موبائل ایپس سے ڈیجیٹل قرضہ لینا رسکی کیوں ہے؟

انتہائی ضرورت کے وقت دیگر افراد کے سامنے ہاتھ پھیلانے اور ٹکے ٹکے کی باتیں سننے کی بجائے موبائل ایپ سے صرف ایک بٹن دبانے سے پیسے مل جانا کسی نعمت سے کم نہیں. لیکن یہ نعمت تب زحمت بن جاتی ہے جب کچھ ہزار قرض کی رقم بڑھ کر لاکھوں روپے کا بوجھ بن جاتی ہے۔ وزیرآباد کا رہائشی عاطف بھی ایسی ہی صورت حال سے دوچار ہو چکا ہے جسے ٹانگ کے آپریشن کے لیے جب اپنوں نے رقم دینے سے انکار کر دیا تو وہ آن لائن قرض دینے والی کمپنی کے جھانسے میں آگیا، 90 روز کے اندر قرض واپسی کا کہہ کر جب چھ روز بعد ہی کمپنی نے رقم کا تقاضہ کر دیا تو عاطف کے پائوں کے نیچے سے زمین نکل گئی، ایجنٹ کی جانب سے اسے کہا گیا کہ اگر آپ قرضہ نہیں دے سکتے تو آپ قرضہ ادائیگی کی تاریخ میں توسیع کے لیے 6600 روپے جمع کرا دیں۔ یوں آپ کو دس دن مزید مل جائیں گے، عاطف نے مزید قرضہ پکڑ کر 6600 روپے کی رقم دے کر دس دن کی توسیع مانگ لی۔ عاطف کہتے ہے کہ اب تک وہ 13200 روپے ایکسٹنشن منی کے نام پر کمپنی کو دے چکے ہیں اور اب بھی انہیں 34200 کا قرضہ واپس کرنا ہے۔ حالات یہ ہیں کہ اب تو ایجنٹ کی جانب سے اسے دھکمیاں دی جاتی ہیں اور بات گالم گلوچ تک پہنچ چکی ہے۔
اسی طرح ضلع لیہ کے ثمر الٰہی، کراچی کے حسن علی، اور پشاور کے عبید صغیر بھی ڈیجیٹل قرضہ لے کر اپنی راتوں کی نیند اڑا چکے ہیں، کسی کو بتائی گئی رقم سے کم قرض ملا، تو کسی کی واجب الادا رقم تین گنا ہوگئی، سوشل میڈیا پر ایسے سینکڑوں متاثرین موجود ہیں جنھوں نے آن لائن ذاتی قرض کی ایپس سے ناجائز طریقوں سے پیسوں کی واپسی اور ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں ڈرانے دھمکانے کے اپنے تجربات شئیر کیے ہیں۔ جہاں ایک جانب آن لائن قرضہ دینے کی ایپ چلانے والی کمپنیوں کی جانب سے ناروا سلوک پر لوگ نالاں نظر آتے ہیں، وہیں کچھ لوگوں کے مطابق انہون نے آن لائن ایپس سے قرضہ لیا اور اپنے وقت پر لوٹ بھی دیا۔ اس دوران انہیں کوئی تلخ تجربہ بھی نہیں ہوا۔
آن لائن قرضہ دینے والی یہ ایپس پاکستان میں پلے سٹور سے سب سے زیادہ ڈاون لوڈ ہونے والی ایپس میں شامل ہیں، ایس ای سی پی کی جانب سے اس سلسلے میں کہا گیا ہے کہ وہ ڈیجیٹل قرض دینے اور لینے کے سلسلے کی نگرانی کر رہا ہے اور اس سے جڑے بنیادی خطرے کو بھی دیکھ رہا ہے تاکہ ضروری ریگولٹیری مداخلت کے ذریعے قرض دہندگان اور صارفین کو محفوظ رکھا جا سکے۔
کمپنیوں کی جانب سے قرض دہندگان کو ڈرانے دھمکانے کے معاملے پر ایس ای سی پی نے کہا کہ قرض دینے والوں کو صحیح معلومات اور قرض فراہم کرنے کی تمام شرائط کو صحیح طریقے سے بتانا چاہیئے اور کسی شکایت کی صورت میں متعقلہ کمپنی سے رابطہ کرنا چاہیئے اور وہاں سے داد رسی نہ ہونے کی صورت میں ایس ای سی پی سے رابطہ کیا جائے۔
ایس ای سی پی کا کہنا ہے کہ قرض لینے والوں کو بار بار بتایا جاتا ہے کہ قرض لینے سے پہلے تمام شرائط کا بغور مطالعہ کریں جس میں قرض پر سود، سروس چارجز، اور تاخیر سے قرض کی ادائیگی پر جرمانے وغیرہ شامل ہیں، ایس ای سی پی ا س سلسلے میں اضافی قواعد و ضوابط متعارف کروانے پر بھی غور کر رہا ہے، جس کے ذریعے قرض لینے والے افراد کے ساتھ بہتر رویے کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔
ایس ای سی پی کے مطابق این بی ایف سی یعنی غیر بینکاری فنانس کمپنیوں کے قواعد و ضوابط کے تحت کوئی بھی ایسی کمپنی اپنے بزنس کے متعلقہ ریکارڈ یا دستاویزات کو پاکستان سے باہر منتقل اس وقت تک نہیں کر سکتی ہے جب تک کمیشن اسے اس بات کی اجازت نہ دے۔