پیکا ترمیمی آرڈیننس کو مثال بنانا چاہتے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا آرڈیننس 2016 میں ترمیم کے کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ اس کیس کو مثال بنانا چاہتے ہیں.

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف متفرق درخواستوں پر سماعت کی .کیس میں حکومت کی طرف سے اٹارنی اور ڈپٹی اٹارنی جنرل پیش ہوئے، سماعت کے دوران ایف آئی اے کے ڈائریکٹر سائبر کرائم نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ 3 سالوں کے دوران2 لاکھ39 ہزار شکایات درج کرائی گئیں ، جن میں سے 94 ہزار شکایات سکشن 20 کے تحت درج کر ائی گئی ہیں، جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ سکشن 20 کے تحت کتنے افراد کو گرفتار کیا گیا. جواب میں ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا اس سکشن کےب تحت اب تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا.جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ محسن بیگ کا کیس عدالت کے سامنے ہے،

ایف آئی آر پڑھیں، ڈائریکٹر ایف آئی اے بابر بخت نے بتایا کہ مقدمے میں سکشن 20 کیساتھ دیگر سکشنز شامل ہوں تو گرفتاری ہوتی ہے، سماعت کے دوران ڈائریکٹر ایف آئی اے نے محسن بیگ کیخلاف ایف آئی آر پڑھ کر سنائی.اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ اس پر پیکا ایکٹ کی کونسی دفعہ لگتی ہے، جواب میں ایف آئی اے کے ڈائریکٹر نے کہا اس طرح کے پروگرام ملزم نے یوٹیوب پر بھی کیے.جسٹس اطہر من اللہ نے کہا اگریوٹیوب پروگرام ہوئے تو وہ آپ کی اس ایف آئی آر سے متعلق کیوں نہیں.کیا پتہ اس کتاب میں اچھی چیزیں لکھی ہوں،

ایف آئی اے نے یہ کیس کیسے جانچا،کیوں نہ آپ کیخلاف ایف آئی آر درج کی جائے، آپ نے وزیر اعظم کی توہین کی، انکوائری کیے بغیر کسی شخص کو اسی روز گرفتار کر لیا.جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ محسن بیگ نے جو کچھ کہا یہ بتائیں کہ اس پر کون سی دفعہ لگتی ہے؟ ایک ایم این اے کا پڑوسی سے درخت کاٹنے کے معاملے پر جھگڑا ہوا تو ایف آئی اے درمیان میں آگیا۔

اٹارنی جنرل نے درخواست کی کہ یہ معاملہ ٹرائل کورٹ میں زیر التوا ہوگا اس لیے اس مسئلے پر ابھی میری رائے نہ مانگی جائے، پیکا ترمیمی آرڈیننس زیادہ بڑا مسئلہ ہے جس پر معاونت کے لیے آج پیش ہوا ہوں۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو ہدایت دی کہ ایک دفعہ تمام کیسز کا جائزہ تو لیں کہ ایف آئی اے کس طرح اختیارات کا غلط استعمال کر رہی ہے۔جس پراٹارنی جنرل نے کہا کہ میں اس معاملے پر وزیراعظم سے ملا ہوں، جب یہ آرڈیننس آیا تو پتا چلا کہ اس قانون کا غلط استعمال ہو سکتا ہے، میں کسی سیاسی جماعت کی نہیں وفاق کی نمائندگی کر رہا ہوں۔

چیف جسٹس اطر من اللہ نے کہا محسن بیگ کا کیس بہت ہی کلاسک کیس ہے، جس دن شکایت درج کی گئی اسی روز گرفتاری عمل میں لائی گئی، یہ سارا کیس اختیارات کے غلط استعمال سے جوڑا ہے، ایف آئی اے نے خود ہی اسی عدالت میں ایس او پیز جمع کرائے، جوکہ سپریم کورٹ میں بھی جمع ہیں۔ کیا ہوگا اگرشکایت کسی پبلک آفس ہولڈر کیخلاف درج ہوگئی، کیا ایف آئی اے کسی پبلک آفس ہولڈر کو گرفتار کریگی.

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا آپ ملک کو کس طرف لے کر جانا چاہتے ہیں کہ کوئی تنقید نہ کرے، جسٹس اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ یہ قانون کس کے تحفظ کیلئے بنا ہے ؟ایسی ترمیم کرلی کہ کل سی ڈی اے شکایت کرے گی کہ ہم پر کرپشن کا الزام لگایا گیا، مسئلہ صرف ایک ہی ہے کہ پوری دنیا میں فوجداری مقدمات ختم ہوئے ہیں۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا اس معاملے پر وزیر اعظم سے تفصیلی ملاقات ہوئی، پیکا ترمیمی آرڈیننس کو اگر اس حال میں مسلط کیا جائے تو ڈریکونین قانون ہوگا۔ پہلے میرا خیال تھا کہ پھانسی کی سزا نہیں ہونی چاہیے، سات دن کی بچی کو گولی مارنا، بچوں کا ریپ کرنے جیسے کیسزمیں پھانسی ہونی چاہیے، جس طرح کچھ کیسز میں پھانسی ضروری ہے اسی طرح کچھ کیسز میں سزائیں ہونی چاہئیں۔انہوں نے بتایا کہ حکومت پیکا ترمیمی آرڈیننس واپس لینے کے لیے تیار ہے، معاملے کو وفاقی کابینہ بھیج کر متعلقہ افراد سے رائے لی جاسکتی ہے، ایک ٹائم فریم رکھیں اورجس میں ہم اس ایکٹ پر کام کریں گے،

پی ایف یو جے، پی بی اے و دیگر کے ساتھ بیٹھ کر معاملات حل کریں گے،ہم رولز کے ذریعے ایک باڈی بنانا چاہتے تھے، وزیر اعظم کی خصوصی ہدایات پر اس کیس کا دفاع کر رہا ہوں، یہ کیس ہم سب کی غلطی سے ہوا۔ میں یہ نہیں کہوں گا کہ مجھے آرڈیننس سے متعلق علم نہیں تھا، اداروں کو فوجداری قانون کے ذریعے حفاظت کی ضرورت نہیں۔

اب عمران نیازی گھرائیں گےاورقوم کی گھبراہٹ کم ہوتی جائیگی

دوران سماعت اٹارنی جنرل خالد جاوید نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کی سیکشن 20 پر عمل درآمد روک دیا۔ اور ترمیمی آرڈیننس وفاقی کابینہ کو بھیج دیا ہے، وزیر اعظم کو بتایا کہ ترمیمی آرڈیننس سے کچھ چیزیں تو واپس ہوں گی، ایک کمیشن بنے گا جس کی سفارش پر کارروائی ہوگی ، ہم تمام اسٹیک ہولڈرز کو بھی آن بورڈ لیں گے، عدالت کا حکم موجود ہے۔عدالت نے کیس کی سماعت 13 مارچ تک ملتوی کردی۔

Related Articles

Back to top button