بجلی صارفین سے 155 ارب روپے اضافی وصولی کا منصوبہ

بجلی صارفین کے لیے بری خبر یہ ہے کہ الیکٹرک ڈسٹری بیوشن کمپنیوں یعنی ڈسکوز نے فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بالترتیب 11 روپے 4 پیسے اور 9 روپے 90 پیسے فی یونٹ اضافی چارجز کے ذریعے جون میں استعمال ہونے والی بجلی کے لیے 155 ارب روپے اضافی صارفین کی جیبوں سے نکالنے کی درخواست کر دی ہے۔ ایک روز قبل ہی نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی یعنی نیپرا نے رواں ماہ سے 3 مرحلوں میں ملک بھر میں اوسط بیس ٹیرف میں تقریباً 7 روپے 91 پیسے فی یونٹ اضافے کی حکومتی ہدایت پر سماعت مکمل کی تھی۔
دوسری جانب، حکومت نے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت ملک بھر میں بیس ٹیرف میں ایک روپیہ 55 پیسے فی یونٹ اضافے کی بھی منظوری دی ہے۔ نیپرا نے کہا کہ اس نے تمام سابق واپڈا ڈسکوز کی سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی جانب سے ایک علیحدہ سے دائر کی گئی ٹیرف درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرلیا ہے۔ درخواست میں جون میں صارفین کو فروخت کی جانے والی بجلی کے لیے ماہانہ 9 روپے 90 پیسے فی یونٹ ایف سی اے اضافے کی درخواست کی گئی ہے۔ اس اضافے کی منظوری سے اگست میں تقریباً 133 ارب روپے اضافی فنڈز حاصل ہوں گے، اضافی ایف سی اے جون میں صارفین سے وصول کی جانے والی قیمت سے تقریباً 166 فیصد زیادہ ہے، یہ اضافہ تخمینہ شدہ اور اصل لاگت کے درمیان واضح اور بڑا فرق ہے۔
قربانی کے جانور معیشت کی بہتری میں کیسے حصہ ڈالتے ہیں؟
اس کے علاوہ، کے الیکٹرک کی جون کے لیے 11 روپے 4 پیسے فی یونٹ اضافی ایف سی اے کی درخواست کو 22 ارب 25 کروڑ روپے حاصل کرنے کے لیے عوامی سماعت کے لیے منظور کر لیا گیا ہے۔شواہد اور ایندھن کی رسیدوں کی تصدیق کے لیے 28 جولائی کو دونوں سماعتیں طلب کی گئی ہیں۔
کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ اس کے زیادہ ایف سی اے کی بڑی وجہ 50 فیصد مہنگی ایل این جی اور سی پی پی اے سے بجلی کی خریداری میں 74 فیصد اضافہ ہے۔ اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ مستحکم اور کم قیمتوں والے مقامی وسائل کے استعمال کے ساتھ 51 فیصد بجلی پیداوار کے باوجود ڈسکوز نے اگست میں تقریباً 133 ارب روپے کے اضافی فنڈز حاصل کرنے کی اجازت مانگی ہے۔ سی پی پی اے نے دعویٰ کیا کہ جون میں صارفین سے ایندھن کی قیمت 5 روپے 93 پیسے روپے فی یونٹ وصول کی گئی تھی جب کہ اصل قیمت 15 روپے 84 پیسے فی یونٹ پڑی، اس لیے صارفین پر تقریباً 9 روپے 9 پیسے روپے فی یونٹ اضافی چارج کیے گئے ہیں۔ منظوری کے بعد بجلی کے اضافی نرخ آئندہ ماہ کے بلوں میں تمام صارفین سے وصول کیے جائیں گے سوائے ان صارفین کے جو 50 یونٹس سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں۔