پاکستان ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کی دوڑ میں کتنا پیچھے ہے؟

ڈیجیٹلائزیشن کی دنیا میں مسلسل آنے والے انقلابات نے پاکستان کو بھی ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کی دوڑ میں شامل ہونے پر مجبور کر دیا ہے اور اب یہاں بھی آرڈیننس کی تلاش میں نیوز میڈیا، ای کامرس، اور بینکاری کے شعبوں میں نئے سیگمنٹس کی تلاش میں نئے میڈیمز کی تلاش پر توجہ مبذول کی جا رہی ہے۔ پچھلے کچھ برسوں میں دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی براڈ کاسٹنگ ٹیلی ویژن کی جگہ کنیکٹڈ ٹی وی نے لی تو سمارٹ ٹی وی یا اوور دی ٹاپ ڈیوائسز پر ایپس کے ذریعے کونٹینٹ کی سٹریمنگ نے کنیکٹڈ ٹیلی ویژن کی شکل اختیار کر لی ہے۔ چنانچہ اب دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی سال 2021 ہے دوران ایڈورٹائزنگ کے بجٹ کا 50 فیصد سے زائد براڈکاسٹنگ ٹیلی ویژن کی بجائے کنیکٹڈ ٹیلی ویژن کی طرف منتقل ہو چکا ہے۔
اس وقت ٹیکنالوجی تیزی سے تبدیل ہونے والے ان چند شعبوں میں سے ایک ہے جہاں مستقبل کے ٹرینڈز کا صحیح اندازہ لگانا دشوار ہوتا ہے۔ 2020 کی ابتدا میں کسی نے نہیں سوچا تھا کہ ٹیکنالوجی کا شعبہ سارے کام چھوڑ کر اپنی پوری توانائی ورک فرام ہوم کے لیے نئے ٹولز بنانے پر لگا دے گا۔ کرونا وبا کے باعث ورک فرام ہوم نے مستقل حیثیت اختیار کی اور یہ نیونارمل ٹھہرا تو 2021 کے دوران دیگر شعبے ایک مرتبہ پھر سامنے آئے، لیکن سب سے زیادہ توجہ اب بھی ہائبرڈ ورکنگ ماڈل کو بہتر بنانے اور ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن پر رہی۔ ماہرین کو توقع ہے کہ دنیا بھر میں جاری ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کا یہ سلسلہ مزید تیزی اختیار کرے گا۔
عالمی اعدادوشمار کے مطابق سال 2022 میں ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن پر خرچ ہونے والی رقم 20 فیصد بڑھ کر 1.8 ٹریلین ڈالر ہو جانے کی توقع ہے۔ اسی پس منظر میں مستقبل کے ٹرینڈز پر نظر رکھنے والوں کو توقع ہے کہ میٹاورس، مصنوعی ذہانت، ویب تھری پوائنٹ زیرو، کرپٹو کرنسی کا فروغ، اور این ایف ٹی کے شعبوں میں نئی جدتیں سامنے آئیں گی۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ڈیجیٹل میڈیا کے عالمی ٹرینڈز سے قطع نظر پاکستان میں معاملات کی نوعیت قدرے مختلف ہے۔ حکومتی اعلانات اور آئی ٹی کے شعبے سے ہونے والی آمدن کو نظرانداز کیا جائے تو صرف ای کامرس ہی ایسا شعبہ دکھائی دیتا ہے جہاں قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔
ڈیجیٹل سٹریٹیجسٹس کا کہنا ہے کہ تعلیم اور ای کامرس کے شعبوں میں کچھ سٹارٹ اپس سامنے آئے اور عالمی انویسٹرز سے فنڈز حاصل کرنے میں کامیابی بھی حاصل کی لیکن جب تک بنیادی اصلاحات متعارف نہیں کروائی جاتی معاملات میں تیزی سے بہتری کی توقع نہیں کی جاسکتی۔
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی
اردو نیوز کی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں نیوز میڈیا نے خود کو ڈیجیٹل میں تبدیل کیا تو توقع تھی کہ روایتی میڈیا ہاؤسز کے ساتھ انڈی پینڈنٹ کونٹینٹ پروڈیوسرز جب مواد تیار کریں گے تو یہ نئے صارفین کو اپنی جانب متوجہ کرے گا، تاہم گزشتہ کچھ عرصے کی پریکٹسز اور آڈینس کی دلچسپی بتاتی ہے کہ کہیں کچھ کمی باقی ہے۔ ناقدین کا کہنا یے کہ اب بھی نیو میڈیا اپنے پیشرو پرنٹ اور براڈکاسٹنگ میڈیا کی طرح بریکنگ پر زیادہ فوکسڈ ہے۔ ماضی میں ٹی آر پی کو کامیابی کا پیمانہ مانا جاتا تھا تو اب یہ سٹیٹس پیج ویوز اور وزیٹرز کو حاصل ہو گیا ہے، لیکن ویب سائٹس کا ڈیٹا بتاتا ہے کہ آڈینس کی بڑی تعداد اب بھی ان سے دور ہے۔
پاکستانی ڈیجیٹل میڈیا سٹریٹجسٹس کے مطابق وی لاگرز اور یوٹیوبرز کے بڑھنے سے توقع تھی کہ کونٹینٹ کی نوعیت میں کچھ تبدیلی آئے گی لیکن وہ بھی ویوز تک ہی محدود ہیں۔ ایسے میں خدشہ ہے کہ نیو میڈیا کے ساتھ بھی وہی کچھ ہو گا جو ٹیلی ویژن اور پرنٹ میڈیا کے ساتھ ہوا ہے۔ ناقدین کا کہنا یے کہ نیا آڈینس تبھی متوجہ ہو گا جب بریکنگ اور ادارتی یا صارف کی پسند کے بجائے ضرورت کو خبر کی بنیاد بنایا جائے۔ بریکنگ نیوز تک محدود رہنے کے بجائے فالواپس اور تحقیقاتی خبروں پر توجہ دی جائے تو شاید ویوز کچھ عرصے کے لیے متاثر ہوں لیکن نئے آڈہینس کو راغب کرنے کا راستہ یہی ہے۔