کیا نیب مریم نواز کی ایون فیلڈ ریفرنس میں بریت کو چیلنج کریگا

غالب امکان یہی ہے کہ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور ان کے داماد کیپٹن (ر) صفدر کو اب ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں دوبارہ عدالت نہیں جانا پڑے گا، کیونکہ نیب مریم نواز کی بریت کو فوری عدالت میں چیلنج کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔
رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو دی گئی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کر دیا تھا، ڈان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے نیب کے ترجمان ندیم خان نے کہا کہ نیب کو ابھی تک فیصلے کی تحریری کاپی موصول نہیں ہوئی، ہم تحریری حکم ملنے کے بعد فیصلہ کریں گے کہ فیصلے کو چیلنج کرنا ہے یا نہیں۔
یاد رہے کہ 6 جولائی 2018 کو مریم نواز اور ان کے والد سابق وزیراعظم نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس میں میں سزا سنائی گئی تھی، نواز شریف کو 11 سال قید جبکہ مریم نواز کو 7 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو نیب کے ساتھ تعاون نہ کرنے اور نواز شریف اور مریم نواز کی مدد اور حوصلہ افزائی کرنے پر ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
بعد ازاں نواز شریف ایک دہائی کے لیے الیکشن لڑنے کے لیے نااہل قرار دے دیے گئے تھے، نیب کے ایک سابق عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ قوانین میں حالیہ ترامیم کے بعد نیب کی جانب سے کیس میں مضبوط دلائل پیش نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے سزا یافتہ افراد ریلیف حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
نیب عہدیدار نے مزید کہا کہ نیب کے پاس اس کیس میں مضبوط دلائل نہ ہونے کی وجہ سے نیب کے نئے چیئرمین آفتاب سلطان اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج نہ کرنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