’’سندھی فیچر فلم 26 سال بعد دھوم مچانے کیلئے تیار‘‘

اردو، پنجابی، پشتو کے بعد سندھی فلم نے بھی سینمائوں پر دستک دے دی ہے، جس کو جلد ریلیز کیا جائے گا، ماضی قریب میں سندھی فلموں کو صوبائی سینمائوں میں پیش کیا جاتا تھا، اس وقت متعدد چھوٹے اضلاع میں بھی سینما ہوا کرتے تھے۔سندھی زبان کی آخری فیچر فلم 1997 میں ریلیز ہوئی تھی، جس کے بعد اب پہلی بار سندھی زبان کی آنے والی فلم کا ٹیزر جاری کرتے ہوئے اسے جلد ریلیز کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

ڈان امیجز کی رپورٹ کے مطابق فلم ساز راہول اعجاز کی بنائی گئی فلم ’سندھو جی گونج‘ (دریائے سندھ کے پانی کا شور) کی شوٹنگ مکمل کرلی گئی ہے، تاہم اب فلم کا پوسٹ پروڈکشن کام چل رہا ہے، فلم کو مقبول اداکار شمعون عباسی، اختیار علی کلوڑ اور وجدان شاہ نے پروڈیوس کیا اور اسے جنوبی کوریا سمیت امریکی ملک ایکواڈور کی پروڈکشن کمپنی کی معاونت سے تیار کیا جا رہا ہے، فلم کی کہانی دریائے سندھ اور اس کے انسانوں کی زندگی پر پڑنے والے اثرات اور دریا کے انسانوں کے ساتھ تعلقات پر مبنی ہے، فلم کے ذریعے پانچ مختلف کہانیاں دکھائی جائیں گی۔فلم کے ٹیزر میں دو افراد کو دریائے سندھ کے کنارے پر بیٹھ کر دریا کو سندھ بھر کے عوام میں میں ممکنہ تقسیم کی بات کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ فلم کو انگریزی ترجمے کے ساتھ پیش کیا جائے گا، تاہم اسے کب تک ریلیز کیا جائے گا یہ کہنا قبل از وقت ہے۔

فلم ساز راہول اعجاز نے بتایا کہ ان کی فلم ابتدائی طور پر مختلف فلم فیسٹیول میں پیش کی جائے گی، جس کے بعد اسے پہلے عالمی سینماؤں میں ریلیز کیا جائے گا اور پھر اسے ملک میں پیش کیا جائے گا، فلم کے پروڈیوسر شمعون عباسی نے بھی فلم کا حصہ بننے پر فخر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں راہول اعجاز کی جانب سے بنائی جانے والی فلم کی کہانی اور خیال اچھا لگا۔فلم کی مرکزی کاسٹ میں وجدان شاہ، انصار مہر اور ثمینہ سحر شامل ہیں تاہم اس کا دیگر کردار بھی حصہ ہوں گے، خیال رہے کہ راہول اعجاز 2021 میں پہلے سندھی فلم ساز بنے تھے، جن کی فلم ’اے ٹرین کراسز دی ڈیزرٹ‘ روس میں ہر سال منعقد ہونے والے اسلامی دنیا کے اہم ترین فلم فیسٹیول ’کازان‘ میں پیش کیا گیا تھا۔’اے ٹرین کراسز دی ڈیزرٹ‘ نامی فلم 20 منٹ دورانیے پر مشتمل ہے اور اس کی کہانی دو بھائیوں کے دکھوں اور مسائل کے گرد گھومتی ہے، جس میں سے ایک بھائی کینسر کے مرض میں مبتلا ہوتے ہیں، فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کینسر جیسے موذی مرض کا سامنا کرنے والے شخص اپنے بھائی کو التجا کرتے رہتے ہیں کہ وہ انہیں تکالیف سے نجات دلانے

شہباز شریف نے اپنی حکومت کے خاتمے کی تاریخ دے دی

کے لیے زندگی سے آزاد کر دیں۔

Related Articles

Back to top button