عمران 2 سال کیلئے اندر جائیں گے یا 14 سال کیلئے؟

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قرار دیا ہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے نہ صرف خفیہ ڈاکومنٹ سائفر‘متعلقہ ادارے کو واپس نہیں کیا بلکہ اسے ایک جلسے میں لہرایا گیا اور قومی سلامتی کو پسِ پشت ڈال کر سائفر کا اپنی سیاست کیلئے بے دریغ استعمال کیا گیا۔ کلاسیفائیڈ ڈاکومنٹ پبلک کرنے پر جرم ثابت ہوا تو عمران خان کو 14 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

دوسری طرف سینئر صحافی انصار عباسی کے مطابق سرکاری ذرائع کا دعویٰ ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سائفر معاملے سے غلط انداز سے نمٹنا آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے سیکشن 5 کی خلاف ورزی ہے۔ سیکشن 5 کے تحت اگر جرم عدالت میں ثابت ہو جائے تو دو سے 14 سال تک قید کی سزا، اور کچھ معاملات میں موت کی سزا بھی شامل ہے۔ خفیہ دستاویز کا افشاء کرنا بھی وزیراعظم کے عہدے کے حلف کی خلاف ورزی ہے۔

ذرائع کا اصرار ہے کہ اس خاص معاملے میں عمران خان پر نہ صرف سائفر گم کرنے کا الزام ہے بلکہ انہوں نے اپنے سیاسی مفادات کی خاطر عوام میں اس دستاویز کا استعمال بھی کیا۔ انصار عباسی کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے سیکشن 5 کے مطابق اگر کسی شخص کے پاس کوئی خفیہ سرکاری کوڈ یا پاسورڈ یا کوئی خاکہ، منصوبہ، ماڈل، مضمون، یا جسے حکومت کے تحت عہدہ رکھنے والے کسی شخص کی طرف سے بھروسہ کرتے ہوئے فراہم کیا گیا ہے، یا جسے اس شخص نے اپنے عہدے کی وجہ سے حاصل کیا ہے یا رسائی حاصل کی ہے، یا ایک ایسے شخص کے طور پر جس نے حکومت کی طرف سے معاہدہ کیا تھا یا کیا ہے، یا کسی ایسے شخص کی حیثیت سے جو ایسا عہدہ یا معاہدہ رکھنے والے شخص کا ملازم ہے۔

اس نے جان بوجھ کر کوڈ یا پاس ورڈ، خاکہ، منصوبہ، ماڈل، مضمون، نوٹ، دستاویز یا معلومات مجاز شخص، عدالت یا ریاستی مفاد میں کسی ضروری عہدیدار کے علاوہ کسی شخص کو بتاتا ہے، یا اپنے پاس موجود معلومات کو کسی غیر ملکی طاقت کے فائدے کیلئے استعمال کرتا ہے یا کسی دوسرے طریقے سے ریاست کے مفاد کو نقصان پہنچاتا ہے، یا خاکہ، منصوبہ، ماڈل، مضمون، نوٹ یا دستاویز کو اپنی تحویل یا کنٹرول میں رکھتا ہے جبکہ اسے ایسا کرنے کا حق نہ ہو، یا جب اسے اپنے پاس رکھنا اس کے فرائض کیخلاف ہو۔

یا پھر وہ مجاز عہدیدار کی جانب سے جاری کردہ اس چیز کی واپسی یا اسے ختم یعنی ڈسپوز کرنے کے احکامات کی تعمیل میں ناکام ہو، خاکہ، پلان، ماڈل، آرٹیکل، نوٹ، دستاویز، خفیہ سرکاری کوڈ یا پاس ورڈ یا معلومات کو سنبھالنے میں یا پھر اس کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہو، تو وہ اس سیکشن کے تحت جرم کا مرتکب ہو گا۔

انصار عباسی کے مطابق سیکشن 5 کی ذیلی آرٹیکلز کے مطابق اگر کوئی شخص رضاکارانہ طور پر کوئی خفیہ سرکاری کوڈ یا پاس ورڈ یا کوئی خاکہ، منصوبہ، ماڈل، مضمون، نوٹ، دستاویز یا معلومات حاصل کرتا ہے جس کے بارے میں جاننے یا اسے وصول کرتے وقت یہ یقین کرنے کی معقول وجہ ہے کہ کوڈ، پاس ورڈ ، خاکہ، منصوبہ، ماڈل، مضمون، نوٹ، دستاویز یا معلومات اس ایکٹ کی خلاف ورزی میں فراہم کی گئی ہیں، تو وہ اس سیکشن کے تحت کسی جرم کا مرتکب ہوگا۔ اس دفعہ کے تحت کسی جرم کا مرتکب شخص قابل سزا ہو گا: سزا کی پہلی صورت یہ ہو سکتی ہے کہ اگر ارتکاب جرم ذیلی دفعہ (1) کی شق (a) کی خلاف ورزی ہے اور اس کا مقصد، بلاواسطہ یا بالواسطہ، کسی غیر ملکی طاقت کے مفاد میں یا فائدہ ہو یا پھر یہ معلومات دفاعی، ہتھیاروں، بحری، فوجی یا فضائیہ کے قیام یا اسٹیشن، کان، مائن فیلڈ، فیکٹری، ڈاکیارڈ، کیمپ، بحری جہاز یا ہوائی جہاز یا بصورت دیگر پاکستان کے بحری، فوجی یا فضائیہ کے امور سے متعلق ہو یا پھر ریاست کے کسی خفیہ ضابطے سے متعلق ہو تو ایسی صورت میں موت کے ساتھ، یا قید کے ساتھ ایک مدت کیلئے جو 14؍ سال تک بڑھائی جا سکتی ہے۔

دوسری صورت میں کسی دوسرے معاملے میں،جرمانہ یا قید جس کی مدت 2؍ سال تک ہو سکتی ہے، یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

تاہم اب دیکھنا ہے کہ حکومت عمران خان کو سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی

نگران سیٹ اپ پر مشاورت کیلئے 5 رکنی کمیٹی تشکیل

کا مجرم ثابت کرنے میں کامیاب ہو پاتی ہے یا نہیں۔

Related Articles

Back to top button