پاکستان جمائمہ کی روح میں کیوں رچ بس چکا ہے؟

عمران خان کی سابق اہلیہ جمائمہ  نے کہا ہے کہ پاکستان میری شخصیت کا حصہ ہے، اور مجھے اس ملک سے والہانہ انسیت ہے۔ جمائمہ نے یہ بات جیو ٹی وی سے وابستہ سینئر صحافی مرتضیٰ علی شاہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کی۔ جمائمہ نے اپنی تیار کردہ فلم ’what love got to do with it?‘ کے حوالے سے بتایا کہ انھوں نے اس کو لکھا بھی ہے اور پروڈیوس بھی کیا ہے۔ فلم میں بھارتی اداکارہ شبانہ اعظمی اور سجل علی نے اہم کردار ادا کیا ہے اور اسے اگلے ماہ نمائش کیلئے پیش کیاجائے گا۔

جمائمہ کا کہنا تھاکہ میں ایسی فلم بنانا چاہتی تھی جو پاکستان کی پذیرائی پر مبنی ہو، میں پاکستان کو رنگوں سے بھرے، ایک خوبصورت اور تفریح سے بھرپور جگہ کے طور پر دکھانا چاہتی تھی،انہوں نے کہا کہ جب میں پاکستان میں تھی تو سوچتی تھی کہ مغربی اسکرین پر پاکستان کو کس طرح دکھایا جاتا ہے، زیرو ڈارک تھرٹی اور ہوم لینڈ جیسی مغربی فلموں میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ مسلمانوں اور پاکستانیوں کو منفی کرداروں میں دکھایا جاتا ہے، پاکستان کو ایک خوفناک اور تاریک جگہ کے طور پر دکھایا جاتا ہے جو کہ حقیقت کے برعکس چونکہ پاکستان اور اس کے عوام دونوں بہت خوبصورت ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ میں نے اسی وجہ سے پاکستان کے بارے میں ایک سچی اور مثبت فلم بنانے کا فیصلہ کیا۔ میری فلم رومانوی اور مزاح سے بھرپور ہے جس میں بہترین اداکاروں کو شامل کیا گیا ہے،  اس میں سجل علی جیسی خوبصورت قابل پاکستانی اداکارہ شامل ہے، بھارت سے شبانہ اعظمی جیسے بڑی اداکارہ بھی اداکاری کر رہی ہیں۔

جمائمہ کا کہنا تھاکہ کہ یہ فلم بناتے وقت میری پوری کوشش تھی کہ میں پاکستان کو اپنے اور آپ جیسا دکھا سکوں اور میں پر امید ہوں کہ یہ فلم پاکستانیوں کے نام میرا ’لو لیٹر‘ ثابت ہوگی، ایسی سرزمین جہاں میں نے ابتدائی زندگی گزاری جہاں میں 20 سال کی عمر میں آئی اور 30 سال کی عمر تک اگلے دس برس وہیں گزارے۔ پاکستان سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے جمائمہ نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ پاکستان میری شخصیت کا حصہ بن چکا ہے، مجھے اس ملک سے والہانہ انسیت ہے، پاکستان میں میرے بہت سارے دوست ہیں، مجھے پاکستان سے اب بھی محبت ملتی رہتی ہے اور میں اس حوالے سے بہت خوش نصیب ہوں، انکا کہنا تھا کہ اس محبت پر میں پاکستانیوں کی بہت شکر گزار ہوں، مجھے یقین ہے کہ میری فلم پاکستانیوں کو بہت پسند آئے گی۔

جمائمہ کا کہنا تھاکہ انکی فلم کسی کی زندگی پر مبنی نہیں ہے بلکہ اس کی کہانی کا تعلق میرے مشاہدات اور تجربات سے ہے، یہ کہانی ارینجڈ میرج سے متعلق میرے تجربات اور سمجھ بوجھ کی عکاسی کرتی ہے، جب میں  نے 21 برس کی عمر میں عمران خان سے شادی کی تو میری سمجھ بوجھ محدود تھی، اس لیے میرے بہت سے قریبی لوگ میرے اس فیصلے کو فرسودہ سمجھتے تھے، اور اسے ایک حماقت قرار دیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں بہت سارے لوگوں کیلئے زبردستی کی شادی قابل قبول نہیں ہوتی لیکن ارینجڈ میرج انتہائی مختلف معاملہ ہے، جب میں پاکستان گئی تو میں ایک خاندان کے ساتھ اس کا حصہ بن کر رہی، میرے سابق شوہر کا خاندان قدامت پرست تھا، میں اپنے سابق شوہر کی بہن، ان کے شوہر اور ان کے بچوں کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہی، اس دوران میں نے انکی ارینجڈ میرج کو کامیاب دیکھا۔

اگلے ماہ ریلیز ہونے والی اپنی فلم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے جمائمہ خان نے کہا کہ جب ان کے دونوں بیٹوں نے اس کا پریمئیر دیکھا تو ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور انہوں نے میرے گلے لگ کر کہا کہ ماں، ہمیں آپ پر فخر ہے۔ جمائمہ نے بتایا کہ انکے بیٹوں کا ردعمل ان کے لیے سب سے اہم تھا کیونکہ انہیں اس طرح کی فلمیں پسند نہیں، میرے بیٹے میرے سب سے بڑے نقاد ہیں اور ظاہر ہے وہ آدھے پاکستانی مسلمان بچے ہیں لہٰذا اس فلم کیلئے ان کی پسندیدگی میرے لیے بہت اہم ہے۔ جمائمہ کا کہنا تھا کہ ان کی فلم پاکستان اور بھارت سمیت دیگر ممالک میں بھی نمائش کیلئے پیش کی جائے گی، مجھے امید ہے لوگ فلم بہت انجوائے کریں گے۔

Related Articles

Back to top button