انڈین لڑکے کی 19سالہ پاکستانی محبوبہ گرفتار کیوں ہوئی؟

بھارتی شہر بنگلور کی پولیس نے 23 جنوری کو ایک 19 سالہ پاکستانی لڑکی گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو اپنے انڈین بوائے فرینڈ سے شادی کرنے نیپال گئی اور وہاں سے غیر قانونی طور پر انڈیا میں داخل ہوئی تھی۔ پولیس نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ لڑکی کی شناخت اقرا جیوانی کے نام سے ہوئی ہے جسں نے اپنا نام بدل کر راوا یادو رکھ لیا تھا۔ اس کے شوہر 26 سالہ ملائم سنگھ یادو کا تعلق ریاست اتر پردیش سے ہے، اسے بھی جیوانی کو پناہ دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ گرفتاریاں خفیہ ایجنسیوں کو یہ اطلاع ملنے کے بعد ہوئیں کہ ایک پاکستانی شہری درست دستاویزات کے بغیر انڈیا میں داخل ہوا ہے اور وہ بنگلور میں مقیم ہے۔
خفیہ ایجنسیاں تب حرکت میں آئیں جب جیوانی پاکستان میں اپنے رشتے داروں سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ بنگلور کے تھانے کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس نے بھی اس خبر کی تصدیق کر دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جیوانی پاکستانی حیدرآباد کی رہائشی ہے اور کراچی سے فلائیٹ لے کر بھارت آئی، وہاں سے وہ دبئی گئی اور پھر وہاں سے کھٹمنڈو تک کا سفر کیا۔ افسر نے بتایا کہ اسے بھارت لانے کے لیے ’یادو کھٹمنڈو گئے اور انھیں انڈیا لے کر آئے۔ انھوں نے کہا کہ یادو نے ہی ان کے سفر کے لیے آن لائن ٹکٹس بک کیے تھے۔ اتنا طویل سفر عام طور پر کافی مہنگا ہوتا ہے۔ افسر نے بتایا کہ وہ یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ انھوں نے یہ رقم کہاں سے اور کیسے حاصل کی۔ پولیس پاکستانی لڑکی جیوانی کے پسِ منظر کی تصدیق کر رہی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ ’آیا وہ جاسوسی کے مقصد سے تو نہیں آئی۔‘ پولیس افسر نے کہا کہ وہ ابھی تک اس کی تصدیق یا تردید نہیں کر سکتے کیونکہ تحقیقات ابھی تک جاری ہیں۔
پولیس کے مطابق لڈو کے شوقین یادو کی جیوانی سے ملاقات ایک موبائل گیمنگ ایپلی کیشن پر ہوئی اور دونوں کو محبت ہو گئی۔ یادو کو معلوم نہیں تھا کہ جیوانی پاکستان سے ہیں۔ بعد میں جب انھیں معلوم ہوا کہ وہ پڑوسی ملک والے حیدرآباد سے ہیں تو انھیں نیپال کے شہر کھٹمنڈو آنے کو کہا، جہاں ہندو رسومات کے مطابق دونوں نے شادی کی۔ شادی کے بعد وہ دونوں سرحد عبور کر کے انڈیا کی شمالی ریاست بہار پہنچے۔ گذشتہ سال 28 ستمبر کو یادو جیوانی کے ساتھ جنوبی انڈیا میں ریاست کرناٹک کے شہر بنگلور واپس آئے، جہاں وہ کرائے پر رہتے تھے اور سات سال سے ایک سیکورٹی گارڈ کے طور پر کام کر رہے تھے۔ ان کے مکان مالک گووندا ریڈی کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق یادو نے جیوانی کے نام کا جعلی بھارتی شناختی کارڈ بھی بنوا دیا تھا لہذا فارینرز ایکٹ اور آئی پی سی کے تحت اسکے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس افسر نے بتایا کہ ’ایک بار جب تفتیش کاسلسلہ مکمل ہو جائے گا، تو جیوانی کو پاکستان واپس بھیج دیا جائے گا۔
لیکن محبت میں انڈیا پاکستان سرحد عبور کرنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ دونوں ممالک سے عاشق مرد اور عورتیں اکثر سرحد عبور کرنے کے لیے بے پناہ خطرہ مول لیتے ہیں۔ سال 2022 میں بھی ایک پاکستانی خاتون کے نیپال کے راستے اسی طرح انڈیا جانے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ انڈین بارڈر سکیورٹی فورسز نے اس کیس میں ملوث مرد اور دو دیگر رشتہ داروں کو گرفتار کر لیا تھا۔ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والی اس خاتون کو حیدرآباد کے ایک انڈین شخص سے محبت ہو گئی تھی اور وہ اس شخص کے بھائی اور نیپالی دوست کی مدد سے ان کے شہر پہنچنے کی کوشش کر رہی تھیں۔
اسی طرح 2022 میں ہی راجستھان کی ایک خاتون کو آن لائن لڈو کھیلتے ہوئے ایک پاکستانی شخص سے پیار ہو گیا تھا، اور انھیں واہگہ بارڈر کے قریب گرفتار کیا گیا تھا جب کہ وہ اس شخص سے ملنے کے لیے مبینہ طور پر سرحد عبور کرنے والی تھیں۔ دسمبر 2021 میں بہاولپور کے 21 سالہ رہائشی احمر نے ممبئی میں اپنی محبوبہ سے ملنے کی خاطر غیرقانونی طریقے سے سرحد عبور کی تھی لیکن اپنی منزل پر پہنچنے کے بجائے انڈیا کے ایک صحرائی ضلع میں انڈین سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں پکڑے گئے۔ 2012 میں ایک انڈین شہری حامد انصاری کو ایک پاکستانی خاتون سے محبت ہو گئی تھی اور وہ افغانستان کے راستے پاکستان چلے گئے۔ انھیں جعلی پاکستانی شناختی کارڈ کے ساتھ پکڑا گیا تھا اور جاسوسی کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ وہ 2018 میں رہاہوئےتھے۔
شہباز تاثیر کے اغواء اور رہائی کی کہانی، ان کی اپنی زبانی