پنجاب میں منحرف اراکین کیخلاف کارروائی پرغور

تحریک انصاف اور ق لیگ کا حکمران اتحاد حمزہ شہباز کو صوبے کا وزیراعلیٰ منتخب ہونے سے روکنے کیلئے مشترکہ اپوزیشن کو سرپرائز دینے پر کام شروع کر دیا، اتحادیوں کا دعویٰ ہے کہ حکمران جماعت کے کم از کم 24 منحرف افراد کو آئین کے آرٹیکل 63 اے کی انحراف کی شق کے تحت نااہل قرار دیا جائے گا یا انہیں آرٹیکل 63 اے ون کے تحت پارٹی لائن کے خلاف ووٹ دینے سے روکا جائے، تاکہ 16 اپریل کو وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کی مشترکہ اکثریت کو ختم کیا جا سکے۔
ن لیگ کا ماننا ہے کہ منحرف اراکین پر اس شق کا اطلاق نہیں ہوسکتا، کیونکہ وہ اپنی پارٹی کے خلاف ووٹ دینے کے بجائے اتحادی پارٹی کے خلاف ووٹ دیں گے۔ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگر اپوزیشن انتخابات کے دوران 186 اراکین اسمبلی کی مطلوبہ طاقت دکھانے میں ناکام رہتی ہے تو پنجاب اسمبلی کو ’رن آف الیکشن‘ کے لیے جانا پڑے گا، جس میں جیتنے والے کو صرف ایوان میں سادہ اکثریت کی ضرورت ہوگی۔
مقامی ہوٹل میں ایک فرضی اجلاس میں حمزہ شہباز نے بطور وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے لیے 199 ووٹس حاصل کیے تھے، جس میں پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کے 24 ووٹ شامل تھے۔پی ٹی آئی منحرف اراکین کے گروپ میں جہانگیر ترین، علیم خان اور سابق صوبائی وزیر ملک اسد کھوکھر گروپ کے اراکین صوبائی اسمبلی شامل ہیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کی جانب سے 24 منحرف اراکین کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے پارٹی کے عہدیدار کے روبرو پیش ہوکر اپوزیشن پارٹی کی حمایت کی وجوہات بتانے کے لیے کہا گیا ہے۔ نوٹسز ٹی وی چینلز پر چلنے والی ویڈیوز، اخبار کی رپورٹس اور دیگر شواہد کی بنا پر بھیجے گئے ہیں اگر منحرف اراکین پیش نہیں ہوتے اور وضاحت نہیں پیش کرتے تو وزیر اعظم عمران خان اسپیکر پنجاب اسمبلی اور الیکشن کمیشن کو ایم پی ایز کے خلاف ریفرنس بھیجیں گے۔
دریں اثنا وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کی دوڑ میں پرویز الہٰی کی حمایت کرنے والے اتحادی، پرویز الہٰی کے ترجمان فیاض الحسن چوہان نے میڈیا سے گفتگو میں تصدیق کی کہ پنجاب اسمبلی کے اسپیکر منحرف اراکین کے خلاف تادیبی کارروائی کا کام مکمل کر چکے ہیں، ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجا جائے گا۔الیکشن کمیشن آف پاکستان 30 روز میں ریفرنس پر فیصلہ کرے گا، جبکہ اراکین صوبائی اسمبلی کو اپوزیشن کی حمایت میں ووٹ سے روکنے کے لیے پی ٹی آئی کی حکومت نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ رن آف الیکشن کا راستہ تلاش کیا جاسکے۔
کپتان کے ساتھ اسکے میڈیا مخالف پیکا قانون کی بھی چھٹی
فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ ’میں خود لاہور ہائی کورٹ جاؤں گا اور آرٹیکل 63 اے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پارٹی کی ہدایت کے خلاف ووٹ دینے پر منحرف اراکین پر پابندی کی استدعا کروں گا، ان کا کہنا تھا کہ وہ عدالت سے استدعا کریں گے کہ وہ کروڑوں پاکستانیوں کے مینڈیٹ کا مذاق اڑانے والے اراکین کے خلاف جلد فیصلہ دے، منحرف اراکین کے ووٹ کی قدر تب ہوگی جب وہ اپنی پارٹی کے لیے ووٹ دیں۔