عمران نے جنرل باجوہ کو کونسے چارمطالبات پیش کئے تھے؟

سابق وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ ایوان صدر میں عارف علوی کی موجودگی میں ہونے والی خفیہ ملاقات میں چار مطالبات پیش کئے تھے لیکن یہ ناقابل عمل قرار پائے تھے لہٰذا معاملات طے نہ ہو پائے۔

سینئر صحافی سید طلعت حسین نے اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ فوج کے ناقد اور جمہوریت کے چیمپئن بننے والے عمران خان نے ناصرف آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے متعدد ملاقاتیں کیں بلکہ صدر عارف علوی کے ذریعے آرمی چیف کو پیغام رسانی بھی کرتے رہے۔ طلعت حسین نے کہا کہ عمران خان نے جنرل باجوہ سے ملاقاتوں میں جو مطالبات سامنے رکھے ان میں پہلا مطالبہ یہ تھا کہ پی ڈی ایم حکومت کو اقتدار سے نکال دیا جائے۔

عمران خان کا دوسرا مطالبہ یہ تھا کہ انکو اسی ٹرم میں دوبارہ سے وزیر اعظم بنایا جائے۔ انکا تیسرا مطالبہ یہ تھا کہ اگلے الیکشن سے پہلے نگران حکومت بھی ان کے مشورے اور مرضی سے تشکیل دی جائے گی۔ ان کا چوتھا مطالبہ یہ تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی اگلا الیکشن جیتنے کے بعد وہ خود کریں گے۔

نواز، شہبازکاموسٹ سینئرافسرکوآرمی چیف بنانے کا فیصلہ

طلعت حسین نے ان تمام مطالبات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ انہیں دیکھیں اور پھر سوچیں کہ جب ایک امریکی صحافی نے عمران سے یہ سوال کیا کہ آپ آرمی کو پاکستانی سیاست سے نکالنا چاہتے ہیں یا اسے اپنی سائیڈ پر رکھنا چاہتے ہیں تو عمران سے کوئی جواب نہیں بن پایا تھا۔ اس سوال کے سیدھے سادھے دو ہی جواب بنتے تھے، پہلا یہ کہ ہاں میں فوج کو سیاست سے نکالنا چاہتا ہوں اور دوسرا یہ کہ نہیں میں فوج کا سیاسی کردار ختم کرنا چاہتا ہوں۔ لیکن عمران سوال گندم جواب چنا دیتے ہوئے کرکٹ کی دو سو سالہ تاریخ میں کھو گئے؟

طلعت حسین نے عمران پر حملے کے بعد حال ہی میں سی این این کی اینکر کو دیئے جانے والے انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خاتون بار بار خان صاحب سے پوچھتی رہی کہ آپ سازش کا اتنا بڑا الزام عائد کر رہے ہیں اور وہ بھی جرنیلوں پر، تو کیا آپ کے پاس اس کا کوئی ثبوت ہے، اس سوال پر بھی عمران آئیں بائیں شائیں کرتے رہے۔ وہ رجیم چینج سے لے کر اب تک کے واقعات دہراتے رہے لیکن سوالوں کا کوئی واضح جواب نہیں دے سکے حالانکہ انکے پاس موقع تھا اور بقول ان کے رجیم چینج کے لئے سازش ہوئی ہے تو وہ امریکہ کا نام لے سکتے تھے کہ سازش وہاں سے ہوئی۔ عمران امریکی سفیر کا نام لے سکتے تھے لیکن ان سے تو کوئی جواب ہی نہیں بن رہا تھا۔

طلعت حسین نے عمران خان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کچھ صحافی پکے کئے ہوئے ہیں جنہیں وہ انٹرویو دیتے ہیں۔ دراصل عمران کھلے عام صحافیوں کے سوالوں کے جواب نہیں دے سکتے کیونکہ اگر وہ ایسا کریں گے تو انہیں متضاد نقطہ نظر کا سامنا کرنا ہوگا۔ طلعت حسین نے کہا کہ عمران اپنے پسندیدہ صحافی کو سمجھا دیتے ہیں کہ تم نے یہ چند سوال کرنے ہیں اسکے بعد وہ ایک لمبی تقریر کریں گے جس کے بعد انٹرویو ختم ہو جائے گا۔

Related Articles

Back to top button