مینارِ پاکستان کیس میں گرفتار ریمبو سمیت چار ملزم ضمانت پر رہا

مینار پاکستان کیس میں لاہور ہائیکورٹ نے ریمبو سمیت چار ملزموں کو ضمانت پر رہا کر دیا ہے، عدالت نے مبینہ جنسی ہراسانی کے الزام میں گرفتار ملزموں کے وکلا کو ایک ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا بھی حکم دیا۔ باقی جن تین ملزمان کی ضمانت کی درخواست منظور کی گئی ہے ان میں محمش ساجد، محمد حسین اور محمد بلال شامل ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شہرام سرور چوہدری کی سربراہی میں سنگل بینچ نے پیر کو ضمانت کی ان درخواستوں کی سماعت کی، سماعت کے دوران ملزمان کے وکلا کا کہنا تھا کہ گریٹر اقبال پارک مقدمہ کے دیگر شریک ملزموں کی ضمانتیں ہو گئیں ہیں۔پولیس نے دوران حراست ان ملزمان سے کوئی چیز برآمد نہیں کی اور نہ ہی پولیس اب تک اس مقدمے کا چالان متعلقہ عدالت میں پیش کر سکی ہے۔
ملزمان کے وکلا کا موقف تھا کہ پولیس حکام نے ان کے موکلوں کے علاوہ دیگر ملزمان سے بھی تفتیش مکمل کر لی ہے تام متعلقہ عدالت میں اس مقدمے کا چالان پیش نہ ہونے کی وجہ سے اس مقدمے کا ٹرائل شروع نہیں ہو سکا ہے۔
واضح رہے کہ لاہور پولیس نے متاثرہ خاتون ٹک ٹاکر کی درخواست پر ان کے قریبی ساتھ عامر سہیل عرف ریمبو کو گرفتار کیا تھا، وقوعہ کے روز ملزم عامر سہیل متاثرہ خاتون کے ساتھ ہی تھا تاہم اس واقعے کے کچھ دنوں بعد صرف ویڈیو میں نظر آنے والے افراد کو ہی گرفتار کیا گیا۔
اس کے علاوہ ایسے افراد کی قابل ذکر اکثریت کو بھی حراست میں لیا گیا تھا جن کے موبائل فون جائے وقوعہ کے قریبی علاقوں میں کام کر رہے تھے۔ملزمان کی ضمانتوں سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران ملزمان کے وکلا کا کہنا تھا کہ ایسے حالات میں جب تفتیش بھی مکمل ہو چکی ہو اور ٹرائل بھی ابھی شروع نہیں ہوا تو ملزمان کو جیل میں رکھنا بلا جواز ہے۔عدالت سے استدعا کی کہ ملزموں کو بلاجواز جیل رکھنا مناسب نہیں ہے اس لیے ضمانت پر رہائی کا حکم دیا جائے۔
کیا نواز اور زرداری کو اس مرتبہ اپنی کامیابی کا یقین ہے؟
یاد رہے عامر سہیل عرف ریمبو پر متاثرہ خاتون کو بلیک میل کرنے کا الزام تھا۔اس مقدمے کے سرکاری وکیل نے ضمانت کی ان درخواستوں کی مخالفت کی تاہم عدالت نے ملزمان کے وکلا کے موقف کو درست تسلیم کرتے چاروں ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں منظور کر لیں۔
گذشتہ برس اکتوبر میں ٹک ٹاکر خاتون کی مدعیت میں درج ہونے والے مقدمے میں پولیس نے 18 افراد کو گرفتار کیا تھا جن میں سے 12 افراد کو نامزد جبکہ چھ ملزمان کو متاثرہ خاتون نے جیل جا کر شناخت پریڈ کے دوران شناخت کیا تھا۔اس مقدمے میں اب تک دس ملزمان کو ضمانت پر رہا کیا جا چکا ہے جن میں متاثرہ خاتون کا کیمرہ مین صدام حسین بھی شامل ہیں۔
یاد رہے گذشتہ برس 14 اگست کو متاثرہ لڑکی کے ساتھ گریٹر اقبال پارک میں پیش آنے والے واقعے پر 400 سے زیادہ افراد پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی جس میں کئی درجن لوگ گرفتار بھی ہوئے تھے۔ تاہم جوں جوں اس مقدمے کی تفتیش آگے بڑھتی رہی تو اس کی روشنی میں بے گناہ افراد کو رہا کر دیا گیا۔
وائرل ویڈیو میں متاثرہ لڑکی کو مدد کے لیے چیخ و پکار کرتے بھی دیکھا اور سُنا جا سکتا تھا۔اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا اور یہ بحث ایک بار پھر شروع ہو گئی تھی کہ ملک کے بڑے شہروں میں بھی خواتین محفوظ نہیں ہیں۔