دوست مزاری پر حملے میں ملوث مرکزی ملزمان کی شناخت

ابتدائی تحقیقات کے دوران پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری پر حملے میں ملوث ملزمان کی شناخت کرلی گئی، حملے میں چوہدری پرویز الٰہی، ان کے پرائیویٹ سیکیورٹی چیف، سابق سیکریٹری اسمبلی محمد خان بھٹی سمیت 15 اراکین صوبائی اسمبلی شامل تھے۔

اجلاس کے دوران ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں درمیان غیر معمولی تشدد کا واقعہ دیکھنے میں آیا، پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کو عدالت حکم عمل درآمد کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کروانی تھی۔

تاہم وزیراعلیٰ کے عہدے کے امیدوار اسپیکر پرویز الٰہی کے حکم پر سابق ایس پی اور ریٹائرڈ میجر فیصل مبینہ طور پر کچھ نجی افراد کو ایوان میں لے کر آئے انہوں نے پنجاب اسمبلی کے سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کے اہلکاروں کی وردی پہنی ہوئی تھی، پیشرفت سے باخبر ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ تفتیش کاروں نے فوٹیج کی جانچ سے معلوم ہوا ہے کہ پرویز الٰہی کے چیف سیکیورٹی افسر ریٹائرڈ میجر فیصل، پنجاب اسمبلی کے سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کے اہلکاروں کی وردی میں ملبوس دیگر افراد کے ساتھ ایوان میں داخل ہوئے۔

گجرات کے چوہدریوں کے ساتھ اپنی پرانی وابستگی کی وضاحت کرتے ہوئے عہدیدار کا کہنا تھا کہ پرویز الٰہی کی سفارش پر انہیں 15 سال قبل پنجاب پولیس میں کنٹریکٹ کی بنیاد پر بھرتی کیا گیا تھا۔بعد ازاں جب مسلم لیگ (ن)کے دور حکومت میں ان کا معاہدہ ختم کر دیا گیا تو پرویز الٰہی نے انہیں اپنا چیف سیکیورٹی افسر رکھ لیا وہ اس وقت سے چوہدریوں کی خدمت پر مامور ہیں۔

شیڈول جاری، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کا انتخاب 20 اپریل کو ہوگا

ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری اور پولیس کی تحقیقات میں پرویز الٰہی اور اس وقت کے سیکریٹری اسمبلی محمد خان بھٹی کے علاوہ 14 اراکین صوبائی اسمبلی کو سمیت دیگر افراد کی مرکزی ملزمان کے طور پر نشاندہی کی گئی ہے۔اس ضمن میں قلعہ گجر سنگھ پولیس اسٹیشن میں شہزاد منظور کی شکایت پر نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

Related Articles

Back to top button