ماڈل مشک کلیم کو ساڑھی پہننے کی اجازت کیوں نہیں ملتی تھی؟


کم عمری میں ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والی معروف سٹار مشک کلیم نے انکشاف کیا ہے کہ شادی سے قبل انہیں اس لیے ساڑھی پہننے کی اجازت نہیں ملتی تھی کہ میں زیادہ عمر کی نظر نہ آئوں۔ مشک کلیم نے انسٹاگرام پر ساڑھی میں اپنی پرانی تصویر شیئر کرتے ہوئے ایک کہانی بھی سنائی اور انکشاف کیا کہ انہیں زمانہ طالب علمی میں ساڑھی پہننے کی اجازت نہیں ہوتی تھی۔ سپر ماڈل نے لکھا کہ اس زمانے میں ان کی تمام کلاس فیلو لڑکیاں سکول یا کالج کے آخری دن پر ہونے والی پارٹی میں خوبصورت رنگا رنگ ساڑھیاں زیب تن کرکے آتی تھیں اور وہ ان تقریبات میں پانی کے باہر تڑپتی مچھلی کی طرح ہوتی تھیں۔

مشک کلیم نے لکھا کہ ساڑھی پہننے کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے ہی وہ فیئر ویل پارٹیوں کے انعقاد پر خوش نہیں ہوتی تھیں اور نہ ہی ایسی پارٹیوں کے انعقاد کی تیاریوں میں وہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھیں۔ سپر ماڈل نے لکھا کہ اگر وہ ایسی کسی فیئر ویل تقریب میں جاتیں تو اس میں تصویر تک نہیں کھچواتی تھیں، کیوں کہ ساڑھی نہیں پہن رکھی ہوتی تھی۔ مشک کے مطابق انہیں ان کی والدہ بتایا کرتی تھیں کہ ساڑھی صرف شادی شدہ خواتین ہی پہن سکتی ہیں۔
اداکارہ نے بتایا کہ جو تصویر شیئر کی ہے وہ 2010 کی ہے جو ماما پارسی اسکول کے ہال میں کھچوائی تھی اور اس وقت ان کی عمر محض 15 سال تھی۔ ان کی جانب سے شیئر کی گئی بلیک اینڈ وائٹ تصویر میں مشک کلیم کو خوبصورت ساڑھی میں دیکھا جا سکتا ہے۔

ماڈل کی پوسٹ پر متعدد خواتین نے کمنٹس کرتے ہوئے ان کی بات سے اتفاق کیا اور بتایا کہ ان کی مائیں بھی انہیں شادی سے قبل ساڑھی پہننے سے روکتی تھیں۔بعض خواتین نے لکھا کہ سانولی رنگت کی مائیں ایسی ہی ہوتی ہیں، وہ اپنی بیٹیوں کو کم عمری میں ساڑھی پہننے کی اجازت نہیں دیتی تھیں، کچھ خواتین نے ان کی پوسٹ پر کمنٹ کیے کہ وہ بھی ان کی طرح اپنی ماؤں کی ہدایات پر عمل کرتی تھیں اور ان سے بحث تک نہیں کر پاتی تھیں اور اس وقت ماؤں کی جانب سے کسی چیز سے منع کرنے کا مطلب پتھر پر لکیر ہوتا تھا۔

مشک کلیم نے کم عمری میں ماڈلنگ کی شروعات کی تھی اور اس وقت ان کی عمر 27 سال ہوچکی ہے اور دسمبر 2021 میں وہ شادی کے بندھن میں بندھی تھیں، بطور ماڈل مشک کلیم نے متعدد ملکی و غیر ملکی برانڈز کی جانب سے پیش کردہ دیدہ زیب اور بولڈ ساڑھیوں کی تشہیر بھی کی اور انہیں زیب تن کرکے کیٹ واک بھی کی۔

Related Articles

Back to top button