وفاقی وزراء نے چھپ کر کپتان کو کونسی کارکردگی دکھائی؟

سوشل میڈیا پر وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اپنی کابینہ کے دس وزراء کو بہترین کارکردگی دکھانے پر تعریفی اسناد بانٹنے کا مذاق اڑایا جا رہا ہے اور پوچھا جا رہا ہے کہ اپنی چیخوں کے لیے مشہور پہلے نمبر پر آنے والے مراد سعید اور دیگر وزرا چھپ کر کپتان کو ایسی کونسی کارکردگی دکھاتے ہیں جو پاکستانی عوام کو نظر نہیں آتی۔ سب سے زیادہ تنقید پہلے نمبر پر آنے والے مراد سعید پر کی جا رہی ہے اور پوچھا جا رہا ہے کہ کیا وزیر مواصلات کو ٹول ٹیکس تین سو روپے سے بڑھا کر چودہ سو روپے کرنے پر تعریفی سند تھمائی گئی ہے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم نے سزا و جزا کا نظام متعارف کرواتے ہوئے اپنی کابینہ میں بہترین کارکردگی دکھانے والی 10 وزارتوں کا اعلان کرتے ہوئے وزرا میں تعریفی سرٹیفیکیٹ تقسیم کیے ہیں۔ اعلیٰ ترین کارکردگی دکھانے والوں میں میڈیا پر متحرک وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر اطلاعات فواد چوہدری، وزیر موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل، وزیر کشمیر علی امین گنڈا پور وغیرہ شامل نہیں ہیں جس پر حیرانی کا اظہار کیا جا رہا ہے اور متعلقہ وزراء خود بھی حیران ہیں۔ سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ جہاں اعلیٰ کاردگی دکھانے والوں کے لیے جزا کا اعلان ہوا وہاں بری کارکردگی کے لیے کسی سزا کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔
وزیراعظم کے دفتر سے اعلیٰ کارکردگی دکھانے والی وزراتوں کی فہرست کے مطابق مراد سعید کی وزارت مواصلات اول نمبر پر آئی ہے۔ وزیراعظم نے اپنی تقریر میں خاص طور پر مراد سعید کی تعریف کی اور اعلیٰ کارکردگی دکھانے پر مبارکباد دی۔ تاہم اس حوالے سے سوشل میڈیا پر کافی مذاق اڑایا جا رہا ہے اور پوچھا جا رہا ہے کہ کیا مراد سعید کو اسی وجہ سے اعلی کارکردگی کا ایوارڈ ملا ہے جس کے لیے وہ بدنام ہیں۔
پہلی دس پوزیشنز میں کہیں بھی نہ ہونے پر فواد چوہدری سوشل میڈیا پر وضاحتیں دیتے نظر آتے ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین عمران کی جانب سے منعقد کی جانے والی تقسیم اسناد کی تقریب کو کچھ اپنے انداز میں دیکھ رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اعلیٰ کارکردگی دکھانے والوں میں چکنے مراد سعید کے علاوہ اسد عمر، ثانیہ نشتر، شفقت محمود، شیریں مزاری، خسرو بختیار، رزاق داؤد، شیخ رشید اور فخر امام کی وزارتیں شامل ہیں۔ ہم سوشل میڈیا صارفین پوچھ رہے ہیں کہ ان لوگوں نے اگر کوئی کارکردگی دکھائی تھی تو اس سے حکومت کی مجموعی کارکردگی بہتر کیوں نہیں ہوئی اور اس کے فضائل عوام تک کیوں نہیں پہنچے۔
وزیراطلاعات فواد چوہدری نے تقسیم اسناد کی تقریب کے بعد ٹوئٹر پر اپنی وزارت کو کوئی پوزیشن نہ ملنے کی وضاحت بھی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ 10 وزارتوں کو بہترین کارکردگی پر مبارکباد، ہم اس بار اس لیے جگہ نہیں بنا سکے کہ کارکردگی ان پراجیکٹس پر عملدرآمد سے جانچی جاتی ہے جو وزیراعظم آفس دیتا ہے۔ میں نے کچھ حکومتی منصوبوں میں ردوبدل کیا ہے جو میرے خیال میں زیادہ سود مند ہوں گے۔ اگلی دفعہ ان شاء للہ۔‘
کپتان کے دوست انیل مسرت کی شہباز کے حق میں گواہی
لیکن اچھی کارکردگی کے سرٹیفیکیٹ نہ حاصل کر سکنے والوں میں چند انتہائی متحرک وزرا شامل ہیں جو میڈیا پر حکومت کا بھرپور دفاع کرتے نظر آتے ہیں اور اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہیں۔ کارکردگی سرٹیفیکیٹ نہ پانے والوں میں فواد کے علاوہ وزیر مملکت برائے ماحولیاتی تبدیلی زرتاج گل، وزیر توانائی حماد اظہر، وزیر امورِکشمیر امور علی امین گنڈاپور، وزیرقانون فروغ نسیم، وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان اور وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب شامل تھے۔
اہم ترین وزارتوں میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر دفاع پرویز خٹک کی وزارتیں بھی کارکردگی سرٹیفیکیٹ حاصل نہ کر پائیں۔ تقریب تقسیم اسناد سے خطاب میں وزیر اعظم نے اچھی کارکردگی کا سرٹیفیکیٹ حاصل نہ کر پانے والوں کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ وہ بھی بچپن میں پڑھائی میں پیچھے تھے مگر جب سے سکول میں سب کے سامنے مارکس پڑھ کر سنائے جانے کی روایت شروع ہوئی تو ان کی کارکردگی بھی بہتر ہو گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگلی دفعہ تمام وزیروں کو تقریب میں بلایا جائے گا اور بتایا جائے گا کہ اچھی کارکردگی والی وزارتیں کون سی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سزا وجزا کا نظام متعارف کروانے سے حکومت کی کارکردگی بہتر ہو گی۔ تاہم سوشل میڈیا پر اسناد حاصل کرنے والے وزرا پر تنقید کرتے ہوئے صارفین نے کہا ہے کہ لگتا ہے کپتان نے ایسے وزرا کو نوازا ہے جنہوں نے قومی ادارے تباہ کیے ہیں، وہ چاہے مراد سعید ہو یا غلام سرور خان۔
ایک صارف نے لکھا کہ سول ایوی ایشن کے وزیر کو بہترین کارکردگی دکھانے پر تیسرا نمبر دیا گیا ہے حالانکہ انہوں نے یورپ میں پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی لگوانے میں اہم ترین کردار ادا کیا ہے جس سے قومی ادارہ تباہ ہوگیا۔ لہذا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے کوئی اندھا اپنے گھر والوں میں ریوڑیاں بانٹ رہا ہے۔