دعا زہرا نے والدین کے ہاتھوں قتل کا خدشہ ظاہر کردیا


گھر سے فرار ہو کر لاہور کے ایک لڑکے سے شادی رچانے والی کراچی کی رہائشی دعا زہرہ اب یہ کہہ کر والدین کے ساتھ جانے سے انکار کر دیا ہے کہ وہ اسے قتل کر دیں گے۔

یاد رہے کہ دعا زہرہ کے طبی معائنے سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ اس نے اپنے بالغ ہونے کے حوالے سے جھوٹا دعوی ٰکیا تھا اور اس کے والدین کا یہ موقف درست ثابت ہو گیا ہے کہ اس کی شادی چائلڈ میرج کے زمرے میں آتی ہے۔ سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر دوبارہ طبی معائنے کے بعد سامنے آنے والی میڈیکل رپورٹ کے مطابق دعا کی عمر اٹھارہ سال نہیں ہے بلکہ 15 سے 16 سال کے درمیان ہے۔ اس رپورٹ کے بعد دعا زہرہ پر اپنے والدین کے ساتھ گھر جانے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے کیونکہ انہوں نے سندھ ہائی کورٹ میں اس حوالے سے ایک پٹیشن بھی دائر کر دی ہے۔ لیکن دوسری جانب ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو کے دوران دعا زہرہ نے کہا ہے کہ میں اپنے شوہر ظہیر کے بغیر رہنے کا تصور بھی نہیں کر سکتی اور اگر مجھے والدین کے پاس بھیجا گیا تو وہ مجھے جان سے مار دیں گے، اس نے کہا کہ میں اپنے شوہر کیساتھ رہنا چاہتی ہوں، اور اس کے بغیر جینے کا تصور بھی نہیں کر سکتی۔

دعا زہرہ کا کہنا تھا کہ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال، وزیراعظم شہباز شریف، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور حکومت پنجاب سے درخواست کرتی ہوں کہ مجھے میری مرضی سے جینے دیا جائے اور اپنے خاوند کے ساتھ ہی رہنے دیا جائے۔ دعا زہرہ کے خاوند ظہیر احمد کا کہنا تھا کہ لوگوں کا خیال ہے کہ ہم اپنے ماں باپ کے بارے نہیں سوچ رہے، لیکن سچ یہ ہے کہ ہم سب کچھ دیکھ رہے ہیں اور ہمیں سب پتہ ہے، لوگ سوشل میڈیا پر چلنے والی باتیں سن اور دیکھ کر اپنی رائے قائم کر رہے ہیں۔

دعا زہرہ نے اپنے والدین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے نکاح کیا ہے کوئی گناہ نہیں کیا کہ وہ ہمیں یوں عدالتوں میں گھسیٹ رہے ہیں، عید کی تیاریوں کے حوالے سے دعا زہرہ نے کہا کہ ظہیر نے اسے جیولری دلا ئی ہے لیکن ابھی کپڑے خریدنا باقی ہیں، ظہیر کا کہنا تھا کہ مجھے اپنی عدالتوں پر پورا یقین ہے، وہ ہمیں انصاف ضرور دیں گے، میں دعا زہرہ کے لیے جیل بھی جانے کے لیے تیار ہوں۔

دعا زہرہ کا کہنا تھا کہ میں بالغ ہوں، میرا نکاح جائز ہے، ظہیر کے بغیر رہ ہی نہیں سکتی، ظہیر سے الگ ہونے کا سوچتی بھی ہوں تو دل گھبرانا شروع ہو جاتا ہے، دعا زہرہ نے کہا کہ والدین چھوٹی چھوٹی باتوں پر اسے مارتے پیٹتے تھے، اور اب اگر میں والدین کے پاس گئی تو وہ یقیناْ مار دیں گے، اس نے کہا کہ میں دارالامان بھی نہیں جانا چاہتی، اور اپنے شوہر ظہیر کے ساتھ ہی رہنا چاہتی ہوں۔

انٹرویو میں دعا زہرہ نے کہا کہ اگر میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کی بنیاد پراسے ظہیر سے الگ کیا گیا تو وہ کسی صورت والدین کے پاس نہیں جائے گی۔

Related Articles

Back to top button