کھربوں کی پاکستانی انٹرنیٹ انڈسٹری ختم ہونے کا امکان


ٹیکنالوجی کے میدان میں تیزی سے ترقی کرتی دنیا نے جس طرح موڈیم، وائر اور انٹرنیٹ کو ماضی کی داستان بنا دیا ہے، اسی طرح اب وائی فائی، فائبرآپٹک، کھمبوں اور زیر سمندر تاریں بچھانے کی جھنجھٹ بھی ختم ہونے جا رہی ہے۔ دنیا کی امیر ترین شخصیت ایلون مسک کی کمپنی سپیس ایکس، سٹار لنک خلا سے زمین پر انٹرنیٹ کی براہ راست فراہمی پر کام کر رہی ہے، جس کی مدد سے اینڈرائیڈ فون صارفین براہ راست سیٹیلائٹ سے بغیر کسی کمپنی کی سپورٹ کے انٹرنیٹ کی مدد سے فون استعمال کر سکیں گے، اب انٹرنیٹ صارفین ایک ڈش یا انٹینےکے ذریعے تیز رفتار نیٹ کی بدولت دنیا کے ساتوں براعظموں کے کسی بھی کونے میں چٹکی بھرتے میں رابطہ کر سکیں گے۔

سپیس ایکس اور ٹیسلا کے سی ای اور ارب پتی ایلون مسک نے اگلے روز ٹویٹ کیا ہے کہ سٹار لنک اب انٹارکٹیکا سمیت تمام ساتوں براعظموں میں فعال ہے، سٹار لنک ایلون مسک کی سپیس ایکس نامی کمپنی کا ایک حصہ ہے جس کا مقصد زمین کے نچلے مدار میں گردش کرنے والے مصنوعی سیاروں کے ذریعے صارفین کو تیز رفتار براڈ بینڈ انٹرنیٹ فراہم کرنا ہے۔

کمپنی نے 2018 سے لے کر اب تک تقریباً 3000 چھوٹے سیٹلائٹس زمین کے مدار میں بھیجے ہیں اور چار لاکھ سے زیادہ صارفین کی خدمت کی ہے، کمپنی کے مطابق اس کے پاس اس وقت 36 ممالک میں چار لاکھ صارفین ہیں، رپورٹ کے مطابق سٹار لنک کا پہلا پروٹوٹائپ سیٹلائٹ 2018 میں مدار میں چھوڑا گیا، جب آپ سٹار لنک کو سبسکرائب کرتے ہیں تو آپ کو ایک کٹ ملے گی جس میں سیٹلائٹ ڈش اور روٹر شامل ہوتا ہے، کنکشن بنانے کیلئے آپ کو صرف اپنے گھر میں سیٹلائٹ ڈش یا انٹینا لگانے کی ضرورت ہے، یہ سگنل وصول کرتا ہے اور بینڈوتھ کو آپ کے راؤٹر پر منتقل کرتا ہے، اس کے لیے ایک سٹار لنک ایپ ہے۔

لیکن روایتی انٹرنیٹ سروسز کے مقابلے میں سٹار لنک کافی سستا نہیں ہے، صارفین کے لیے اسکی ماہانہ فیس 99 ڈالرز ہے، جبکہ ڈش اور راؤٹر کی قیمت 549 ڈالرز ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مصنوعی سیاروں کے ذریعے انٹرنیٹ کی فراہمی دنیا کے دور دراز علاقوں، صحراوں اور پہاڑوں پر رسائی کی مشکل ختم کر سکتی ہے، اس کے سگنلز کو جام یا سروس کو بلاک نہیں کیا جا سکتا جیسا کہ عام ریڈیو سگنلز کے ساتھ کیا جا سکتا ہے۔ اسے سیٹ اپ کرنے کے لیے صرف 15 منٹ درکار ہوتے ہیں۔

Related Articles

Back to top button