این پی ایم سی کا سندھ، بلوچستان میں چینی کی قیمتوں میں اضافے پر تشویش

نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی (این پی ایم سی) نے گنے کی کرشنگ شروع ہونے کے باوجود سندھ اور بلوچستان میں ریٹیل سطح پر چینی کی بلند قیمتوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اجلاس میں وفاقی حکومت کی جانب سے متعدد مرتبہ یاد دہانی کے باوجود سندھ میں گندم کی قیمتوں میں اضافے پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔
مشیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت این پی ایم سی اجلاس میں ملک میں گندم، چینی، دالوں، چکن اور دیگر ضروری اشیائے خورونوش کی قیمتوں کا جائزہ لیا گیا۔

ملک میں چینی کی قیمت کا جائزہ لیتے ہوئے سیکریٹری خزانہ یوسف خان نے کہا کہ پنجاب، خیبر پختونخوا اور اسلام آباد میں گنے کی کرشنگ شروع ہونے اور حکومت کے فعال اقدامات کی وجہ سے قیمتیں کم ہو رہی ہیں۔

شوکت ترین نے سندھ اور بلوچستان میں خوردہ سطح پر چینی کی بلند قیمتوں پر تشویش کا اظہار کیا۔

سیکریٹری انڈسٹریز جواد رفیق ملک نے اجلاس کو بتایا کہ سندھ اور پنجاب کی شوگر ملوں نے پیداوار شروع کر دی ہے اور مارکیٹ میں چینی کے نئے ذخائر آنے سے آنے والے دنوں میں قیمتیں کم ہوں گی۔

سیکریٹری خزانہ نے این پی ایم سی کو مزید معلومات فراہم کیں کہ قیمتیں پنجاب، خیبرپختونخوا حکومتوں اور اسلام آباد انتظامیہ کے فعال اقدامات کی وجہ سے گندم کے تھیلوں کی قیمت 1100 روپے فی 20 کلوگرام پر برقرار رہی۔

انہوں نے سندھ اور بلوچستان کے صوبائی چیف سیکریٹریز کو مشورہ دیا کہ وہ گندم کی روزانہ ریلیز میں اضافہ کریں تاکہ منڈیوں میں سپلائی کی صورتحال بہتر ہو اور گندم کی قیمتیں کم سطح پر لانے کی کوشش کریں۔

سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی غفران میمن نے این پی ایم سی کو صوبوں اور پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) کے پاس گندم کے وافر ذخائر کی دستیابی کے بارے میں بریفنگ دی۔

خوردنی تیل کی قیمتوں کا جائزہ لیتے ہوئے این ایم پی سی نے مشاہدہ کیا کہ عالمی منڈی میں خوردنی تیل کی قیمتوں میں اضافے نے مقامی قیمتوں کو متاثر کیا ہے، اسی طرح ایک موسمی عنصر نے چکن اور انڈوں کی قیمتوں کو متاثر کیا ہے۔

اجلاس نے خیبر پختونخوا کے سستے بازاروں میں سبزی، گھی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیا اور چیف سیکریٹری کو قیمتوں میں کمی لانے کے لیے ضروری اصلاحی اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔

مشیر خزانہ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے کہا کہ وہ قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے خوردنی تیل کی سپلائی سائیڈ کی مؤثر طریقے سے نگرانی کو تیز کرے۔

کھاد کے اسٹاک کی پوزیشن کا مشاہدہ کرتے ہوئے شوکت ترین نے صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی کہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور قلت کو روکا جائے۔

Related Articles

Back to top button