ڈوبتے کپتان کے ساتھی نواز لیگ میں شامل ہونے لگے

وزیر اعظم عمران خان کے اقتدار کی کشتی کو ڈولتا ہوا دیکھ کر ان کے ساتھیوں نے چھلانگیں لگانا شروع کر دی ہیں اور اب ان کا ساتھ چھوڑ کر مسلم لیگ نواز کا رخ کر رہے ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے ساتھی مایوسی کے عالم میں نہ صرف اپنے کپتان سے راہیں جدا کر رہے ہیں بلکہ ان کی حریف جماعت مسلم لیگ ن میں شمولیت بھی اختیار کر رہے ہیں۔ سیاسی حلقوں میں یہ افواہیں گرم ہیں کہ عمران کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کا ساتھ دینے کی یقین دہانی کروانے والے اکثریتی ممبران قومی اسمبلی مسلم لیگ ن میں شمولیت کے خواہاں ہیں تا کہ وہ اگلا الیکشن اس پلیٹ فارم سے لڑ کر اپنی جیت یقینی بنا سکیں۔

حالیہ دنوں تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کرنے والے پارٹی کے سیکرٹری انفارمیشن احمد جواد بھی اب ن لیگ کا حصہ بننے جا رہے ہیں جس کے بعد انکی جانب سے کپتان بارے ہوشربا انکشافات سامنے آنے کا امکان ہے جو ان کے لیے اور بھی مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔

عمران خان کے خلاف علم بغاوت بلند کرکے تحریک انصاف کو خیر باد کہنے والے سابق مرکزی سیکرٹری اطلاعات احمد جواد کی نواز لیگ کے مرکزی سیکرٹری جنرل احسن اقبال سے ملاقات ہوئی ہے جس میں یہ طے ہو گیا ہے کہ وہ نون لیگ میں شمولیت اختیار کر لیں گے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ گھر کے بھیدی کی حیثیت کی حیثیت سے تحریک انصاف کی لنکا ڈھانے والے احمد جواد نیا سیاسی پلیٹ فارم اور تحفظ ملنے کے بعد اپنے سابق قائد کو مزید ایکسپوز کریں گے۔

مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے پی ٹی آئی کے منحرف رہنما احمد جواد سے ملاقات میں انہیں ن لیگ میں شمولیت کی دعوت دی ہے۔ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ احمد جواد دیرینہ دوست ہیں، ان سے مل کر خوشی ہوئی ہے جبکہ ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال اور پاکستان کو درپیش چیلنجز پر گفتگو ہوئی۔ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت اور ترقی کے مقصد میں کردار ادا کرنے کے لیے احمد جواد سے مسلم لیگ ن میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا۔

احسن اقبال نے احمد جواد کے جرات مندانہ مؤقف کی تعریف بھی کی۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پی ٹی آئی کے سابق مرکزی سیکرٹری اطلاعات احمد جواد نے تحریک انصاف کی پالیسیوں پر آواز اُٹھائی تھی اور وزیراعظم کے قریبی ساتھیوں کو ہدفِ تنقید بنایا تھا،اس کے علاوہ انہوں نے پی ٹی آئی دور حکومت میں ارب پتی بننے والوں کے نام بھی سامنے لانےکا اعلان کیا تھا۔

تاہم اس کے بعد تحریک انصاف نے اعلامیہ جاری کیا تھا جس کے مطابق سابق مرکزی سیکرٹری اطلاعات احمد جواد کی پارٹی رکنیت قیادت کےخلاف بے بنیاد الزامات لگانے کی وجہ سے ختم کردی گئی تھی۔ تحریک انصاف کے گھر کے بھیدی سابق مرکزی سیکرٹری اطلاعات احمد جواد نے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے گٹھ جوڑ، فوج کے ایما پر ثاقب نثار کے ہاتھوں نواز شریف کی نااہلی، جنرل ظہیر الاسلام کی سرپرستی میں 126 روزہ دھرنے اور پی ٹی آئی وزراء کی کرپشن کا پردہ چاک کرتے ہوئے لنکا ڈھادی ہے۔

