قاف لیگ کی عمران اور فوج میں دوریاں مٹانے کی کوشش

چوہدری خاندان سے تعلق رکھنے والے پرویزالٰہی گروپ نے سابق وزیراعظم عمران خان اور فوجی قیادت کے مابین بڑھتی ہوئی خلیج کو کم کرنے کے لیے کوششیں تیز تر کر دی ہیں تا کہ پنجاب کی 20 نشستوں پر ہونے والے ضمنی الیکشن میں فوجی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل کرکے ہاری ہوئی بازی کا پانسہ پلٹا جاسکے۔ گجرات کے چوہدری برادران کے کیمپ میں موجود بااثر شخصیات نے پنجاب میں 17 جولائی کو 20 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات سے قبل اپنے اتحادی عمران خان اور فوجی قیادت کے مابین دوریاں مٹانے اور انہیں ‘سیم پیج’ پر لانے کی کوششیں میں اضافہ کر دیا ہے۔ پرویز الٰہی کے قریبی ساتھیوں کا خیال ہے کہ اگر یہ کوششیں کامیاب ہو گئیں تو نہ وہ نہ صرف وزیر اعلیٰ پنجاب بن پائیں گے بلکہ نئے الیکشن کا راستہ بھی ہموار ہوجائے گا جو کہ عمران خان کا بنیادی مطالبہ ہے۔
تاہم دوسری جانب عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ فوجی قیادت نے مکمل طور پر غیر سیاسی رہنے کا فیصلہ کر رکھا ہے اور وہ کسی سیاسی تنازعے میں الجھنے کے لئے تیار نہیں ہے۔ لہذا اسے غیر ضروری طور پر سیاست میں گھسیٹنے کی کوشش نہ کی جائے۔ تاہم پرویز الٰہی کے قریبی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ قاف لیگ اپنے اچھے تعلقات کا استعمال کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین اور ملک کے طاقتور فوجی کرداروں کے درمیان اختلافات ختم کرانے کی کوششیں کر رہی ہے، قاف لیگ کی قیادت سمجھتی ہے کہ ضمنی الیکشن میں زیادہ نشستیں جیتنا نہ صرف پنجاب میں اپنی حکومت بنانے کے لیے ضروری ہے بلکہ یہ فتح قبل از وقت عام انتخابات کی راہ بھی ہموار کرے گی۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کی حمایت کرنے والے پرویز الٰہی کے کیمپ میں موجود مسلم لیگ (ق) کے اہم رہنما فریقین کے درمیان پیچ اپ کے لیے کوششیں کر رہےہیں لیکن اس سلسلے میں ابھی تک کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہو سکی کیونکہ عمران خان اور فوجی قیادت کے مابین ملاقات نہیں ہو پائی۔
کیا حکومت آئین شکنی پر آرٹیکل 6 کی کارروائی کرے گی؟
ذرائع کا دعوی ٰہے کہ پرویز الٰہی کے ایماء پر عمران خان آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کے لیے تیار ہیں لیکن آرمی چیف نے بار بار کی درخواستوں کے باوجود کوئی مثبت جواب نہیں دیا۔ دوسری جانب تحریک انصاف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور عمران خان کے مابین دوریاں ختم کرانے کی خواہش چوہدری پرویز الٰہی کی تو ہوسکتی ہے لیکن عمران خان اس سلسلے میں کوئی زیادہ پرجوش نہیں۔ انکا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے حمزہ شہباز کے مقابلے میں وزارت اعلیٰ پنجاب کے لیے پی ٹی آئی اور قاف لیگ کے مشترکہ امیدوار پرویز الٰہی کے لیے ضمنی الیکشن کی اہمیت بہت زیادہ ہے اور اسی لیے وہ فوجی اسٹیبلشمنٹ اور عمران کے مابین دوریاں ختم کروانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
دوسری جانب قاف لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہم ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کے امیدواروں کی جیت کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں، اسی سلسلے میں گجرات سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ق) کے کچھ کارکن پارٹی کی سینئر قیادت کی ہدایت کے مطابق لاہور اور پنجاب کے دیگر حصوں میں پی ٹی آئی کے لیے جاری انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کی فتح کو یقینی بنانے کے لیے کچھ دیگر چینلز اور ذرائع کو استعمال کرنے کی بھی کوشش جاری ہے کیونکہ یہ ضمنی انتخابات ہمارے اور عمران خان دونوں کے لیے ڈواور ڈائی، یعنی کرو یا مرو جیسی صورت حال کے حامل ہیں۔
اس دوران آئین شکن فوجی آمر جنرل ضیاء الحق کے صاحبزادے اور سابق وفاقی وزیر اعجاز الحق بھی یہ بتایا ہے کہ وہ عمران خان اور پاور کوریڈورز کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ اعجاز کی جانب سے عمران خان کو کہا گیا تھا کہ وہ اپنی تقاریر اور گفتگو میں آرمی چیف کا بالواسطہ حوالہ دینے سے بھی گریز کریں۔ تاہم عمران خان نام لیے بغیر فوجی قیادت پر مسلسل تنقید کے نشتر برسا رہے ہیں جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ان کے اور طاقتور اسٹیبلشمنٹ کے مابین فوری صلح کا کوئی امکان موجود نہیں۔