پاک فضائیہ کا بھارتی رافیل طیارے کاونٹر کرنے کا پلان تیار

پاکستان نے بھارت کے فرانسیسی ساختہ جنگی طیارے رفال کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے ائیر فورس کے فضائی بیڑے میں چینی ساختہ جے ٹین سی لڑاکا طیارے شامل کرنے کا فیصلہ کیاہے جس سے ایئر فورس کی صلاحیت میں بے پناہ اضافہ ہو گا۔ دفاعی تجزیہ کار کہتے ہیں کہ جے ٹین سی ایک ملٹی رول جہاز ہے جو وہ تمام کام کر سکتا ہے جو ایف 16 کرتا ہے۔ یہ جے ایف 17 تھنڈر طیارے سے بھی جدید ہے کیونکہ اس میں ہتھیار لے کر جانے کی طاقت زیادہ پائی جاتی ہے۔ جے ٹین سی جہاز میں پی ایل 15 میزائل نصب ہے جو بھارتی رفال کا موثر ترین انداز میں مقابلہ کرے گا۔

دفاعی حلقے امید کا اظہار کر رہے ہیں کہ ان طیاروں کی پہلی کھیپ موصول ہو جانے کے بعد جے ٹین سی اس برس 23 مارچ کی پاکستان ڈے پریڈ میں فضائی کرتب کا مظاہرہ کریں گے۔ یاد رہے کہ جے ٹین اے جہازوں نے مرتبہ 2019 میں پاکستان ڈے پریڈ میں شرکت کی تھی۔ تب چھ طیاروں کی فارمیشن کو چینی ہواباز اڑا رہے تھے۔ اس فارمیشن کا نام بائی ہے جو کہ چینی فضائیہ میں کرتب دکھاتی ہے۔

حال ہی میں وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بھی بیان دیا ہے کہ پاکستانی ہواباز ہی اس بار جے ٹین سی کو اڑائیں گے، جس کا مطلب ہے کہ معاہدہ ہو چکا ہے۔ بتایا جاتا رہا یے کہ ان طیاروں کی پہلی کھیپ فروری میں پاکستان کو مل جائے گی کیونکہ پاکستان ڈے پریڈ مارچ میں ہونا ہے۔ اس معاملے پر دفاعی حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستان 36 جہاز خرید رہا ہے، یعنی چین سے 18 طیاروں پر مشتمل دو سکواڈرن خریدے جا رہے ہیں گے۔ امید کی جا رہی یے کہ یہ چینی ساختہ طیارے 23 مارچ کی پریڈ سے پہلے پاکستان کے سپرد کر دیے جائیں گے۔ یاد رہے کہ جے ٹین سی جہاز میڈیم ویٹ فائٹر کومبیٹ ایئر کرافٹ ہے اور سنگل انجن طیارہ ہے۔ جے ایف 17 تھنڈر اور جے ٹین سی کا تقابلی جائزہ نہیں کیا جا سکتا۔ یہ دونوں طیارے الگ الگ بہترین خصوصیات کے مالک ہیں۔ دراصل پاکستان کی جانب سے انڈیا کے فرنچ ساخت کے رفال کے مقابلے میں چینی جے ٹین سی کو لایا جا رہا ہے۔ جے ٹین سی اس وقت ایف 16 بلاک 70 72 کے ہم پلہ ہیں۔ پاکستان کے پاس جو ایف 16 ہیں ان کا تعلق بلاک 52 پلس سے ہیں۔

پی آئی اے ، پائلٹس پر عائد بین الاقوامی پابندیاں ختم کر دی گئیں

دفاعی حلقوں کے خیال میں جے ٹین سی کے نام میں شاید ایف کا اضافہ کیا جائے جو کہ پاکستان کے بیشتر طیاروں کے نام کا حصہ ہے۔ یہ 4.5 پلس پلس جنریشن طیارہ ہے جو کہ چین کی ایئر فورس میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کا انجن چینی ساختہ ہے جس میں ڈبلیو ایس ٹین بی یا ڈبلیو ایس ٹین سی نصب ہو گا۔ اس کے ریڈار میں 1400ٹی آر ایم ہیں جبکہ رفال کے ریڈار آر بی ای ٹو میں یہ 1200 ہیں۔ اس میں فضا سے فضا، فضا سے زمین اور فضا سے سمندر میں ٹارگٹ کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔

خیال رہے کہ جے 10 طیارے 2004 میں پیپلز لبریشن ایئر فورس کا حصہ بنے تھے۔ پہلے ماڈل کا نام جے ٹین اے تھا۔ جے ٹین کے مختلف ویریئنٹ ہیں جن میں جے ٹین اے، جے ٹین بی اور جے ٹین سی شامل ہیں۔ جے ٹین جہاز کو ویگرس ڈریگن بھی کہا جاتا ہے۔ پاکستان کو ملنے والے طیاروں میں اے ای ایس اے ریڈار نصب ہوں گے۔ چین کے بعد پاکستان وہ دوسرا ملک ہو گا جو اس طیارے کو استعمال کرے گا۔ پاکستانی کے جے ٹین سی ہندوستان کے رفال کو ٹکر دیں گے۔ پہلے مرحلے میں دو سکواڈرن پاکستان آ رہے ہیں اس کے بعد دیگر جہاز بھی خریدے جائیں گے۔ تاہم جے ٹین سی چینی ساخت کا ہے اور رفال کے مقابلے میں کم قیمت ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان چین کی

ٹیکنالوجی کو اچھج طرح سمجھتا ہے اس لیے جے ٹین سی کو آپریشنل کرنے میں دقت پیش نہیں آئے گی۔
دفاعی تجزیہ نگاروں کے مطابق اس میں جدید ترین ریڈار نظام نصب ہے وہ بہت جدید ریڈار ہے اور امریکی طیارے جے ایف 35 میں بالکل ایسا ریڈار نصب ہے۔ اس کے ساتھ اس میں پی ایل 15 میزائل نصب ہے اس کی رینج 200 کلومیٹر ہے۔ پی اے ایف کی فرسٹ شاٹ صلاحیت رفال کے برابر ہو جائے گی۔ اگر ہم رفال اور جے ٹین سی کا تقابلی جائزہ لیں تو رفال کی سپیڈ کی حد 1912 کلومیٹر ہے جبکہ جے ٹین سی کی رفتار کی حد 2400 کلومیٹر 2.2 ماک ہے۔ جے ٹین سی میں ایسا ریڈار لگا ہے جس میں 14 سو ٹرانسمیٹر ریسور موڈیول نصب ہیں جبکہ رفال کے ریڈار میں آر بی ای 2 میں 838 موڈیول ہیں۔

Related Articles

Back to top button