سانحہ APS میں بچ جانے والا آکسفورڈ یونین کا صدر بن گیا

پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر 2014 کے دہشت گردانہ حملے میں معجزانہ طور پر محفوظ رہ جانے والے نوجوان ’احمد نواز‘ آکسفورڈ یونین ڈیبیٹنگ سوسائٹی کے صدر منتخب ہو کر سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے بعد اس باوقار عہدے پر فائز ہونے والے دوسرے پاکستانی بن گئے ہیں۔ اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک پیغام میں 21 سالہ احمد نواز نے کہا کہ ’یہ عہدہ سنبھالنے کے بعد وہ اس پلیٹ فارم کے ذریعے عالمی رہنماؤں کے ساتھ انتہائی اہم مسائل پر بحث کرنے، نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور اظہار رائے کی آزادی کو برقرار رکھنے کی توقع رکھتے ہیں۔ احمد نواز نے 2020 میں آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ حاصل کیا اور لیڈی مارگریٹ ہال میں فلسفہ اور تھیولوجی کی تعلیم حاصل کی، نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے بھی یہیں سے تعلیم حاصل کی، ڈیبیٹنگ سوسائٹی کا صدر منتخب ہونے پر احمد نواز کو پاکستان بھر میں سراہا جا رہا ہے۔

ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان کی سپورٹس مین سپرٹ کہاں گئی؟

وزیراعظم شہباز شریف نے احمد نواز کو مبارک دیتے ہوئے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ پختہ عزم اور قوت ارادی سے یہ عظیم اعزاز اور متاثر کن سفر ہوا ہے، احمد نواز نے ہمارے نوجوانوں کے لیے قابل تقلید مثال قائم کی ہے، پاکستان کو آپ پر فخر ہے۔

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے لکھا کہ ہماری تمام اُمیدیں پاکستان کے نوجوانوں سے وابستہ ہیں، میں سانحہ اے پی ایس میں بہادری سے مقابلہ کرنےوالے احمد نواز کو آکسفورڈ یونین کا صدر منتخب ہونے پرمبارکباد دیتا ہوں۔
عارف علوی نے لکھا کہ ہمیں تسلیم کرنا چاہئے کہ تمام تر آزمائشوں کے باوجود پاکستان آگے بڑھتا رہے گا، سابق وزیراعظم عمران خان نے بھی احمد نواز کو آکسفورڈ یونین کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا یہ بہادر نوجوان جو 2014 کے اے پی ایس دہشت گردانہ حملے میں بچ گیا، سب کے لیے ایک مثال ہے۔

احمد نواز کے والد محمد نواز خان نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بڑے اعزاز کی بات ہے کہ ان کا بیٹا ایک باوقار پلیٹ فارم پر پاکستان کی نمائندگی کر رہا ہے، احمد یہاں ہے اس کا مطلب ہے کہ پاکستان یہاں ہے۔ محمد نواز نے بتایا کہ آکسفورڈ یونین کا ایک تاریخی کردار ہے، دنیا بھر سے مقررین اور عالمی رہنما معمول کے مطابق یہاں مدعو ہوتے ہیں، احمد کو امید ہے کہ پاکستانی قیادت بشمول شہباز شریف، عمران خان اور بلاول بھٹو زرداری بھی یہاں آئیں اور ملک کی پالیسیوں کے بارے میں کھل کر بات چیت کریں۔

محمد نواز خان نے کہا کہ برطانیہ میں لوگوں کے ذہنوں میں پاکستان کی پالیسیوں کے بارے میں سوالات اور تحفظات ہیں، اس لیے ان کا بیٹا انہیں اس سے آگاہ کرنا چاہتا ہے، احمد پالیسی سازی سے متعلق بیانات نہیں دے سکتا لیکن وہ رہنماؤں کو افغان طالبان کے ساتھ پاکستان کے کردار جیسے اہم مسائل پر بات کرنے کی دعوت دے سکتا ہے۔ ان کے والد کے مطابق احمد نواز نوجوانوں رہنماؤں کے ساتھ کام کرنے اور گریٹا تھنبرگ جیسے کارکنوں کو یونین میں خطاب کے لیے مدعو کرنے کا خواہشمند ہے، احمد نے جسٹن ٹروڈو کو بھی لکھا ہے اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو بھی مدعو کرنے کی اُمید ہے۔

الیکشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے محمد نواز خان نے کہا کہ ان کے بیٹے نے بہت محنت کی، جب میں نے گزشتہ رات اسے دیکھا تو وہ بہت زیادہ دباؤ میں تھا کیونکہ مقابلہ سخت تھا، الیکشن کے روز ووٹنگ ختم ہونے کے بعد نتیجہ دوبارہ گنتی کے بعد آدھی رات کے قریب آیا، بیٹے نے مجھے روتے ہوئے کال کی، میں بُری طرح سے ڈرا ہوا تھا لیکن وہ جیت گیا تھا۔

Related Articles

Back to top button