سیاسی تجزیہ کار کہتے ہیں کہ تحریک انصاف حکومت کی کشتی کو ڈوبتا دیکھ کر اب گھر کے بھیدی لنکا ڈھا رہے ہیں۔ اپنی ہی جماعت کے خلاف فارن فنڈنگ کیس دائر کرنے والے اکبر ایس بابر کے بعد تحریک انصاف کے سابق مرکزی سیکرٹری اطلاعات احمد جواد نے کپتان کی نااہلی اور ان کی ٹیم کی کرپشن کا پردہ چاک کرتے ہوئے تبدیلی سرکار کو بیچ بازار ننگا کردیا ہے۔ تحریکِ انصاف کے لوگوں کا مؤقف ہے کہ برسوں بعد احمد جواد کا ضمیر اس لئے جاگا کہ اسے پارٹی عہدے سے ہٹایا گیا۔

خیال رہے کہ احمد جواد سابق نیوی افیسر ہیں، اور وہ بحیثیت لیفٹیننٹ اپنی تنخواہ کا دس فیصد شوکت خانم کو دیتے تھے۔ 2000 میں عمران خان کی دعوت پر تحریک انصاف میں شامل ہوگئے۔ انہوں نے 2010 میں پی ٹی آئی کا میڈیا سیل قائم کیا اور اس کے پہلے آرگنائزر بن گئے، 2018 کے عام انتخابات کے بعد وزیر اعظم کے خصوصی ترجمانوں میں شامل ہوگئے، دسمبر 2021 تک تحریک انصاف کے تنظمیوں کی تحلیل تک پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات تھے۔

فواد چودھری، شاہ محمود، زرتاج گل، علی امین گنڈاپور کی کارکردگی صفر

احمد جواد نے گزشتہ ماہ پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے تحریک انصاف کی اسٹیبلشمنٹ نواز سیاست اور کئی کابینہ اراکین کے حوالے سے ہوشربا انکشافات کئے ہیں۔ 2014 کے 126 روزہ دھرنے کے حوالے سے وہ کہتے ہیں کہ یہ دھرنا فوجی اسٹیبلشمنٹ کی ایما پر دیا گیا تھا اور اسے اسٹیبلشمنٹ کی 110 فیصد حمایت حاصل تھی۔

لیکن تب کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف اس معاملے سے بے خبر تھے اور سارا کھیل آئی ایس آئی چیف ظہیر اسلام کنٹرول کرہے تھے۔ احمد جواد کا دعویٰ ہے کہ جب نواز شریف نے جنرل راحیل شریف کو ایکسٹینشن دینے سے انکار کیا تو پھر دھرنا 2 کا اہتمام کیا گیا۔

تب پی ٹی آئی والوں کو بتایا گیا کہ ایک چیف جسٹس آئے گا جو نواز شریف کو نااہل کریگا۔ بقول جواد اس کی نااہلی کو جسٹیفائی کرنے کے لیے تحریک انصاف کی جانب سےجہانگیر ترین کو قربانی کا بکرا بنایا گیا۔ بقول احمد جواد عمران خان خود کرپٹ نہیں لیکن کرپٹ لوگ انہیں بہت اچھے لگتے ہیں حالانکہ جو شخص خود کرپٹ نہ ہو تو اسے کرپٹ شخص کے پاس بیٹھنے سے گھن آتی ہے۔

احمد جواد نے بتایا کہ تحریک انصاف کا ‏جو لیڈر اپوزیشن کے ساتھ جس قدر زیاد بدتمیزی کرے، بد تہذیبی کرے، بھانڈ پن کرے، تمسخر اُڑاۓ وہ اُتنا ہی عمران خان کے قریب آ جاتا ہے۔ شہباز گل، فواد چوہدری اور فردوس عاشق سب اسی کلاس میں آتے ہیں۔ احمد جواد نے دعویٰ کیا کہ جب میں یہ کام نہیں کر سکا تو مجھے ترجمانوں کی لسٹ سے نکال دیا گیا۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ ملک میں سیاسی ہواؤں کا رخ تبدیل ہونے کے بعد کپتان کے دیرینہ ساتھی ایک ایک کرکے انہیں چھوڑ رہے ہیں۔ احمد جواد جلد باضابطہ طور پر ن لیگ کا حصہ بن جائیں گے جو عمران خان کی سب سے بڑی حریف جماعت ہے۔ ایسے میں لگتا ہے کہ احمد جواد اپنے سابق قائد کے لئے مزید خطرناک ثابت ہوں گے کیونکہ بڑا پلیٹ فارم اور سیاسی تحفظ میسر آنے کے بعد وہ بلا خوف و خطر کپتان کے مزید راز افشاء کرنے میں آزادی محسوس کریں گے

Related Articles

Back to top button