موٹر وے پر جج کو روکنے والے ٹریفک پولیس افسران معطل

دھند کے باعث موٹروے پر ٹریفک جام رہنا یا گاڑیوں کو روکا جانا معمول کی بات ہے، لیکن موٹروے پولیس کے دو پٹرولنگ آفیسرز کو تب سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑ گیا جب انھوں نے اپنے فرض کی ادائیگی کے دوران ایک جج کی گاڑی کو روک لیا جو اپنی فیملی کے ہمراہ سفر کر رہے تھے۔ جج کے ساتھ موجود سکیورٹی سٹاف نے موٹروے پولیس والوں کو سمجھانے کی کوشش کی کہ وہ ایک جج اور اسکے خاندان کو روک کر کتنی بڑی غلطی کر رہے ہیں، لیکن پولیس افسران نے نہ صرف انہیں واپس جانے کی ہدایت کی بلکہ انکا چالان بھی کاٹ دیا۔ اس حرکت پر انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کو جلال آگیا اور انہوں نے گاڑی سے نکل کر موٹروے پر ہی عدالت لگا لی جو کہ وہ قانونی طور پر کر سکتے ہیں۔ سمری ٹرائل کے بعد جج صاحب نے دونوں موٹروے پولیس افسران کو معطل کرنے کا حکم نامہ جاری کردیا۔ معطلی کے بعد پولیس افسران کو ہوش آئی تو انہوں نے جج صاحب کی اپنے بڑے افسر سے بات کروائی تاکہ معافی مل سکے لیکن اسے بھی جھاڑیں پڑ گئیں۔

 

نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ دھند کی وجہ سے سیالکوٹ، لاہور موٹر وے روڈ کو تین دن قبل ٹریفک کے لیے بند کیا گیا تھا، صبح ساڑھے 8 بجے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اپنے پولیس سکواڈ کے ہمراہ زبردستی رکاوٹ عبور کر کے موٹر وے پر آ گئے۔ ذرائع نے کہا کہ قومی نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس ہیڈ کوارٹر سے اطلاع ملنے پر شاکر علی اور حیدر علی نامی دو پٹرولنگ افسران نے دوسرے انٹرچینج پر جج کی گاڑی کو روکا اور زبردستی موٹر وے پر داخل ہونے پر گاڑی کا چالان کیا۔

 

سوشل میڈیا پر گردش کردہ ویڈیو میں دونوں افسران کو جج کی گاڑی کو روک کر چالان کرنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ افسران کے روکنے پر جج کو غصہ آیا اور ان کو روکنے والے افسران کے خلاف سڑک پر عدالت لگا کر دہشت گردی کی دفعات کے تحت کارروائی کرنے کی دھمکی دی۔ پولیس اہلکارنے دونوں پیٹرولنگ افسران کی معطلی کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ صرف قانون پرعمل کر رہے تھے، انہوں نے چیف جسٹس پاکستان سے مطالبہ کیا کہ معاملے کی انکوائری کر کے دونوں پیٹرولنگ افسران سے انصاف کیا جائے۔

Related Articles

Back to top button