نواز شریف واپس نہیں آئے تو اشتہاری قرار دیے جائیں گے

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے پنجاب حکومت کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت کی توسیع نہ دینے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اب قانونی طور پر مفرور ہیں اور واپس نہیں آئے تو اشتہاری قرار دیے جائیں گے۔
اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ‘پنجاب میں بھی ایک اجلاس ہوا جہاں ایک بیمار سیاسی قیدی جو پاکستان سے باہر ہیں، بار بار رپورٹس مانگنے کے باوجود وہ سرٹیفیکیٹس جمع کراتے رہے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘انہیں میڈیکل رپورٹ اور میڈیکل سرٹیفیکٹس میں فرق سمجھ نہیں آرہا، اسلام آباد کورٹ نے پنجاب حکومت کو ریفر کیا تھا اور ہدایات دی تھیں کہ وہ ان کی ضمانت میں توسیع کے حوالے سے ہدایات دیں یا آگاہ کریں کہ ان کی تازہ صورت کیا ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ‘پنجاب حکومت نے میڈیکل بورڈ کوان کی رپورٹس کا جائزہ لے کر اپنی رپورٹ تیار کرنے کی ہدایات دیں تو پتہ چلا کہ مسلسل خط لکھنے کے باجود، نواز شریف، ا ن کے خاندان اور ان کے وکلا کو خط لکنے کے باوجود وہ بورڈ کے سامنے کسی طرح کی میڈیکل رپورٹ پیش کرنے میں ناکام رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آگئی ہے کہ وہ بیرون ملک علاج کے لیے گئے لیکن وہ رپورٹس کسی ہسپتال سے بنانے میں ناکام رہے کیونکہ سرٹیفیکیٹ پرائیویٹ طور پر کسی ڈاکٹر سے چھٹی کی شکل میں تو آجاتا ہے لیکن کسی لیبارٹری کی مکمل بیماری کی تشخیص اور اس بیماری سے جڑے علاج کی کوئی میڈیکل رپورٹ میڈیکل بورڈ کو موصول نہیں ہوئی جس کی بنیاد پر پنجاب حکومت نے میڈیکل بورڈ کی سفارش کی تجویز پر ان کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کردی۔
معاون خصوصی نے کہا کہ اگر کوئی شخص میڈیکل کی بنیاد پر ضمانت لیتا ہے اور پھر وہ میڈیکل رپورٹ دینے سے قاصر ہے تو وہی بورڈ ان کی رپورٹس کو غیر تسلی بخش قرار دیتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ نواز شریف صاحب آج پاکستان کے قانون کے تحت مفرور قررار دے دیے گئے ہیں۔نواز شریف کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘وہ قانون کی نظر میں مفرور ہیں اور اگر وہ پاکستان نہیں آتے ہیں تو پھر اشتہاری قرار دیے جائیں گے کیونکہ قانون کو مطلوب شخص اگر قانونی تقاضوں پر عمل نہیں کرتا ہے تو وہ مفرور کہلاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر قانون کے بلاوے کے بعد بھی وہ دستیاب نہیں ہوتو تو پھر وہ اشتہاری کہلاتا ہے اسی لیے قانونی تقاضے کو سامنے رکھتے ہوئے ہم پرامید ہیں کہ قانون انہیں بلارہا اور وہ ہسپتال جس مقصد کے لیے گئے وہ مقصد انہوں نے پورا نہیں کیا۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘راناثناللہ کہہ رہے تھے آج ان کی سرجری ہے، پلیٹلیٹس کی کمی و بیشی بریکنگ نیوز میں مسلسل چلتی تھی، یہ ایسی کون سی پراسرار سرجری ہے کہ اس ہسپتال کا بھی کسی کو پتہ نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ لیگی ترجمانوں زبانیں پلیٹلیٹس کی تعداد کو گنواتے گنواتے خشک ہوجاتی تھیں،ابھی ان زبانوں پر کیسی تالا بندی ہے کہ وہ ہسپتال کانام بھی نہیں بتارہے کون سی سرجری ہے وہ بھی نہیں بتارہے ہیں خدرا قوم کو گمراہ کرنے اور آنکھوں میں دھول جھونکنے کی دانستہ کوششوں سے باز آئی۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہباز شریف صاحب، آپ نے بیان دیا کہ حکومت کی ہٹ دھرمی ہے، انتقامی کارروائی ہے اور خاص کر کم ظرفی ہے تو آپ کی اعلیٰ ظرفی ہے اس کے تحت قوم یہ توقع کررہی تھی کہ اس حکومت نے اعلیٰ ظرفی دکھائی اور آپ کو علاج کی سہولت دی جس کی پاکستان کے قانون اور آئین میں گنجائش نہیں تھی لیکن اس لیے انسانی ہمدری کی بنیاد پر ایک زندگی کو بچانے کے لیے اجازت دی تو یہ اعلیٰ ظرفی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘کم ظرفی یہ ہے کہ آپ پلیٹلیٹس کی صورت حال سے قوم کو آگاہ کرنے کے بجائے آپ ریسٹورنٹ میں چمچیں اور پلیٹوں کی کھنک قوم کو سنا رہے تھے جو سوشل میڈیا میں نظر آرہی تھی۔انہوں نے کہا کہ ‘لندن کی سڑکیں مانپنے سے بیماری کا تعین نہیں ہوگا بلکہ میڈیکل رپورٹ سےہوگا، ہم آج بھی منتظر ہیں، آپ نے کہیں بھی کسی بھی ہسپتال میں نواز شریف کی صحت کے حوالے سے کوئی علاج یا داخل کرایا ہے یا سرجری ہوئی ہے تو میڈیا لندن میں بھی موجود ہے اس کو وہاں رسائی دیں بھلے حکومت کو نہ دیں وہ قانون کے مطابق خود اپنا راستہ بنالے گا۔
فردوس عاشق اعوان نے مزید کہا کہ میڈیا کو ضرور بتائیں کہ وہ سرجری کہاں ہورہی ہے، نامور سرجن ڈاکٹر عدنان سمیت اور کون ہیں۔شہباز شریف کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘آپ ایڑھیاں رگڑ رگڑ کر، ضد کرکے اور بلک بلک کر اپوزیشن لیڈر بنے ہیں اور اب اپوزیشن لیڈر ہیں تو جمہوریت میں ایک حکومت کا کردار ہوتا ہے اور دوسرا اپوزیشن کا کردار ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘آپ آئیں پاکستان اور جو تنخواہ لے رہیں اور اپوزیشن لیڈر کی سہولتیں لی ہیں اور جس عوام کے لیے یہ سب لیا ہے، وہ بھی اس کردار کو ادا ہوتا دکھنا چاہتے ہیں، آپ پاکستان آئیں تاکہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ آپ کی تنخواہ اور مراعات پر خرچ ہورہا ہے اس کا مقصد بھی پورا ہوگا اور قوم جاننا چاہتی ہے کہ میاں صاحب کی بیماری اور آپ کی خودساختہ مفروری کے درمیان میں پس پردہ جو حقائق ہیں اس سے بھی قوم کو آگاہ کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button