کیا ضمنی الیکشن کے نتائج پاکستان کو دیوالیہ کردیں گے؟

پاکستان بارہ ممالک کی اس لسٹ میں نویں نمبر پر تھا جو مستقبل میں دیوالیہ ہونے کے خطرے کی زد میں تھے، لیکن پنجاب میں ضمنی الیکشن کے نتائج کے بعد اب یہ خطرہ بڑھ گیا ہے کیونکہ سیاسی عدم استحکام میں اور بھی اضافہ ہونے جا رہا ہے جس کے نتائج براہ راست زراعت ملکی معیشت پر اثر انداز ہوں گے۔ معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر پنجاب کے ضمنی الیکشن کے نتیجے میں وفاقی حکومت کا بھی خاتمہ ہوجاتا ہے تو پھر عالمی ادارے اور دوست ممالک کے ساتھ حال ہی میں کیے جانے والے معاہدے بھی منسوخ ہو جائیں گے جسکے نتیجے میں معاشی بحران شدید تر ہو جائے گا اور ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔

سدھو موسے والا کے قاتل سلمان خان کو کیوں مارنا چاہتے تھے؟

معاشی تجزیہ کار کہتے ہیں یوکرائن پر روس کے حملے نے صرف یورپ میں ہی معاشی مسائل پیدا نہیں کیے بلکہ پاکستان پر بھی اس کے برے اثرات پڑے ہیں جس کی معیشت پہلے ہی کرپشن، بدانتظامی اور بری گورننس کی وجہ سے متاثر ہے۔ خاص کر تیل کی قیمتوں میں اضافے نے اسلام آباد کو شدید متاثر کیا اور اس کے برآمداتی اخراجات 85 فیصد سے بھی بڑھا کر تقریباً 5 بلین ڈالر تک پہنچا دئیے۔

جون 30 کو مالیاتی سال کے اختتام پر ملکی تجاری خسارہ 50 بلین ڈالر تک پہنچ گیا جو کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں 57 فیصد زیادہ ہے۔ دوسری جانب مہنگائی 20 فیصد سے بھی بڑھ گئی ہے جس سے متوسط طبقہ تک سخت متاثر ہے۔ یہی حالات غذائی سیکورٹی کے حوالے سے ہیں، جبکہ آبادی کا مسئلہ اس معاملے کو مزید پیچیدہ بنارہا ہے۔ پاکستانی روپیہ کی گراوٹ کا سلسلہ بھی جاری ہے اور گزشتہ مالی سال یہ ڈالر کے مقابلے میں تیس فیصد سے زائد گراوٹ کا شکار ہوا جبکہ اس دوران میں بھارتی روپیہ نے فقط چھ فیصد سے کچھ زائد تنزلی دیکھی۔ پاکستانی روپے کی ابتری کا اندازہ یہاں سے لگایا جا سکتا ہے کہ اب وہ 214 روپے سے بھی مہنگا ہوگیا ہے اور پنجاب کے ضمنی الیکشن میں نواز لیگ کی شکست کے بعد ایک ہی روز میں 4 روپے سے زائد بڑھ گیا ہے۔

پاکستان کے موجودہ معاشی حالات ایک خاص پہلو رکھتے ہیں اور وہ یہ کہ اسے عالمی مالیاتی ادارے سے کسی بھی دوسرے ملک کی نسبت زیادہ ‘بیل آوٹ’ پیکیج دیے گئے۔ سٹی بینک کے سابق چیف اسٹریٹجسٹ یوسف نظر کے مطابق اس امر سے شریفوں، بھٹوؤں اور خانوں کی جانب سے سنجیدہ اصلاحات کے حوالے سے عدم دلچسپی نظر آتی ہے۔ لیکن آئی ایم ایف کو پاکستان پر اعتماد نہیں رہا اور ادارہ اصلاحات کے حوالے سے پاکستانی وعدوں پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں۔ ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان کو آنے والے دنوں میں میکرو اکنامک عدم استحکام کا سامنا ہوسکتا ہے جس کے بعد سماجی عدم استحام بھی کچھ زیادہ دور نہیں ہوگا۔

معاشی تجزیہ کار کہتے ہیں کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی کڑی شرائط پر عمل درآمد کے بعد بڑی مشکل سے اسے قرض کے اگلی قسط دینے پر آمادہ کیا تھا لیکن اب مرکزی حکومت کے ممکنہ خاتمے کے خدشات کے باعث یہ قرض بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔ چنانچہ اگر سری لنکا میں معیشت کا انہدام خطے کے لیے پریشان کن تھا تو پاکستان کا ممکنہ ڈیفالٹ پوری دنیا کے لیے پریشان کن ہونا چاہیے۔

Related Articles

Back to top button