ٹیلی نار کمپنی PTCL میں ضم ہونے پر سروس میں کیا بہتری آئیگی؟

PTCL کی جانب سے موبائل فون کمپنی ٹیلی نار کی خریداری کے بعد نہ صرف سروس میں بہتری آئے گی بلکہ فائیو جی کوریج کو بھی مزید وسعت ملے گی، پی ٹی سی ایل کا ساٹھ فیصد سے زائد حصہ حکومتی ملکیت میں ہے اور یہ ملک میں موبائل فون آپریٹر یوفون کا ملکیتی ادارہ ہے۔ پی ٹی سی ایل میں متحدہ عرب امارات کے اتصالات گروپ کے 26 فیصد حصص ہیں اور اس کے پاس پی ٹی سی ایل کا منیجمنٹ کنٹرول بھی ہے۔پاکستان میں چند سال پہلے پانچ موبائل فون کمپنیاں کام کر رہی تھیں جن میں ٹیلی نار، جاز، یو فون، وارد اور زونگ شامل تھیں تاہم جاز کی جانب سے وارد کی خریداری کے بعد ان کی تعداد چار رہ گئی اور اب پی ٹی سی ایل کی جانب سے ٹیلی نار کی خریداری اور اسے یوفون کے ساتھ ضم کرنے کے بعد موبائل فون کمپنیوں کی تعداد تین رہ جائے گی۔واضح رہے کہ ٹیلی نار موبائل فون کمپنی ناروے سے تعلق رکھنے والی کمپنی ہے جس کی پاکستان کے دیہاتی علاقوں میں موبائل فون کال اور ڈیٹا کوریج سب سے زیادہ نمایاں ہے۔کمپنی نے اٹھارہ سال پہلے پاکستان میں بزنس شروع کیا اور اس کے ملک میں صارفین کی تعداد ساڑھے چار کروڑ ہے۔پی ٹی سی ایل کی جانب سے ٹیلی نار کی خریداری کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کمپنی کی جانب سے ٹیلی نار کے سو فیصد حصص کی خریداری کے 38 کروڑ ڈالر یعنی 108 ارب روپے کا معاہدہ کیا گیا ہے۔پی ٹی سی ایل کی جانب سے کہا گیا کہ اس ڈیل کی وجہ سے صارفین کیلئے سروس میں بہتری آئے گی۔پاکستان میں ساڑھے چار کروڑ صارفین ٹیلی نار استعمال کرتے ہیں جبکہ پی ٹی سی ایل کے تحت چلنے والی یو فون کمپنی کے صارفین کی تعداد ڈھائی کروڑ ہے۔ دونوں کے انضمام سے صارفین کی تعداد سات کروڑ سے اوپر ہو جائے گی جو جاز موبائل فون کمپنی کے برابر ہوگی۔ٹیلی کام اور انفارمیشن شعبے کی ماہر حرا زینب نے اس ڈیل کے نتیجے میں صارفین پر اثرات کے حوالے سے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پی ٹی سی ایل نے ٹیلی نار خریدا ہے تاہم ابھی یہ لائحہ عمل طے ہونا ہے کہ کیا ٹیلی نار کے صارفین یو فون کے نیٹ ورک پر منتقل ہوں گے یا نہیں، ٹیلی کام شعبے کے ماہر پرویز افتخار نے اس سلسلے میں بتایا کہ ’یو فون اور ٹیلی نار کے ٹاورز الگ الگ ہیں اور دونوں کمپنیوں کے انضمام سے انفراسٹرکچر میں بہتری سے صارفین کو فائدہ ہو سکتا ہے، سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ’دونوں کمپنیوں کے فریکوئنسی سپیکٹرم سے ان کی سروس بہتر ہوگئی، یوفون اور ٹیلی نار کا یہ سپیکٹرم ایک دوسرے کے ساتھ ہے جس سے ان دونوں کے صارفین کو فائدہ ہوگا، خاص کر فائیو جی ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے یہ مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔پی ٹی سی ایل اور ٹیلی نار کے درمیان ڈیل کے کسی ممکنہ منفی اثرات کے بارے میں پرویز افتخار نے کہا کہ ’سرمایہ کاری کے نکتہ نظر سے یہ ایک منفی پیش رفت ہے کہ ایک غیر ملکی کمپنی پاکستان چھوڑ کر جا رہی ہے۔ٹیلی نار کی پاکستان سے روانگی کی ایک بڑی وجہ کم ریونیو ہے، پاکستان میں موبائل کمپنیوں کو ایک صارف پر جو ریونیو ملتا ہے وہ 0.80 ڈالر ہے جو پاکستان جیسے دوسرے ممالک کے مقابلے میں کم ہے، حرا زینب نے کہا اگرچہ اس ڈیل سے صارفین کے لیے کوئی منفی اثر نہیں، تاہم ایک تاثر یہ بھی ابھرا ہے کہ مارکیٹ کی صورتحال اچھی نہیں ہے۔’سات سال پہلے ٹیلی نار نے 395 ملین ڈالر کا فور جی کا سپیکٹرم لیا تھا اور اج اتنی ہی مالیت میں اس کی فروخت ہوئی ہے جو اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ مارکیٹ کی صورتحال حوصلہ افزا نہیں ہے اور ہمارے ہاں اثاثوں کی قیمت میں کمی آئی ہے، سرمایہ کاری کیلئے سازگار ماحول کے فقدان، معاشی عدم استحکام، مارکیٹ کی غیر یقینی صورتحال اور دوسرے عوامل نے مارکیٹ میں اثاثوں کی قیمت خراب کرنے میں کردار ادا کیا ہے۔

Related Articles

Back to top button