کیا کپتان حکومت ہم جنس پرستی کو فروغ دینا چاہتی ہے؟

 

وفاقی شرعی عدالت نے حکومت وقت پر ملک میں ہم جنس پرستی کو فروغ دینے کا الزام عائد کر دیا ہے

۔ چیف حسٹس وفاقی شرعی عدالت انورمسکانزئی کی سربراہی میں تین رکنی شریعت بینچ نے خواجہ سرائوں کے حقوق کے تحفظ بارے قانون کے خلاف پیٹشن پر سماعت کرتے ہوئے وزارت انسانی حقوق پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے حکومت ہم جنس پرستی کی حمایت کر رہی ہے، وفاقی شرعی عدالت کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزارت انسانی حقوق نے یوگا کاٹا کا ذکر کیا تھا۔

چیف حسٹس وفاقی شرعی عدالت انورمسکانزئی نے وزارت انسانی حقوق کے نمائندے سے پوچھا کہ آپ کو پتہ ہے یوگا کاٹا کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ یوگا کاٹا ایک اصول ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں ایک ہی جنس کے افراد میں شادیوں کیخلاف رائج قوانین کو ختم کرنا ہے۔

یعنی یوگا کاٹا کا بنیادی مقصد ہم جنس پرستی کو فروغ دینا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ وزارت انسانی حقوق نے عدالت میں جمع کروائے گئے اپنے جواب میں ایل جی بی ٹی رائٹس کی بھی بات کی ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ یہ واحیات جواب کس نے لکھا ہے، پھر بولے کیا آپ جانتے ہو ایل جی بی ٹی کے حقوق کا کیا مطلب ہے؟ انور مسکانزئی نے کہا کہ وزارت انسانی حقوق پاکستان میں ایل جی بی ٹی رائیٹس کو سپورٹ کر رہی ہے، انہوں نے کہا کہ ایل جی بی ٹی رائٹس کا مطالبہ وہ ہم جنس پرست جوڑے کرتے ہیں جو آپس میں بچے نہیں پیدا کر سکتے، اور کسی کا سپرم حاصل کر کے بچے پیدا کرواتے ہیں۔

وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس نے کہا کہ خواجہ سرائوں کے حقوق کے تحفظ کا قانون مجریہ 2018 ٹرانسجینڈر کے تحفظ کیلئے بنا ہے، لیکن حکومتی جواب سے تو لگتا ہے کہ حکومت اس تحفظ کوختم کرنا چاہتی ہے۔ جسٹس انور نے ریمارکس دیئے کہ حکومتی جواب انٹر نیٹ سے کاپی پیسٹ کر کے جمی نہیں کروایا جاتا۔ آپ وزارت انسانی حقوق کے سینیئر ترین افسر کو وضاحت کے لیے عدالت میں پیش کریں۔

یاد رہے کہ ہم جنس پرستی یا دو ہم جنس افراد کے درمیان جنسی تعلق قائم کرنا پاکستانی قوانین کے مطابق جرم ہے۔ تعزیراتِ پاکستان کے ساتھ ساتھ اسلامی قوانین کے تحت بھی ایسے افراد کے لیے سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔ عام طور پر پاکستان میں موجود ہم جنس پرست افراد اپنی شناخت ظاہر نہیں کرتے۔ 2021 میں پاکستانی سینیٹ کو مہیا کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں کے دوران ملک میں 16,530کیسز میں مردوں کی جنس بدل کر انہیں جسمانی طور پر عورتیں بنا دیا گیا۔

اسی طرح 12,154 واقعات میں عورتوں کی جنس بدل کر انہیں مرد بنا دیا گیا۔ یہی نہیں گزشتہ تین سال کے دوران 21 واقعات ایسے بھی تھے،جن میں ٹرانس جینڈر افراد تبدیلی جنس کے بعد مرد بن گئے جبکہ صرف نو واقعات میں ٹرانس جینڈر افراد کی جنس بدل کر انہیں عورتیں بنا دیا گیا۔ پاکستان میں اب تک نافذ قانون کے مطابق صورت حال یہ ہے کہ ٹرانس جینڈر افراد کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ تمام سرکاری محکموں میں اپنی اسی صنف کا اندراج کرا سکتے ہیں، جس صنف کا حامل وہ خود کو سمجھتے ہوں۔ تاہم وزارت انسانی حقوق کی جانب سے وفاقی شرعی عدالت میں جمع کروائیں گے جواب سے یہ تاثر ملتا تھا جیسے حکومت پاکستان ہم جنس پرستی کو فروغ دینا چاہتی ہے۔

Does the Captain government want to promote homosexuality? video

Related Articles

Back to top button