ریاستی اداروں کیخلاف آن لائن مہم، مزید 8 افراد گرفتار

ایف آئی اے نے ریاستی اداروں کے خلاف آن لائن مہم کے حوالے سے پنجاب بھر سے مزید 8 افراد کو گرفتار کر لیا ہے، ملزم پاک فوج کے خلاف مہم بھی ملوث رہے ہیں، کریک ڈاؤن کا آغاز سابق وزیر اعظم عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عہدے سے برطرف کرنے کے بعد کیا گیا۔
ایف آئی اے نے آن لائن مخالف مہم چلانے والوں کو کسی سیاسی جماعت سے منسلک نہیں کیا، پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد عمر نے کہا کہ پارٹی اپنے سوشل میڈیا کارکنوں کو ہراساں کرنے کیخلاف عدالت سے رجوع کرے گی، ایک ٹوئٹر میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کارکنوں کو ہراساں کرنے کے عمل کو چیلنج کرنے سے متعلق درخواست کو حتمی شکل دے دی گئی ہے یہ درخواست آج (بدھ ) کو ہائی کورٹ میں دائر کی جائے گی۔
واضح رہے 10 اپریل کو قومی اسمبلی میں مشترکہ اپوزیشن کی طرف سے عدم اعتماد کی تحریک کے نتیجے میں عمران خان کو برطرف کیا گیا تھا جس کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر آرمی چیف کے خلاف توہین آمیز مہم شروع ہونے پر ایف آئی اے کا انسداد دہشت گردی ونگ حرکت میں آیا، گزشتہ اتوار سے ٹوئٹر پر سب سے زیادہ ٹرینڈ ہونے والے ہیش ٹیگز میں فوج، عدلیہ اور نئی حکومت کو نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ منگل کو ان ہیش ٹیگز کو استعمال کرنے والی ٹوئٹس کی تعداد 43 لاکھ تک پہنچ گئی تھی۔
ایف آئی اےکے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ’ہم نے فوج اور عدلیہ کے خلاف سوشل میڈیا مہم کے سلسلے میں لاہور، ملتان، فیصل آباد اور گجرات سمیت پنجاب کے مختلف حصوں سے تقریباً آٹھ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے جبکہ آئندہ دنوں میں مزید گرفتار متوقع ہیں، گرفتار کیے گئے آٹھ افراد کے خلاف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کی متنازعہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔
فوج کیخلاف مہم چلانے والوں تک پہنچ گئے، فارمیشنز کمانڈرزکانفرنس
عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ ایف آئی اے کو خفیہ اداروں کی جانب سے ایسے 50 افراد کی فہرست فراہم کی گئی تھی تاکہ انہیں گرفتار کیا جاسکے، گزشتہ دنوں لاہور میں سابق وزیراعظم عمران خان کے ڈیجیٹل میڈیا کے فوکل پرسن ڈاکٹر ارسلان خالد کے گھر پر سادہ لباس اہلکاروں نے چھاپہ مارا، جنہوں نے ایک لیپ ٹاپ اور کچھ موبائل فونز اٹھا لیے تھے۔نو فلائی لسٹ شامل ہونے والے ڈاکٹر ارسلان خالد مبینہ طور پر گرفتاری سے بچنے کے لیے روپوش ہیں، تاہم ان پر ریاستی ادارے کے خلاف مخصوص سوشل میڈیا مہم چلانے کا الزام ہے۔