رگڑا نکالنے کی دھمکیاں دینے والے شہباز گل کو خود رگڑا لگ گیا

سپریم کورٹ کی مدد سے پنجاب حکومت حاصل کرنے کے بعد اپنے سیاسی مخالفین کارگڑا نکالنے کی دھمکیاں دینے والے عمران کے بد زبان چیف آف سٹاف شہباز گل کا اپنا رگڑا نکلنا کیا شروع ہوا، موصوف نے فوج میں بغاوت کی کال سے یو ٹرن لیتے ہوئے فوج سے اظہار محبت کر دیا اوردعویٰ کیا کہ وہ فوج سے محبت کرتے ہیں۔ موصوف نے یہ بیان 10 اگست کی صبح عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے داغا ہے۔ یاد رہے شہباز گِل کو فوج میں بغاوت پر اُکسانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ سرکار کی مدعیت میں اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں درج ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ شہباز گل نے اے آر وائے پر اپنی گفتگو میں فوج کو تقسیم کرنے، فوجی جوانوں کو اپنے افسران کا حکم نہ ماننے کی ترغیب دینے، فوج کے خلاف عوام کو نفرت پر اکسانے اور پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ واضح رہے کہ شہباز گِل کو بنی گالا چوک میں عمران کے گھر کے باہر سے گرفتار کیا گیا جسے عمران کے لیے بھی اداروں کی جانب سے ایک واضح پیغام قرار دیا جا رہا ہے۔

آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ شہباز گل کون ہے اورکہاں سے آیا تھا۔ شہباز گل کا اصل نام شہباز شبیر گل ہے جس کا تعلق فیصل آباد کے ایک گاؤں سے ہے۔ انکے قریبی ساتھیوں کے مطابق انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم فیصل آباد میں ہی حاصل کی۔ اسلام آباد کی ایک یونیورسٹی سے ماسٹرز کے بعد وہ پی ایچ ڈی کے لیے ملائشیا چلے گئے۔ ڈاکٹریٹ کرنے کے بعد وہ 2007 میں اسلام آباد کی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں مینجمنٹ سائنسز کے شعبے میں اسسٹنٹ پروفیسر بھرتی ہو گئے۔ تاہم چند ماہ بعد ہی انھیں ایک طالبہ سے جنسی ہراسانی کے الزام پر نوکری سے برطرف کر دیا گیا ۔ شہباز گل خود اپنا تعارف ایک متوسط دیہی گھرانے کے فرد کے طور پر کرواتے ہیں۔ اُن کے مطابق انھوں نے زندگی میں محنت کر کے یہ مقام حاصل کیا ہے۔ اُن کے ساتھ پڑھانے والے ایک استاد نے بتایا کہ جس طرح وہ شہباز گل کو ٹی وی پر بولتا دیکھتے ہیں اورصحافیوں سے الجھتا دیکھتے ہیں تو انھیں بالکل ایسا لگتا ہے جیسے شہباز گل اس وقت ڈیپارٹمنٹ میں اپنے ساتھیوں اور طلبا سے بات کر رہے ہوں۔ ان کے مطابق شہباز گل تب بھی بد زبان سمجھے جاتے تھے اور لوگ ان سے دور رہنے میں ہی عافیت سمجھتے تھے۔

ماضی میں شہباز گل نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ ’انھیں کچھ لوگ بدتمیز کہتے ہیں مگرحقیقت یہ ہے کہ وہ اس وجہ سے عمران خان کے ساتھ ہیں کےلوگوں کے لئے ان کوہینڈل کرنا آسان نہیں ہوتا۔ 26 مئی 2020 کو دنیا نیوز کے پروگرام ’مذاق رات‘ میں ایک انٹرویو میں شہباز گل نے بتایا تھا کہ انہوں نے پہلی ملازمت سے جو جوتے خریدے تھے وہ انھوں نے ابھی تک اپنے پاس سنبھال کر رکھے ہوئے ہیں کہ انھوں نے زندگی میں کتنی محنت کی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ وہ گِھسے ہوئے جوتے ان کی محنت کا ثبوت ہیں۔ شہباز کے مطابق انھوں نے پوسٹ ڈاکٹریٹ امریکہ سے کیا ہے اور ا س کے بعد 12 سال ایک امریکی یونیورسٹی میں پڑھاتے رہے ہیں۔ ان کے مطابق ان کا مضمون ’لیڈرشپ‘ تھا۔

