بغاوت پر اکسانے والا شہباز گل اپنوں کی حمایت بھی کھو بیٹھا

اے آر وائے نیوز چینل کے مالک سلمان اقبال کی جانب سے شہباز گل کے فوجیوں کو بغاوت پر اکسانے کے بیان کی مذمت کے بعد پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر اور عمران خان کے نئے وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے بھی اس بیان کی مذمت کر دی ہے اور کوئی بھی پارٹی لیڈر عمران کے زیر عتاب چیف آف سٹاف کے ساتھ کھڑا ہونے کو تیار نظر نہیں آتا۔ ایسے میں زیر عتاب شہباز اکیلا ہوتا نظر آتا ہے۔ گل کی گرفتاری کے فوری بعد ان کے حق میں بولنے والے فواد چوہدری بھی اب خاموش ہو چکے ہیں۔ فواد نے الزام عائد کیا تھا کہ شہباز کو گرفتار کرتے وقت سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد نے تشدد کا نشانہ بنایا اور انہیں گھسیٹ کر لے جایا گیا۔ تاہم اس گرفتاری کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آنے کے بعد فواد کے دعوے جھوٹے ثابت ہو گئے۔ اسی طرح شہباز گل کی طرح انکا ڈرائیور بھی فراڈیا ثابت ہو گیا ہے اور سی سی ٹی وی فوٹیج سے ثابت ہوگیا ہے کہ اسے پولیس والوں میں سے کسی نے ہاتھ تک نہیں لگایا تھا۔ یاد رہے کہ ڈرئیور نے اپنا گریبان خود چاک کرکے ایک ویڈیو بنائی تھی اور یہ الزام عائد کیا تھا کہ اس پر تشدد کیا گیا اور اسکے کپڑے پھاڑ دیئے گئے۔ ڈرائیور کی عمران خان کے ساتھ ملاقات کی ایک ویڈیو میں صاف نظر آتا ہے کہ گل کی گرفتاری کے بعد اس کے کپڑے سلامت ہیں جنہیں بعد میں بنی گالہ سے نکلتے وقت پھاڑا گیا۔

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ 10 اگست کی صبح بغاوت کے مقدمے میں عدالتی پیشی کے موقع پر تحریک انصاف کا کوئی لیڈر شہباز گل کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے نہیں پہنچا حالانکہ عمران نے اس معاملے پر سخت احتجاج کرنے کا اعلان کیا تھا۔ عدالت نے اسلام آباد پولیس کو شہباز گل کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ دیا ہے تاکہ اس کا موبائل فون برآمد کیا جا سکے۔ شہباز پر الزام ہے کہ اس نے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت اے آر وائے ٹی وی چینل پر فوج میں بغاوت کے لیے فوجیوں اور افسران کو اکسایا ۔اسلام آباد پولیس نے جب اسے عدالت میں پیش کیا تو وہاں صرف ایک وکیل ہی موجود تھا۔ تحریک انصاف کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ شروع میں پارٹی قیادت کو شہباز گل کی جانب سے کی گئی گفتگو کی حساسیت کا اندازہ نہیں تھا لیکن اب وہ سخت ترین ریاستی کریک ڈاؤن کے بعد محتاط ہو گئے ہیں اور خود کو عمران کے چیف آف سٹاف سے دور کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

سب سے پہلے اے آر وائے نے شہباز گل کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کیا اور اسکی مذمت کی۔ اینکر پرسن کاشف عباسی نے چینل کے مالک سلمان اقبال کے ایماء پر بتایا کہ ان کا ادارہ کسی سازش کا حصہ نہیں اور یہ کہ شہباز گل کا بیان انکے لیے بھی ایک سرپرائز تھا۔ تحریک انصاف نے جماعتی حیثیت میں ابھی تک گل کے بیان کی حمایت کا اعلان نہیں کیا۔ عمران کا سارا زور بھی گرفتاری کی مذمت اور رہائی کے مطالبے تک محدود ہے۔ دوسری جانب پنجاب میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ وزیراعلٰی پرویز الٰہی نے کھل کر شہباز گل کے بیان کی مذمت کی ہے اور عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ اس بیان سے لاتعلقی کا اظہار کیا جائے۔ پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ شہباز گل عقل سے پیدل ہے اور اسی لیے اس نے ہماری سرحدوں کی نگہبان افواج پاکستان کے خلاف غیر ذمہ دارانہ گفتگو کی ہے۔

پاکستان کا آئی ایم ایف سے سٹاف سطح کا معاہدہ طے

پرویز الٰہی نے کہا کہ ’شہباز گِل کون ہوتے ہیں پالیسی پر بات کرنے والے؟ اداروں کا احترام ہر فرد پر لازم و ملزوم ہے۔ شہباز گِل کاافواجِ پاکستان کے خلاف بیان قابلِ افسوس ہے۔‘ چوہدری پرویز الٰہی پہلے بھی ایسا ایک بیان دے چکے ہیں جس میں ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان میں فاصلے کم ہو رہے ہیں جبکہ کچھ اسی سے ملتا جلتا بیان فواد چوہدری نے بھی دیا تھا۔ تاہم گل کے حالیہ بیان اور پھر گرفتاری سے صورتحال گھمبیر ہو چکی ہے۔ سیاسی تجزیہ کار سمجھتے ہیں کہ تحریک انصاف کو اب کھل کر سامنے آنا ہو گا اور اپنے فوج مخالف بیانیے سے یوٹرن لینا ہوگا۔
انکا کہنا ہے کہ پارٹی قیادت خصوصا ًعمران خان کو یہ بتانا پڑے گا کہ یہ بیان شہباز گل کا ذاتی ہے یا کہ پارٹی پالیسی کا غماز ہے کیونکہ اس بیان پر جو سخت ترین رد عمل آیا ہے وہ غیر معمولی ہے اور انتہائی سنجیدہ ہے۔ اس لیے سمجھدار لوگ فوری طور پر شہباز گل سے دوری اختیار کر رہے ہیں، لیکن اصل سوال یہ ہے کہ پارٹی قیادت اس معاملے پر اپنا پالیسی بیان کب جاری کرے گی۔

اس وقت تحریک انصاف کے کارکنوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر دیگر جماعتوں کے رہنماؤں کے بیانات شیئر کیے جا رہے ہیں جن میں وہ ماضی میں فوج پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ تاہم سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تنقید اور بغاوت پر ابھارنے میں فرق ہے۔ تجزیہ نگار وجاہت مسعود کا کہنا ہے کہ میں تو ہمیشہ سے غداری مہم کا ناقد رہا ہوں لیکن آپ سنگتروں کا سیبوں سے موازنہ نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جو کچھ اس مقدمے میں ہوا ہے وہ غیر معمولی لگ رہا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ابھی تک شہباز گل کے موقف کے ساتھ کوئی بھی کھڑا ہوتا نظر نہیں آ رہا خود عمران خان بھی پیچھے ہٹتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

Related Articles

Back to top button