پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کتنی کمی ہونے والی ہے؟

شہباز شریف حکومت نے عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ براہ راست عوام تک پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 17 سے 40 روپے فی لیٹر تک کمی کا اعلان متوقع ہے۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم ڈویژن اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا سے باضابطہ سمری بھی طلب کی تھی، اسی طرح مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل کی ایکس ڈپو قیمت میں بالترتیب 30 روپے اور 32 روپے فی لیٹر کمی کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے، مٹی کے تیل کی قیمت 231 روپے سے 200 روپے فی لیٹر اور ایل ڈی او کی قیمت 226 روپے فی لیٹر کے بجائے 194 روپے کے لگ بھگ کم ہو سکتی ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ موجودہ ٹیکس کی شرح اور درآمدی برابری کی قیمت کی بنیاد پر پیٹرول کی ایکس ڈپو قیمت میں 17 روپے فی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں تقریباً 40 روپے کی کمی ہوسکتی ہے۔ اس کٹوتی سے پیٹرول کی قیمت فی لیٹر تقریباً 249 روپے سے کم ہو کر 232 روپے فی لیٹر پر آ جائے گی جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت بھی 277 روپے کی بجائے 235

حکومت نے مہنگائی بم پھینکا تو خود بھی اڑ جائے گی

روپے فی لیٹر تک آ جائے گی۔

ذرائع کے مطابق بین الاقوامی قیمتوں میں کمی سیاسی طور پر پنجاب میں ضمنی انتخابات سے قبل موجودہ حکومت پر دباؤ میں کمی لا سکتی ہے۔

یاد رہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ عمران دور حکومت میں ہونے والے معاہدے کے تحت شہباز حکومت کو رواں مالی سال کے دوران 855 ارب روپے جمع کرنے کے لیے پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی کو بتدریج زیادہ سے زیادہ 50 روپے فی لیٹر تک بڑھانا ہے، تقریباً 3 ماہ قبل اقتدار میں آنے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت مخلوط حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کر رہی ہے۔

عمران خان نے اپنی حکومت کو خاتمے کی جانب بڑھتے دیکھ کر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں طے شدہ اضافے کی بجائے کمی کردی تھی تاکہ عوامی ہمدردیاں سمیٹی جا سکیں لیکن اس حکومتی فیصلے پر آئی ایم ایف سخت نالاں ہو گیا تھا۔ یکم مارچ کو پی ٹی آئی حکومت نے نہ صرف پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر کمی کرنے کا فیصلہ کیا تھا بلکہ اسے آئندہ 4 ماہ یعنی 30 جون کے آخر تک منجمد کر دیا تھا۔

لیکن موجودہ شہباز شریف حکومت عمران خان کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے تحت 15 مئی سے پیٹرولیم کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کرتی آئی ہے، 30 جون کو حکومت نے پٹرولیم مصنوعات پر لیوی بحال کردی تھی، پیٹرول کی قیمت 26 مئی سے پہلے 149.86 روپے فی لیٹر کے مقابلے میں اب 66 فیصد اضافے کے ساتھ تقریباً 248.74 روپے ہو چکی ہے، یعنی پٹرول کی قیمت میں تین ماہ کے دوران 99 روپے فی لیٹر کا اضافہ ہو چکا ہے۔ حکومت نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ 855 ارب روپے کے ریونیو کا ہدف حاصل کرنے کے لیے تمام پیٹرولیم مصنوعات پر ہر ماہ لیوی میں بتدریج 5 روپے فی لیٹر اضافہ کر کے زیادہ سے زیادہ 50 روپے فی لیٹر تک لے جایا جائے گا۔ ایسے میں عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں کم ہونے کا فائدہ عوام کو دینے سے حکومت کے خلاف صرف پیدا ہونے والے ردعمل میں بھی کمی آنے کا امکان ہے۔

Related Articles

Back to top button