اوورسیز پاکستانیوں کی ہاؤسنگ سکیمیں کیوں مکمل نہیں ہو پا رہیں؟

پاکستان بھر میں 30 برس قبل شروع کیے گئے اوورسیز پاکستانیوں کے ہائوسنگ منصوبے تاحال تعطل کا شکار ہیں، جس کی وجہ بڑی وجہ اراضی سے جڑے مختلف تنازعات ہیں، الاٹیز کی خطیر رقم کی ادائیگی کے باوجود ان کو پلاٹ نہیں مل رہے اور نہ صرف ان منصوبوں کا مستقبل بلکہ ان میں کی گئی سرمایہ کاری بھی خطرے میں ہے۔
گوجر خان سے تعلق رکھنے والے راجہ کامران بھی ایک اوورسیز پاکستانی ہیں نے اردو نیوز کو بتایا کہ سرکاری ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے پلاٹوں کی الاٹمنٹ میں تاخیر کے ساتھ نجی زمینوں اور مکانوں پر قبضے کا معاملہ بھی ہے،’30 برس گزر جانے کے باوجود اوورسیز پاکستانیز فاونڈیشن کی رہائشی سوسائٹی او پی ایف ویلی میں پانی اور بجلی کے مسائل حل نہیں کیے گئے۔ قسطوں اور سر چارج کے معاملات الگ چل رہے ہیں۔
کئی ایک اجلاس ہوئے، بریفنگز ہوئیں، او پی ایف انتظامیہ اور متاثرین کو ایک ساتھ بٹھایا گیا، اوورسیز کے وزیروں نے ان سکیموں کے دورے کیے، ترقیاتی کاموں کے جائزے لیے لیکن کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہ ہو سکی اور بیشتر اوورسیز پاکستانی آج بھی مسائل کے حل کا انتظار کر رہے ہیں۔
اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن (او پی ایف) نے بھی بیرون ملک پاکستانیوں کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے ملک کے کئی شہروں اسلام آباد، لاہور، پشاور، گجرات، دادو، لاڑکانہ اور میرپور میں او پی ایف ہاؤسنگ سکیمز بنائی ہیں، زون فائیو جاپان روڈ پر واقع یہ سکیم پانچ ہزار کنال پر مشتمل ہے، یہ منصوبہ 1994 میں شروع ہوا لیکن 26 برسوں میں وہاں پر ایک گھر بھی تعمیر نہیں ہو سکا، 99 فیصد ترقیاتی کام مکمل ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے تاہم صرف نصف پلاٹوں کا قبضہ دیا گیا ہے، یہاں پانی کی فراہمی کے لیے چار زیر زمین اور چار اووہیڈ ٹنس بنائے گئے ہیں تاہم قبضہ مافیا کی وجہ سے پانی کے پائپ بچھانے میں مسئلہ آ رہا ہے۔
اسی طرح بجلی کی عارضی سپلائی کا انتطام کیا گیا ہے، زمین کو ہموار کرنے کا کام بھی باقی ہے، اس سکیم میں 100 کمرشل پلاٹوں میں ایک پلاٹ بھی کسی کو الاٹ نہیں کیا جا سکا، لاہور میں او پی ایف کے تین ہاؤسنگ منصوبے ہیں۔ جن کو فیز ون، فیز ون ایکسٹینشن اور فیز ٹو کا نام دیا گیا ہے، لاہور میں او پی ایف سکیموں میں عوام کو دھوکا دینے کے الزام میں نیب لاہور میں تحقیقات بھی جاری ہیں۔
بدھنی روڈ پشاور پر واقع 1990 میں شروع ہونے والی اس رہائشی سکیم کا رقبہ 991 کنال ہے جس میں 681 رہائشی جبکہ 74 کمرشل پلاٹس رکھے گئے ہیں۔ تمام رہائشی پلاٹس الاٹ کیے جا چکے ہیں جبکہ 74 میں سے 64 تجارتی پلاٹوں کی نیلامی ہونا باقی ہے۔
بھمبر روڈ گجرات پر 296 کنال پر مشتمل ہاؤسنگ سکیم 1987 میں شروع کی گئی اور 1995 میں مکمل ہوئی۔ 211 رہائشی جبکہ 57 کمرشل پلاٹوں کی الاٹمنٹ ہو چکی ہے، یہاں پر سکول کی تعمیر جاری ہے جس کا 70 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔
مارو روڈ دادو پر واقع اس ہاؤسنگ سکیم کا رقبہ 168 کنال ہے۔ یہاں 404 رہائشی جبکہ 13 کمرشل پلاٹ ہیں۔ رہائشی پلاٹوں کی الاٹمنٹ تو ہو چکی ہے تاہم کمرشل پلاٹوں کی نیلامی نہیں کی جا سکی۔
لاڑکان میں228 کنال پر مشتمل یہ منصوبہ 1987 میں شروع کیا گیا تھا۔ اس میں 430 رہائشی اور 24 کمرشل پلاٹس تھے جو الاٹ کیے جا چکے ہیں، یہ منصوبہ 1996 میں پایہ تکمیل کو پہنچا لیکن ابھی تک صرف 200 گھر ہی بن سکے ہیں۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے اہم شہر میرپور میں منگلہ ڈیم سے پانچ کلومیٹر دور چترپڑی کے مقام پر بنائی گئی او پی ایف ہاؤسنگ سکیم کے بھی تین فیز رکھے گئے تھے۔یہ منصوبہ اپریل 1981 میں شروع کیا گیا جس کا رقبہ 5710 کنال ہے، اس منصوبے کے 2877 رہائشی اور 187 کمرشل پلاٹس ہیں،2507 رہائشی اور 106 کمرشل پلاٹوں کی الاٹمنٹ کی گئی ہے۔ 370 رہائشی اور 81 کمرشل پلاٹ خالی ہیں۔
تینوں فیزز میں تمام تر ترقیاتی کام مکمل ہونے کے باوجود ابھی تک صرف 15 مکان بنے ہیں جبکہ 18 زیر تعمیر ہیں، بڑے سکولوں کو پلاٹ لیز پر دینے، او پی ایف سکول کی تعمیر اور سوسائٹی دفتر کی تعمیر کے علاوہ 50 گھروں کی تعمیر کا منصوبہ مستقبل کے ارادوں میں شامل ہے۔
الاٹیوں کی جانب سے تاخیر کی شکایت پر او پی ایف حکام کا موقف ہے کہ ان منصوبوں میں پہلے کافی تاخیر ہوئی اور الاٹیوں کی شکایات کافی حد تک جائز ہیں اور اب ان کو حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اس صورت حال پر وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز ساجد طوری نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ہاؤسنگ سکیموں میں ہونے والی کوتاہیوں سے آگاہ ہیں۔ بیرون ملک دوروں کے دوران بہت جگہوں پر لوگوں نے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ میں نے لاہور اور اسلام آباد کی سکیموں کے دورے کیے اور متعلقہ حکام پر واضح کیا ہے کہ اب مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی، ان سکمیوں کو گیس، پانی اور بجلی کی فراہمی کے لیے متعلقہ اداروں کے سربراہان سے میں خود بھی رابطے کر رہا ہوں۔

Related Articles

Back to top button