرناک ہونے کا جو دعویٰ کیا تھا وہ آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہوچکا بلکہ نتائج دے رہا ہے۔ حکومت اور ریاستی ادارے بے بس اور لاچار ہیں۔ لیکن اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔ مختصر یہ کہ اقتدار کے لالچ میں مسلم لیگ نون مفت میں تر نوالہ بن کر ماری گئی۔

Related Articles

Back to top button