امریکہ کیساتھ مذاکرات میں ’’بیس‘‘ لفظ کا ذکر تک نہیں

قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ بات چیت میں لفظ بیس تک کا ذکر نہیں کیا ہے ،معید یوسف نے امریکی دورے کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے امریکا میں مقیم پاکستانی صحافیوں سے کہا کہ ہماری بات چیت کے دوران لفظ بیس کا ذکر نہیں کیا گیا یہاں تک کہ ایک بار بھی نہیں ہوا۔

اس سے قبل امریکی اور پاکستانی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جوبائیڈن انتظامیہ افغانستان میں رونما ہونے والی پیش رفت پر پاکستان میں فوجی اڈے کی خواہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی ہے تو ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ دونوں کے ساتھ ہمارے تعلقات بغیر کسی رکاوٹ کے رہیں گے۔امریکی میڈیا کی حالیہ رپورٹس میں بتایا گیا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان قریبی تعلقات کی تعمیر نو میں افغانستان اور چین دو اہم رکاوٹیں ہیں۔

ان میڈیا رپورٹس کے مطابق واشنگٹن چاہتا ہے کہ اسلام آباد کابل میں طالبان کے قبضے کو روکنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے، امریکی پالیسی ساز یہ بھی چاہتے ہیں کہ پاکستان خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو روکنے کے لیے امریکی قیادت والے اتحاد میں شامل ہو۔ان قیاس آرائیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے معید یوسف نے کہا کہ پاکستان نے اسے ’زیرو سم گیم‘ کے طور پر نہیں دیکھا، پاکستان دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتا ہے اور برقرار رکھنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ درحقیقت ہمیں امریکا اور چین کے درمیان اچھے تعلقات کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے جیسا کہ ہم نے 1970 میں کیا تھا۔معید یوسف نے اعتراف کیا کہ افغان مسئلہ امریکی حکام، قانون سازوں اور علما کے ساتھ ملاقاتوں میں باقاعدگی سے سامنے آتا ہے۔انہوں نے ماضی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان نے امریکا کے ساتھ تعاون کیا ہوتا تو وہ افغانستان میں طالبان کو شکست دے سکتے تھے۔

معید یوسف نے کہا کہ ہم نے ان پر زور دیا کہ وہ مستقبل پر توجہ دیں، اگلے تین ماہ میں جو کچھ ہوگا وہ افغانستان کے مستقبل کا تعین کرے گا۔معید مشیر نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ امریکا افغانستان میں مصروف عمل رہے اور ایک اہم کردار ادا کرتا رہے جیسا کہ اس نے ماضی میں کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ درحقیقت ہم سمجھتے ہیں کہ مکمل امریکی انخلا پورے خطے پر منفی اثر ڈالے گا، پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے امریکی خواہش کا اشتراک دار ہے۔یوسف نے تسلیم کیا کہ پاکستان اور کابل میں موجودہ حکومت کے درمیان اختلافات ہیں اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ’وہ پاکستان کے بارے میں جارحانہ بیانات دیتے رہتے ہیں۔

Related Articles

Back to top button