وزیراعظم کی شنگھائی اجلاس میں شرکت سوشل میڈیا پر زیربحث کیوں؟

مسلم لیگ ن نے وزیراعظم شہباز شریف کی شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کی تصویر شیئر کر کے سوشل میڈیا پر نئی بحث کو جنم دے دیا ہے، تصویر میں تمام عالمی رہنمائوں کو بلیک اینڈ وائٹ واٹر مارک کیساتھ دکھایا گیا ہے جبکہ شہباز شریف کو کلر تصویر کے ساتھ نمایاں کیا گیا ہے۔
مسلم لیگ ن کے ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر کی گئی تصویر میں شہباز شریف کو کانفرنس میں شریک سربراہان مملکت کے درمیان کھڑے دیکھا جا سکتا ہے، تصویر کیساتھ دیئے گئے کیپشن میں لکھا گیا ہے کہ چار طویل برس کے بعد پاکستان کو ایسا رہنما ملا ہے جو عالمی سطح پر احترام رکھتا ہے، ٹویٹ کے الفاظ اور تصویر پر لگائے گئے فلٹر سے یہ تأثر بنتا ہے کہ وزیراعظم پاکستان کے اردگرد موجود دیگر سربراہان مملکت ان کی جانب متوجہ ہیں۔
مسلم لیگ نواز کے ٹوئٹر ہینڈل کی سرگرمی پر تبصرہ کرنے والے صارفین میں شامل پارٹی ورکرز نے شہباز شریف کو ملنے والی اس پذیرائی کو سراہا، سابق حکمران جماعت تحریک انصاف کے ورکرز نے دعویٰ کیا کہ جس ویڈیو سے نکال کر یہ تصویر شیئر کی گئی ہے، اس کے مناظر کچھ اور بتاتے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے آفیشل ہینڈل سے ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا کہ شہباز شریف کے توجہ کا مرکز ہونے کا جعلی پروپیگنڈہ بے نقاب کرنے میں سوشل میڈیا کو چار گھنٹے لگے، کھانا چکھنے کے لیے انہیں سب سے آخر میں بلایا گیا۔
پارٹی سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان کا ذکر کرتے ہوئے لکھا گیا کہ ایک وقت ایسا بھی تھا جب ہمارا وزیراعظم حقیقت میں توجہ کا مرکز ہوا کرتا تھا، مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈلز کے درمیان ہونے والی نوک جھونک کے درمیان دونوں جماعتوں کے حامی اور دیگر صارفین بھی گفتگو کا حصہ بنے۔
دان میر کے ہینڈل سے پی ٹی آئی کی ٹویٹ کے ردعمل میں لکھا گیا کہ یہ دکھانے کا شکریہ کہ عالمی برادری ان کی قیادت کی پیروی کر رہی ہے، رہنما ہمیشہ سب سے آخر میں کھاتا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کا حامی دکھائی دینے والے ٹوئٹر ہینڈل نے جواب میں لکھا کہ دو منٹ کی ویڈیو میں چند سیکنڈ پر مشتمل سکرین شاٹ نکال کر اگر آپ اپنے حکمران کے متعلق ہونے کا تأثر دینا چاہ رہے ہیں تو دنیا کے سامنے خود کو بے وقوف ثابت کر رہے ہیں۔
پارٹی اکاؤنٹ چلانے والے ’ایڈمن کو جیلس‘ کہنے والوں نے شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس سے قبل شہباز شریف کی دیگر مصروفیات کی تصاویر بھی شیئر کیں، وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی ایس سی او کانفرنس کے موقع پر وزیراعظم کی مصروفیات اور نومبر میں چین کے دورے کا ذکر کیا تو لکھا کہ لگتا ہے اب بیرونی سازش کی جگہ ہیش ٹیگ بین الاقوامی سازش کا ہوگا۔
کس پارٹی کا رہنما دنیا میں زیادہ مقبول ہے؟ کی تھیم پر ہونے والی گفتگو کا درجہ حرارت بڑھا تو کچھ صارفین نے توجہ دلائی کہ معاملہ کچھ اور ہے، محمد ابراہیم قاضی نے لکھا کہ ’جب آپ یا ملک کی قیادت بیرون ملک ہو تو وہ جماعتی، نون لیگی، جیالا، انصافی یا سرخا نہیں ہوتے، آپ پاکستانی ہوتے ہیں اس لیے ایسے مواقع پر اپنی قوم کیلئے شرمندگی کا باعث نہ بنیں کیونکہ دنیا دیکھ رہی ہوتی ہے۔

Related Articles

Back to top button