کیا تعلیمی بورڈز میں مارکنگ کی جگہ گریڈ سسٹم لینے والا ہے؟

پاکستان بھر کے تعلیمی بورڈز میں مارکنگ کی جگہ گریڈ سسٹم شروع کرنے کی خبریں گرم ہیں، جبکہ اس خبر کی تصدیق ریسرچ اینڈ اکیڈمکس، فیڈرل بورڈ کی جانب سے بھی کی گئی ہے۔ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ اکیڈمکس، فیڈرل بورڈ مرزا علی نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ خبر بالکل درست ہے کہ ملک میں مارکنگ سسٹم کے بجائے گریڈنگ سسٹم بحال ہونے جا رہا ہے اور اس حوالے سے نوٹیفیکیشن انٹر بورڈز کوآرڈینیشن کمیشن کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔ڈائریکٹر مرزا علی نے کہا کہ نوٹیفیکیشن میں اس بات کو واضح کیا گیا ہے کہ ملک کے تمام تعلیمی بورڈز 2024ء سے مارکنگ سسٹم ختم کر کے گریڈ سسٹم کا آغاز کریں اور آئندہ برس تمام طلبہ کو رزلٹ کارڈز گریڈ سسٹم کے تحت جاری کیے جائیں اور گریڈ کے ساتھ سی جی پی اے بھی دیا جائے۔مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات کا علم نہیں کہ باقی بورڈز گریڈ سسٹم کا آغاز کب کریں گے لیکن فیڈرل بورڈ اس فیصلہ کو قبول کر چکا ہے، ہر مضمون میں نمبروں کی جگہ فیصد ہوگی جس کی بنیاد پر گریڈز ہونگے اور پھر مجموعی طور پر ہر مضمون کی فیصد کے مطابق سی جی پی اے ہوگا جس کا فائدہ ہمارے امتحانات کے نظام کو بھی ہوگا۔اس حوالے سے فیڈرل ڈائیریکٹوریٹ کے سابق ڈپٹی ڈائیریکٹر چوہدری گلزار احمد نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ آئی بی سی سی گورنمنٹ کا اداراہ ہے جس میں ملک بھر کے تمام تعلیمی بورڈز کے چیئرمین ہوتے ہیں اور وہ متفقہ رائے سے فیصلہ کرتے ہیں اور جو بھی فیصلہ کیا جاتا ہے وہ ایجوکیشن سسٹم کی بہتری اور اس کو اپ گریڈ کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔چوہدری گلزار احمد کا کہنا تھا کہ اس فیصلے میں طلبہ اور ملک کے تعلیمی نظام دونوں کے لیے بہتری ہے، یہ فیصلہ یقیناً ایک اچھا قدم ہے، ماضی میں بھی تعلیمی نظام میں مثبت تبدیلیاں ہوتی رہی ہیں جیسا کہ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے اکھٹے امتحانات کے بجائے انہیں الگ کیا گیا، نئے نظام سے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ سسٹم یونیورسٹیوں میں گریڈنگ اور سی جی پی اے سسٹم کی طرح ہی ہوگا۔