29 نومبرکے بعد نااہلی اورگرفتاری عمران کا مقدربن چکی


معروف لکھاری اور تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے کہا ہے کہ 2014 سے 2022 تک نواز شریف کے خلاف سازشوں کا جو جال بچھایا گیا آج خود عمران خان اس میں پھنس چکے ہیں اور نااہلی اور جیل انکا مقدر بن چکی ہے۔ حفیظ نیازی نے اپنے تازہ سیاسی تجزیے میں کہا ہے کہ میں بڑے عرصے سے بتا رہا ہوں کہ 29 نومبر کو نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے بعد عمران خان پر وہ سب کچھ بیتے گی جس کی خواہش انہوں نے اپنے بد ترین مخالفین کے لیے کی تھی۔ الیکشن کمیشن سے نا اہلی اور وزیر آباد قاتلانہ حملہ پر عوام الناس کی بے حسی نے عمران کے حوصلے پہلے ہی پست کر دئیے ہیں جبکہ ’’بھائی لوگوں‘‘ کے حوصلے ساتویں آسمان کو چھو رہے ہیں لہٰذا 29 نومبر کے بعد انکا جکڑا ہوا صبر بھی آزاد ہونے کو ہے۔

حفیظ اللہ نیازی کہتے ہیں کہ عمران خان کو وزارت عظمیٰ سے برطرفی کے بعد سے جو تحفظ حاصل رہا، وہ نیا آرمی چیف آنے کے بعد ختم ہونے کو ہے۔ عمران خان کی ایک ایک واردات گلیوں، بازاروں، اور چوک چوراہوں میں گفتگو کا حصہ بننے کو ہے۔ عمران نے بظاہر فوری الیکشن اور نئے چیف کی تعیناتی کے مطالبات پر ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔بالآخر باطل اور جھوٹ نے سرنگوں ہونا تھا۔ اللہ کے ہاں دیر ہے لیکن اندھیر نہیں ہے۔ نیازی کہتے ہیں کہ عمران خان نے سیاست میں قدم رنجہ فرمایا تو یکسوئی کے ساتھ ’’دیانت اور امانت‘‘ کو اپنا ٹریڈ مارک بنایا۔ جتنے دنیاوی طریقے تھے وہ عمران نے سچائی اور دیانت کو برانڈ بنانے پر استعمال کر ڈالے۔ ایسا کرنے سے ان کی سیاست پروان چڑھی یا نہیں، لیکن ان کی ’’دیانت اور امانت‘‘ چار سُو رَچ بس گئی۔ اچنبھے کی بات یہ ہے کہ عمران کی 50 سال کی پبلک لائف میں ایسے لوگ جو سر تا پا بددیانت تھے وہی عمران کے قریب ترین ساتھی بنے۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ اِتنا صاف ستھرا آدمی کیوں اور کیسے مشکوک لوگوں کے ساتھ شیر و شکر ہوسکتا ہے۔ اگر بندہ خود دیانت دار ہے تو وہ برس ہا برس سے بد دیانت اور مشکوک لوگوں میں کیوں گھرا ہوا ہے؟

حفیظ اللہ نیازی کہتے ہیں کہ پچھلے ڈھائی سال سے تین میگا کرپشن کیسز کی گونج زبان زد عام تھی۔ ممنوعہ فنڈنگ میں منی لانڈرنگ اور چرائی ہوئی رقوم کا سیاست پر خرچنا، توشہ خانہ کے ہیرے جواہرات اونے پوُنے خرید کر بیرون ملک بیچنا، یہ سب واقعات کو بہ کو موجود ہیں۔ صرف ایک پارٹی فنڈنگ کیس 2014 سے عمران خان کیلئے ڈراؤنا خواب بنا ہوا ہے۔ تینوں معاملات میں کرپشن ثابت ہو چکی ہیں۔ ان کیسز میں منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری، قومی خزانہ پر ڈاکہ، جعلی تخمینے اور رسیدیں، اور کالا دھن سفید کرنے کے الزامات ثابت ہوچکے ہیں۔ لیکن اب رہی سہی کسر عمران کے گھڑی سکینڈل نے پوری کر دی ہے جسے شاہ زیب خانزادہ نے بریک کیا ہے۔ایک منفرد گھڑی جس پر خانہ کعبہ کا نقش ہیروں سے مزین تھا اور جو ولی عہد محمد بن سلمان نے عمران کو تحفہ دی تھی وہ موصوف نے بازار میں اونے پونے داموں بیچ دی۔ہمارے گھروں کی قیمتی اشیا اور خصوصاً زیورات انتہائی نامساعد حالات میں ہی بیچے جاتے ہیں لہذا اہم ترین سوال یہ ہے کہ عمران پر وہ کونسی اُفتاد آن پڑی تھی کہ انہوں نے بے غیرتی کی ساری حدیں پار کر لیں۔ سر بازار خانہ کعبہ کے ڈیزائن والی گھڑی کی نیلامی، مملکت کی عزت کی نیلامی ہی تو تھی۔

حفیظ اللہ نیازی کہتے ہیں کہ شاہزیب خانزادہ کے پروگرام کو بین الاقوامی میڈیا نمایاں جگہ دے چکا ہے۔ اس سے پہلے فنانشل ٹائمز میں سائمن کلارک کا مضمون عمران کے چتیھڑے اُڑا چکا ہے۔ عمران کل ویڈیو لنک پر سرگودھا/ جہلم کے جلسوں سے خطاب کر رہے تھے۔ پہلی دفعہ پُرانی تقریر دہرانے کی بجائے وضاحتیں اور تاویلیں دینا پڑیں۔ چہرے پر بے رونقی، مایوسی، شکست چھپائے نہ چھپی۔ عمران نے شاہزیب خانزادہ، جیو، جنگ، عمر فاروق ظہور کو لندن، دُبئی میں ہتک عزت کا مقدمہ کرنے کا چیلنج دیا ہے۔ لیکن میرا دعویٰ ہے کہ عمران کبھی ان پر کیس نہیں کرے گا۔ موصوف نے وقتی طور پر اپنے چاہنے ماننے والوں کو دھوکہ دینے کیلئے ایسے ڈائیلاگ بول تو دیے ہیں لیکن ان پر عمل کرنے کی صورت میں عمران خود پھنس جائیں گے۔

Related Articles

Back to top button