عمران نئے نیب چیئرمین آفتاب سلطان کے خلاف کیوں ہیں؟

اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے جسٹس مقبول باقر کا نام مسترد کیے جانے کے بعد وفاقی حکومت نے انٹیلی جنس بیورو کے سابق ڈائریکٹر جنرل آفتاب سلطان کو جسٹس (ر)جاوید اقبال کی جگہ نیا چیئرمین نیب تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے، لیکن ماضی کی طرح ایک مرتبہ پھر تحریک انصاف کی جانب سے اس تقرری کی بھر پور مخالفت کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ یاد رہے کہ نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے ادوار حکومت میں عمران خان آفتاب سلطان کو بطور ڈی جی انٹیلی جنس بیورو برطرف کرنے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ وجہ یہ تھی کہ عمران خان ہمیشہ کی طرح تب بھی ایجنسیوں کا کھیل کھیل رہے تھے اور وہ آفتاب سلطان کی مخالف تھیں جو کسی کا دباؤ قبول نہیں کرتے تھے۔
اگست 2014 میں جب عمران خان نے اسلام آباد میں دھرنا دیا تو آفتاب سلطان نے بطور آئی بی چیف اسے ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا، انہوں نے پی ٹی آئی کے دھرنے کے دوران کچھ آڈیو ٹیپس پکڑی تھیں جو چند سینئر انٹیلی جنس افسران اور عمران کی خفیہ گفتگو پر مبنی تھیں جن میں حکومت گرانے کی سازش کی جارہی تھی، انہوں نے وہ ٹیپس نواز شریف کو فراہم کیں جسکے بعد پاکستانی سیاست میں یہ معاملہ کافی گرم بھی رہا تھا۔ 2014 کے دھرنے میں عمران نے اپنی تقریروں میں باقاعدہ آفتاب سلطان کا نام لیکر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جب آفتاب سلطان کو چیئرمین نیب بنانے کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے پہلے انکار کر دیا تھا، تاہم مسلسل اصرار پر انہوں نے یہ پیشکش قبول کرلی۔
آفتاب سلطان کا تعلق بنیادی طور پر پولیس سروس آف پاکستان سے
امریکا کو پاکستان کیساتھ طویل شراکت داری پر فخر ہے
تھا، وہ گریڈ 22 کے افسر تھے اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے دور میں پہلی مرتبہ ڈی جی انٹیلی جنس بیورو تعینات ہوئے تھے۔ ان کو دوسری مرتبہ وزیراعظم نواز شریف کے دور میں ڈائریکٹر جنرل آئی بی تعینات کیا گیا جس کے بعد وہ مارچ 2018 میں ریٹائر ہوگئے تھے۔
آفتاب سلطان کو ایک سخت گیر اور اصول پرست افسر سمجھا جاتا ہے جو 2002 میں مشرف کے ریفرنڈم کے وقت ڈی آئی جی سرگودھا تھے لیکن انہوں نے اس فراڈ ریفرنڈم میں جعلی ووٹ ڈلوانے سے انکار کرتے ہوئے اپنے عہدے کا چارج چھوڑ دیا تھا اور آئی جی سے کہا تھا کہ ان کی ٹرانسفر کر دیں لیکن انہیں معطل کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد ان کے فیصل آباد والے گھر پر کچھ نامعلوم افراد نے حملہ بھی کیا تھا مگر وہ بال بال بچ گئے تھے۔
یاد رہے کہ آفتاب سلطان سے پہلے حکومتی جماعتوں نے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مقبول باقر کو نیب چیئرمین بنانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن اسٹیبلشمنٹ نے انکے نام کی منظوری نہیں دی تھی کیونکہ انہیں قاضی فائز عیسیٰ کے قریب خیال کیا جاتا ہے۔ ماضی میں بطور ڈائریکٹر جنرل آئی بی آفتاب سلطان کا آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیرالاسلام سے بھی پنگا پڑ گیا تھا جو کہ حکومت گرانے کی سازش کر رہے تھے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اگلے چند روز میں نیب کی جانب سے عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے خلاف کرپشن کے کیس داخل ہونا شروع ہو جائیں گے جو کہ چیئرمین نیب نہ ہونے کی وجہ سے رکے ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ چوہدری آفتاب سلطان کا تعلق سٹی ڈسٹرکٹ فیصل آباد سے ہے۔ ان کے والد مرحوم 1960ءکی دہائی میں دو مرتبہ دستور ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ پہلی مرتبہ انہوں نے 1962 کے الیکشن میں فیلڈ مارشل ایوب خان کی کنونشن مسلم لیگ کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کا الیکشن لڑ کر کامیابی حاصل کی تھی۔ چوہدری سلطان احمد کا آبائی گائوں بسم اللہ پور سمندری روڈ پر واقع ہے۔ آفتاب سلطان کے دادا چوہدری فتح محمد بسم اللہ پور کے نمبردار تھے۔ چوہدری سلطان احمد دوسری مرتبہ 1965 کے الیکشن میں کنونشن لیگ کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ لیکن چند سال بعد وہ بادشاہی مسجد کے مینار کی اوپری منزل سے نیچے گر کر جاں بحق ہو گئے تھے۔ انکی پراسرار ہلاکت کاراز کبھی افشاں نہیں ہو سکا۔ آفتاب سلطان کی دو بہنوں سروش سلطان اور سرود سلطان نے ان سے پہلے مقابلے کے امتحان پاس کئے۔ سروش سلطان اور سرور سلطان دونوں پنجاب اور وفاقی حکومت میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہیں۔ دونوں کی ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والے دو مختلف گھرانوں میں شادی ہوئی۔ سروش سلطان کے شوہر پنجاب کے سابق وزیر نصراللہ دریشک اور سرور سلطان کے شوہر ایک نامور بیوروکریٹ تھے۔ چوہدری آفتاب سلطان نے پولیس میں اپنے کیریئر کاآغاز مقابلہ کے امتحان میں کامیابی کے بعد 1977ءمیں بطور اے ایس پی پنجاب پولیس کیا تھا۔ آفتاب 1954 میں پیدا ہوئے تھے، انہوں نے مقابلہ کا امتحان دینے سے پہلے گریجوایشن کرنے کے بعد ایل ایل بی کر رکھا تھا۔ انکی شادی مہر محمد صادق کی نواسی ڈاکٹر شیریں سے ہوئی جن کی والدہ بیگم سروری صادق بھی دو مرتبہ قومی اسمبلی کی رکن رہیں، اس طرح آفتاب سلطان واحد پولیس افسر ہیں جن کے والد اور ساس مختلف ادوار میں دو دو مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن رہے۔
آفتاب سلطان فیصل آباد میں موجودہ بین الاقوامی معیار کے ایک ٹیکسٹائل کے کارخانے کے مالکان انجینئر مصدق ذوالقرنین اور انجینئر نوید فاضل کے بہنوئی ہیں اور پولیس میں آفتاب سلطان کو ایک نیک نام اور دیانتدار افسر کے طور پر پہچانا جاتا رہا ہے۔ بطور آئی بی چیف انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم ترین کردار ادا کیا۔ وہ خاموشی سے کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں، اپنے دور میں انہوں نے انٹیلی جنس بیورو کو ایک مضبوط ترین انٹیلی جنس ایجنسی بنا دیا تھا۔ دیکھنا یہ ہے کہ وہ بدنام زمانہ جسٹس (ر)جاوید اقبال کی جگہ نیب کا چیئرمین بن کر اس ادارے کی ساکھ کس حد تک بحال کر پاتے ہیں؟