با ہمت پاکستانی خواتین نے کے ٹو کی چوٹی بھی سر کر لی

دو با ہمت پاکستانی خواتین نے تاریخ میں پہلی مرتبہ دنیا کے دوسرے بلند ترین پہاڑ کے ٹو کی چوٹی کو سر کرنے کا کارنامہ انجام دے دیا ہے۔ 22 جولائی 2022 سے قبل کے ٹو سر کرنیوالے کوہ پیمائوں کی فہرست میں پاکستانی مردوں کے نام تو شامل تھے ہی لیکن ان میں کسی پاکستانی خاتون کا نام شامل نہیں تھا، اب ثمینہ بیگ اور نائلہ کیانی نے بھی اس لسٹ میں اپنا نام درج کرا کر ایک تاریخی معرکہ انجام دے دیا ہے۔
الپائن کلب آف پاکستان کے مطابق ثمینہ بیگ 22 جولائی کی صبح ساڑھے سات بجے جبکہ نائلہ کیانی ان سے چند گھنٹے بعد دنیا کے دوسرے بلند ترین پہاڑ کے ٹو کی چوٹی پر پہنچیں، الپائن کلب آف پاکستان کے سیکرٹری کرار حیدری کے مطابقٖ ثمینہ بیگ نے یہ اعزاز اپنی چھ رکنی ٹیم کے ہمراہ حاصل کیا جبکہ نائلہ کیانی اپنے ساتھیوں سرباز خان اور سہیل سخی کے ہمراہ کے ٹو کی چوٹی پر پہنچیں۔ ثمینہ بیگ کے بھائی محبوب علی کے مطابق ان کی بہن چوٹی پر پاکستانی جھنڈا لگانے کے بعد اب وہ واپسی کے راستے کی جانب گامزن ہیں، ثمینہ بیگ دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کا اعزاز حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون بھی ہیں۔
ثمینہ بیگ اور نائلہ کیانی نے گزشتہ دنوں کے ٹو سر کرنے کی اپنی اپنی مہم کا آغاز کیا تھا اور یہ دونوں کوہ پیما اس مہم جوئی کے لیے کافی عرصے سے تیاری کر رہی تھیں اور انھیں اس مہم کے دوران خراب موسم کے سبب مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
یاد رہے کہ کے ٹو جہاں بلند چوٹیوں کو تسخیر کرنے والے کوہ پیماؤں کے دلوں میں ‘ایڈونچر ازم’ یا مہم جوئی کے جذبات جگاتا ہے وہیں یہ دنیا کے سب سے بلند پہاڑ ایورسٹ سے بھی زیادہ خوفناک سمجھا جاتا ہے، اسے سر کرنے کی جستجو کرنے والے ہر چار میں سے ایک کوہ پیما کی موت واقع ہو جاتی ہے، کے ٹو پر اموات کی شرح 29 فیصد ہے جبکہ اس کے برعکس دنیا کی سب سے بلند ترین چوٹی ایورسٹ پر یہی شرح چار فیصد ہے۔ یاد رہے کہ ثمینہ بیگ کا تعلق گلگت بلتستان میں واقع ضلع ہنزہ کے علاقے شمشال سے ہے جس کے کئی لوگوں کا پیشہ کوہ پیمائی ہے، ثمینہ بیگ کو بچپن ہی سے مہم جوئی کا شوق تھا مگر تب پاکستان میں کوہ پیمائی پر مکمل طور پر مردوں کی اجارہ داری تھی لیکن ثمینہ بیگ خوش قسمت ثابت ہوئیں کہ اُن کے خاندان والے اُن کے اس شوق میں حائل نہیں ہوئے بلکہ اُن کی حوصلہ افزائی کی۔ ثمینہ بیگ نے 2013 میں ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کیا تھا، اس موقع پر ان کے بھائی اور معروف کوہ پیما مرزا علی بھی اُن کے ہمراہ تھے۔ اس کے علاوہ ثمینہ بیگ نے 2014/15 میں دنیا کے سات بر اعظموں کی بلند چوٹیوں کو فتح کیا تھا۔ ثمینہ بیگ کو دو مرتبہ اقوام متحدہ کی جانب سے خیر سگالی کا سفیر مقرر کیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ انھیں حکومت پاکستان کی جانب سے پرائیڈ آف پرفارمنس کا ایوارڈ بھی دیا جا چکا ہے۔
ثمینہ بیگ نے گذشتہ سال کے ٹو سر کرنے کی مہم کو موسم کی خرابی اور انتہائی نا مناسب حالات میں ادھورا چھوڑا تھا، ان کی ٹیم کے ممبران برفانی تودے کی زد میں آ گئے تھے جس کی وجہ سے اُن کو واپسی کا سفر اختیار کرنا پڑا تھا مگر اس سال دوبارہ اپنی اس اُدھوری مہم کو شروع کیا۔ نائلہ کیانی کا تعلق صوبہ پنجاب میں راولپنڈی شہر کے علاقے گوجر خان سے ہے، ایرو سپیس انجینئرنگ کی تعلیم برطانیہ سے حاصل کر کے کچھ عرصے اس شعبے میں بھی کام کیا تھا تاہم اب وہ اپنے خاوند کے ساتھ دبئی میں مقیم ہیں جہاں اس وقت وہ ہیکنگ کے شعبے سے وابستہ ہیں۔
دودری جانب نائلہ کیانی کا کہنا ہے کہ انھیں بچپن سے مہم جوئی کا شوق تھا، نائلہ کیانی نے شادی اور دو بچوں کی پیدائش کے بعد کوہ پیمائی کا آغاز گیشابرم ٹو کو فتح کر کے کیا تھا، نائلہ کے مطابق ہماری پسند کی شادی تھی، میرے خاوند خالد راجہ کو میرے شوق کا علم تھا، انھیں یہ بھی پتا تھا کہ میرے شوق اور دلچسپیاں تبدیل ہوتی رہی ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ مجھے بچپن ہی سے مہم جوئی اور پہاڑوں سے عشق تھا، اسی لیے شادی کی بڑی تقریبات کرنے کی جگہ میں نے اپنی شادی کی تقریب کے ٹو بیس کیمپ پر منعقد کی، کے ٹو بیس کیمپ پر نائلہ کیانی کی شادی کی تقریب کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہوئی تھیں۔

Related Articles

Back to top button