کیا عمران فارغ ہونے سے پہلے نیا آرمی چیف لگا دیں گے؟

ہر لمحہ بدلتی ہوئی سیاسی صورت حال کے مطابق اپنا قبلہ تبدیل کرنے والے معروف اینکر پرسن کامران خان نے کہا ہے کہ موجودہ تباہ کن صورتحال کی بنیادی وجہ وزیر اعظم عمران خان کی یہ شدید غیر اعلانیہ خواہش ہے کہ وہ اپنے پسندیدہ جرنیل کو وقت سے پہلے جنرل قمر باجوہ کے جانشین کی حیثیت سے تعینات کر دیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران کی اس خواہش پر فوج کا ادارہ بھی مضطرب ہے، لیکن اس مسئلہ کا حل مفاہمت کی بنیاد بن سکتا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے ویڈیو پیغام میں کامران خان کا کہنا تھا کہ میں بڑی ہمت کر کے اس بارے میں قوم کو آگاہ کر رہا ہوں۔ میں بہت حساس موضوع پر بات کرنا چاہتا ہوں کیونکہ کوئی اس کا ذکر نہیں کر رہا۔ انکا کہنا تھا کہ عام پاکستانی تو اس کے بارے میں بالکل بھی نہیں جانتے۔ کامران خان نے کہا کہ یہ معاملہ دراصل ہمارے وطن عزیز میں جاری بحران کی اصل وجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر موجودہ سیاسی جنگ فوری طور پر نہ رکی تو وطن عزیز کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کے خدشات موجود ہیں اور یہ خدشات ٹھوس حقیقتوں پر مبنی ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن اپنی تحریک عدم اعتماد کامیاب کروا کر جیت بھی جائے تو آئندہ چند مہینوں کی معاشی قیامت خیزی پہلے سے بیمار معیشت کے چیتھڑے بکھیر دے گی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو حکومت مل بھی گئی تو معیشت آئی سی یو میں خدانخواستہ آخری سانسیں لے رہی ہوگی۔

کامران خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن خاص طور پر مسلم لیگ ن ہر قیمت پر حکومت کا فوری خاتمہ چاہتی ہے۔ اس کی کئی وجوہات ہیں لیکن سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم کو خدشہ ہے کہ رواں سال نومبر میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ریٹائرمنٹ سے کئی ماہ قبل شاید اسی مارچ میں وزیر اعظم عمران خان ایک اہم لیفٹیننٹ جنرل کے نام کا اعلان جنرل قمر باجوہ کے جانشین کی حیثیت سے کر دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ گو کہ ایسی تبدیلی نومبر میں ہی قابل عمل ہوگی لیکن وزیراعظم کے پاس وقت سے پہلے آرمی چیف کے جانشین کرنے کا آئینی اختیار موجود ہے۔ تاہم سیاسی تجزیہ کار کہتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کے پاس آرمی چیف کے عہدے میں توسیع کے علاوہ انہیں کسی بھی وقت فارغ کرنے کا آئینی اختیار بھی موجود ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وزیراعظم دراصل آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو اگلا آرمی چیف مقرر کرنا چاہتے ہیں۔ لہذا عمران خان کو نکالنے کی موجودہ تحریک کا ایک مقصد جنرل فیض حمید کی بطور آرمی چیف تعیناتی کے عمل کو روکنا بھی ہے۔

پاکستان کے اگلے وزیر اعظم شہباز شریف ہوں گے

بقول کامران خان، دراصل یہی موجودہ عدم اعتماد کی تحریک کا پس منظر ہے۔ انکا کہنا ہے کہ اسی وجہ سے اپوزیشن کو جلد از جلد عمران حکومت کا فوری طور پر خاتمہ مطلوب ہے۔ کامران کا کہنا تھا کہ ناصرف نواز شریف اور مریم بلکہ ساری اپوزیشن کی قیادت اس شخصیت کو آرمی چیف بنتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتی جسے عمران جنرل باجوہ کی جگہ لانا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پس منظر راستہ دکھاتا ہے پاکستان کو درپیش موجودہ تباہ کن صورتحال سے نکالنے کے فارمولے کا۔

کامران کا کہنا تھا ضرورت اس بات کی یے کہ اگر عمران خان واقعی اس تباہی والی سمت میں چل رہے ہیں تو انھیں ایسا نہ کرنے پر قائل کیا جائے۔ اس سلسلے میں صدر عارف علوی، وفاقی وزرا اسد عمر، شفقت محمود، شاہ محمود قریشی اور عمران اسماعیل وغیرہ بھرپور کردار ادا کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نومبر میں نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے موجود خدشات کو دور کرنا ضروری یے۔ یہ ہے وہ فارمولہ جس کی بنیاد پر پاکستان کو آنے والے دنوں میں سیاسی سیکیورٹی، آئینی اور معاشی آفات سے بچایا جا سکتا ہے۔ ایسا کر کے نتیجہ خیز کوششوں کا آغاز ہو سکتا ہے، ورنہ جو کیفیت آج ہے اور آنے والے وقت میں نظر آ رہی ہے، وہ پاکستان کو پوائنٹ آف نو ریٹرن پر لے جائے گینجس کے بعد بھی جمہوریت بچ گئی تو بڑی بات ہوگی۔
Will Imran appoint a new army chief before he leaves?

Related Articles

Back to top button