تعلیمی اداروں سے یک دم شہباز گل قومی سیاست کے اُفق پر ابھر کر سامنے آئے۔ وہ 2018 میں تحریک انصاف میں شامل ہوئے۔ انھیں پہلے پنجاب میں عثمان بُزدار حکومت کا ترجمان مقرر کیا گیا مگر پھر چند ماہ بعد ہی صوبائی کابینہ سے فارغ کر دیا گیا۔ اس فراغت کے بعد انھوں نے سوشل میڈیا پر مؤقف اختیار کیا کہ انھوں نے کوئی بدعنوانی نہیں کی اور وہ عمران کے سپاہی بن کر بغیر کسی عہدے اور لالچ کے ہی تحریک انصاف کے لیے کام کرتے رہیں گے۔ چند دنوں کے اندر شہباز گل وزیراعظم عمران کی قربت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

منی لانڈرنگ : مونس الٰہی ایف آئی اے پیش، دو مبینہ فرنٹ مین گرفتار

تحریک انصاف کے ایک رہنما کے مطابق عمران شہباز کی زبان درازی کی صلاحتیوں سے متاثر تھے لہٰذا انھیں پولیٹکل کمیونیکیشن سے متعلق وزیراعظم کا معاون خصوصی بنا دیا گیا۔ جب تحریک انصاف کی حکومت ختم ہوئی تو عمران نے گل کو اپنا چیف آف سٹاف تعینات کر دیا۔ یہ وہ عہدہ ہے جو اس سے قبل نعیم الحق مرحوم کے پاس تھا۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں کے مطابق عمران یہ عہدہ اپنے بہت ہی قابل اعتماد ساتھی کو دیتے ہیں۔ لیکن شہباز گل کی گرفتاری کے بعد تحریک انصاف کی قیادت اب انکا تعارف عمران کے ایک عام سٹاف ممبر کے طور پر کروا رہی ہے۔ تحریک انصاف کے امور پر گہری نظر رکھنے والے صحافی بتاتے ہیں کہ عمران شہباز گل کی کمیونیکیشن کی صلاحیتوں سے اس قدر متاثر ہیں کہ زیادہ وقت وہ انھیں اپنے پاس بنی گالا میں ہی رکھتے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ جب تحریک انصاف حکومت میں تھی تو شہباز گل پنجاب ہاؤس میں رہ رہے تھے اور حکومت کے خاتمے کے بعد اب وہ اسلام آباد کے ایک سیکٹر میں اپنے چار معاونین کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔ شہباز گل کی ذاتی زندگی کے بارے میں بہت کم معلومات دستیاب ہیں مگر یہ ضرور ہے کہ ان کا اپنا خاندان امریکہ میں رہائش پذیر ہے اور وہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں کم از کم دو بار اپنے خاندان سے ملنے امریکہ گئے۔

بتایا جاتا ہے کہ شہباز گل ہر وقت عمران سے رابطے میں رہتے ہیں اور جس پارٹی رہنما نے بھی کپتان سے رابطہ کرنا ہوتا ہے تو وہ پہلے اس مقصد کے لیے شہباز سے ہی رابطہ کرتا ہے۔ صحافیوں میں ارشد شریف اور خاور گھمن جیسے لوگ شہباز گل کے قریبی دوست ہیں، جن کے ساتھ ان کا وقت گزرتا ہے جبکہ پارٹی کے اندر فواد چوہدری اور عثمان ڈار کے ساتھ شہباز کے قریبی تعلقات ہیں۔ تحریک انصاف کے ایک رہنما نے کہا کہ عمران بہت سارے پی ٹی آئی رہنماؤں کو بھی شہباز گل کی طرح ترجمانی کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ تاہم ان کے مطابق گل کے بارے میں پارٹی میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ وہ عمران کے دفاع میں بہت آگے نکل جاتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ بہت سے تنازعات کی زد میں بھی آ جاتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ اے آر وائے نیوز چینل پر شہباز شریف نے افواج پاکستان کے خلاف جو گفتگو کی اس کی ذمہ داری پہلے فواد چوہدری کو سونپی جارہی تھی لیکن انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا جس کے بعد کپتان نے اپنے چیف آف سٹاف کو قربانی کا بکرا بنانے کا فیصلہ کیا۔ لیکن اب شہباز گل بکرے کی بجائے بکری بن چکے ہیں اور افواج پاکستان سے اظہار محبت کر رہے ہیں۔

Related Articles

Back to top button