کوہ پیما کی بیوی نے مردہ شوہر کی تصویر لینے سے منع کیوں کیا؟


پچھلے برس کے ٹو سر کرنے کی مہم کے دوران جان سے جانے والے آئس لینڈ کے کوہ پیما جان سنوری کی اہلیہ لینا موئی نے رواں برس کے ٹو کی مہم پر جانے والے کوہ پیمائوں سے درخواست کی ہے کہ جان سنوری کی نعش کی تصاویر بنانے کی بجائے اُس کو علی سدپارہ اور جے پی موہر کے قریب دفنانے کی کوشش کریں۔ جان سنوری 2021 میں پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ اور چلی کے کوہ پیما جے پی موہر کے ساتھ سردی میں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو سر کرنے کے مہم پر نکلے تھے اور لاپتہ ہوگئے تھے، تینوں کوہ پیماوں کی تلاش کے لیے حکومت پاکستان نے کئی دنوں تک سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن کیا تھا لیکن کامیابی نہیں مل سکی تھی۔

بعد میں محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد علی سدپارہ نے ایک بین الاقوامی کوہ پیما ایلیا سیکلائی کے ساتھ خود سے اپنے والد اور دیگر دو ساتھیوں کی لاشوں کو تلاش کرلیا تھا اور وہیں پر ان کی تدفین کر دی تھی، جان سنوری کی اہلیہ نے اب کے ٹو پر اس سال گرمی میں مہمات کے دوران جانے والے کوہ پیماوٴں سے درخواست کی ہے کہ وہ جان سنوری کی لاش کی تصاویر یا ویڈیوز نہ لیں۔

گذشتہ برس جب ساجد سدپارہ ریسکیو مشن پر نکلے تو محمد علی سدپارہ اور جے پی موہر کی لاشیں کے ٹو کے ڈیتھ زون پر موجود تھیں جنہیں کیمپ فور تک لایا گیا جبکہ جان سنوری کی لاش ذرا اوپر کے علاقے میں موجود تھی جس کو نیچے لانا مشکل تھا۔ لینا نے مزید لکھا کہ پچھلے سال میں نے ساجد سدپارہ کو بتایا تھا کہ جان سنوری کی لاش کو وہیں پر چھوڑ دیا جائے کیونکہ مجھے اور میرے خاندان کو سنوری کی موت کے غم نے نڈھال کر دیا تھا اور ہم اب بھی اس پوزیشن میں نہیں کہ اس کی ڈیڈ باڈی دیکھ سکیں۔

پاکستان میں کوہ پیمائی کے ادارے الپائن کلب آف پاکستان کے سیکریٹری کرار حیدری نے بتایا کہ انکے کلب کی بھی کوہ پیماوں سے یہ درخواست ہوگی کہ وہ اس سال مہم پر جاتے ہوئے سنوری کی لاش کی تصاویر یا ویڈیوز نہ بنائیں۔ دس سالوں سے بلند چوٹیوں پر تحقیق کرنیوالے عمران حیدر تھہیم کے مطابق سنوری کی لاش کو نیچے لانا ممکن نہیں، سنوری کی لاش تقریبا 8400 کی بلندی پر کے ٹو کی بوٹل نیک پر پڑی ہے جہاں سے اب تک کوئی لاش نیچے نہیں لائی جا سکی۔

تاہم عمران حيدر کہتے ہیں کہ ’ایسا ہو سکتا ہے کہ 10-12 لوگوں کی ٹیم بن جائے اور وہ مل کر لاش کو نیچے لانے کی کوشش کرے، لیکن پھر بھی ایسا کرنا مشکل ہے کیوں کہ اوپر لاش بالکل شیشہ بن جاتی ہے۔ ایسے میں اس کے ٹوٹنے کا خطرہ ہوتا ہے لہٰذا یا تو کوہ پیما اپنے ساتھ تابوت لے کر جائیں جس میں لاش کو نیچے لایا جا سکے۔ عمران حيدر کے مطابق سنوری کی لاش چونکہ کے ٹو جانے والے روٹ پر موجود ہے لہذ اپہلے تو شاید ان کی لاش ایکسپوز نہ ہو لیکن گرمی کے موسم میں ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے ممکن ہے کہ اس پر سے برف ہوا کی وجہ سے اُڑ گئی ہو اور وہ نظر آ رہی ہو، الپائن کلب کے کرار حیدری نے بتایا کہ جہاں پر سنوری کی لاش موجود ہے وہاں ہر ایک کوہ پیما خطرے سے لڑ رہا ہوتا ہے چنانچہ وہاں سے لاش نیچے لانا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری تمام کوہ پیماوں سے درخواست ہوگی کہ اگر ممکن ہے تو ان کی لاش کو روٹ سے ہٹا کر ایسی جگہ پر لے جایا جائے جہاں کوہ پیماوں کا گزر کم ہو تاکہ ان کے خاندان والوں کو سکون مل سکے۔

Related Articles

Back to top button