اب علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر کیوں جاری نہیں ہو پا رہے؟

مرکز میں عمران خان کی جگہ شہباز شریف کی مخلوط حکومت آگئی لیکن پشتون تحفظ موومنٹ کے گرفتار رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی مشکلات ختم نہیں ہوئیں۔ کہانی یہ ہے کہ اپنے پیش رو اسپیکر اسد قیصر کی طرح نئے سپیکر راجا پرویز اشرف کو بھی قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کروانے کے لیے علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے اور ان کے ہاتھ بھی بندھے ہوئے دکھائی دیتے ہیں لہذا حکومتی معاملات میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت نہ ہونے کا بیانیہ غلط ثابت ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

عمران کے دوست جاوید آفریدی کا اربوں کا کرپشن سکینڈل

حالات یہ ہیں کہ سپیکر راجہ پرویز اشرف کی جانب سے بار بار کی یقین دہانیوں کے باوجود علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل فرحت اللہ بابر مجبوراً اس مسئلے پر عوام میں گئے اور احتجاج ریکارڈ کروا دیا۔ فرحت اللہ بابر نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ میں سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف سے سختی سے مطالبہ کرتا ہوں کہ علی وزیر کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے جائیں۔ فرحت اللہ بابر کا یہ پیغام قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے بعد سامنے آیا۔ انہوں نے کہا کہ ’بطور اپوزیشن رہنما ہم نے ہمیشہ یہ مطالبہ کیا ہے، بلاول بھٹو نے تب کے اسپیکر قومی اسمبلی کو بھی خط لکھا تھا جس کے بعد کوئی وضاحت، کوئی ایسی وجوہات نہیں بتائی گئیں جن کی بنا پر پروڈکشن آرڈر جاری کرنے سے روکا جائے۔ فرحت اللہ بابر نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری پیغام میں سپیکر قومی اسمبلی کو تب کی یاد دلوائی جب پیپلز پارٹی سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف رکن قومی اسمبلی علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنےپر احتجاج کر رہی تھی۔

یاد رہے کہ علی وزیر مبینہ ریاست مخالف تقاریر کے معاملے پر 17 ماہ سے کراچی کی جیل میں ہیں۔ علی وزیر جنوبی وزیرستان کے قبائلی ضلع کے حلقہ این اے 50 سے آزاد امیدوار کے طور پر منتخب ہوئے تھے، تاہم انہوں نے سپریم کورٹ کی مداخلت پر اپریل میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد پر ووٹنگ کے دوران قومی اسمبلی کے اہم اجلاس میں شرکت کی تھی۔ یہ بات دلچسپ ہے کہ علی وزیر اس وقت ٹریژری بنچوں پر ہیں اور انہوں نے اسپیکر کے طور پر راجا پرویز اشرف کی نامزدگی کی حمایت بھی کی ہے۔ گرفتار رکن قومی اسمبلی نے شہباز شریف کے وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد اجلاس کے دوران ایک تقریر بھی کی تھی جس میں انہوں نے ریاستی اداروں کی پالیسیوں پر ایک بار پھر تنقید کی تھی۔

سپریم کورٹ کی مداخلت پر تحریک انصاف کے سابق اسپیکر اسد قیصر کو عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد پر مجوزہ ووٹنگ سے دو دن قبل یکم اپریل 2022 کو علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پڑے تھے۔ پشتون تحفظ موومنٹ کے حمایت یافتہ رکن قومی اسمبلی علی وزیر کراچی کے سہراب گوٹھ تھانے میں درج مختلف الزامات کے تحت زیر حراست ہیں اور ان کے خلاف انصاف کا دوہرا معیار اپنایا جا رہا ہے کیونکہ فوج اور ریاست کے خلاف روزانہ تقاریر کرنے والے عمران خان کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔

Related Articles

Back to top button