پارلیمنٹ میں آئی ایس آئی کے غیراعلانیہ دفتر کا انکشاف

پاکستانی پارلیمنٹ میں آئی ایس آئی کے غیر اعلانیہ دفتر کا انکشاف ہوا ہے جس میں کرنل صاحب پارلیمنٹ کے معاملات کی مانیٹرنگ کرتے ہیں، بعض اوقات اجلاس کا ایجنڈا بھی ان کی جانب سے طے کیا جاتا ہے، جبکہ کچھ اراکین پارلیمنٹ میں حاضری کو یقینی بنانے کے لیے اسی دفتر کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔
یہ انکشاف روزنامہ جنگ سے وابستہ صحافی اعزاز سید نے یوٹیوب چینل میں جیو، جنگ گروپ کے سینئر رپورٹر عمر چیمہ سے گفتگو کے دوران کیا، انھوں نے بتایا کہ پہلے صورتحال بہت مختلف تھی، آئی ایس آئی کا کرنل پارلیمنٹ کے اندر اپنے دفتر میں بیٹھتا تھا اور اپنے افسران کے ساتھ مل کر یہ طے کرتا تھا کہ پارلیمنٹ کا بزنس کیسے چلنا ہے، ایجنڈا طے کرنے کے ساتھ بعض اوقات وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر اراکین کی حاضری کو بھی یقینی بناتے تھے۔
اس کے جواب میں سینئر رپورٹر عمر چیمہ نے کہا کہ یہ تو خان صاحب بھی کہہ چکے ہیں کہ ایجنسیوں کے ذریعے کس طرح وہ اپنے اتحادیوں کو کنٹرول کرتے تھے، عمران حکومت کے دوران ہی پی ٹی آئی کے ناراض رکن نے انکشاف کیا تھا کہ ایک مرتبہ میں بجٹ اجلاس میں شرکت کے لیے نہیں گیا تو ایک آئی ایس آئی افسر کا فون آیا جس نے مجھے دھمکی دی کہ آپ کس طرح آئیں گے، جہاز بھیجوں یا بندے بھیجوں تو اس طرح کا خوف و ہراس کا عالم تھا۔
اس موقع پر اعزاز سید نے کہا کہ جب شاہ زین بگٹی عمران حکومت کے اتحادی تھے تو شاہ زین نے عمران خان کے بجٹ اجلاس کا حصہ بننے سے انکار کر دیا، پھر انہیں آئی ایس آئی کے ایک افسر نے کہا کہ آُپ ووٹ دینے آئیں، اس کے بعد عمران خان نے اتحادیوں کا کھانا کیا تو شاہ زین بگٹی بھی آئے، اس موقع پر عمران خان نے شاہ زین سمیت دیگر اتحادیوں کا شکریہ ادا کیا جس کے جواب میں شاہ زین بگٹی نے کہا کہ جناب میں خود نہیں آیا بلکہ میں مجھے اجلاس میں شرکت اور ووٹ کیلئے قائل کیا گیا تھا۔
عمر چیمہ نے اس بات کا اظہار سابق رکن قومی اسمبلی مرحوم ڈاکٹر عامر لیاقت بھی کرچکے ہیں، ایک مرتبہ اجلاس کے دوران انھوں نے کہا تھا کہ میں آیا نہیں بلکہ لایا گیا ہوں۔

Related Articles

Back to top button