عراق: پر تشدد مظاہروں میں 2 روز میں 10 افراد جاں بحق

عراق میں حکومت مخالف پرتشدد احتجاج کے دوران گزشتہ 2 دنوں میں کم از کم 10 افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوگئے۔
عراق کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں میں کم ازکم 10 افراد مارے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین کو دارالحکومت بغداد، دیالا، بصرہ اور کربلا میں مارا گیا اور اسی دوران 138 افراد زخمی ہوگئے۔انسانی حقوق کمیشن نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘متعدد مظاہرین نے سڑکوں پررکاوٹیں کھڑی کر رکھی تھیں اور سرکاری دفاتر کے قریب ٹائروں کو آگ لگا کر حکومت کے خلاف احتجاج کررہے تھے جس سے ٹریفک کا نظام بھی متاثر ہوگیا’۔
بغداد میں احتجاج میں شریک ایک شہری نے شناخت ظاہر کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا احتجاج پرامن ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت مستعفی ہو اور ایک ایسے وزیراعظم کو منتخب کیا جائے جس کا کسی جماعت سے تعلق نہ ہو۔رپورٹ کے مطابق یکم اکتوبر 2019 کو شروع ہونے والے مظاہروں میں اب تک جاں بحق افراد کی تعداد 470 سے تجاوز کرگئی ہے۔
خیال رہے کہ مظاہرین کی جانب سے حکومت کو اصلاحات کے دی گئی ڈیڈ لائن کے اختتام سے ایک روز قبل ہی 20 جنوری کو احتجاج شروع کیا گیا تھا اور احتجاج کے پہلے ہی روز پولیس کی فائرنگ اور آنسو گیس کے شیل لگنے سے 3 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔مظاہرین نے خدشے کا اظہار کیا تھا کہ ان کی تحریک کو امریکا اور ایران کے درمیان خطے میں جاری کشیدگی کی نذر کیا جائے گا جو 3 جنوری کو امریکی فضائی حملے میں ایران کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد پیدا ہوئی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button