شہباز شریف رمضان شوگر مل کے ڈائریکٹر کبھی نہیں رہے

مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف دائر منی لانڈرنگ ریفرنس میں نیب کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف رمضان شوگر مل کے کبھی ڈائریکٹر نہیں رہے۔

لاہور میں احتساب عدالت کے جج نسیم ورک نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف دائر منی لانڈرنگ ریفرنس پر سماعت کی جہاں شہباز شریف اور حمزہ شہباز پیش ہوئے، احتساب عدالت میں سماعت کے دوران شہباز شریف نے کہا کہ عدالت مجھے اجازت دے تو میں دو منٹ بات کرنا چاہتا ہوں اور کہا کہ یہاں جو مقدمہ چل رہا ہے یہی سارا مواد نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) لندن بھجوایا گیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ ڈیلی میل میں میرے خلاف خبر لگائی گئی، میرے اوپر گرانٹ میں کرپشن کا الزام لگایا گیا، ایسٹ ریکوری یونٹ (اے آر یو)، نیب اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے تمام ریکارڈ این سی اے کو بھجوایا، میرے اور سلمان شہباز کے خلاف وہاں تحقیقات ہوئیں، میں غریب الوطنی میں رہ کر وہاں سوچا کہ کچھ کماؤں کیونکہ ملکہ برطانیہ کے سہارے تو نہیں رہنا تھا، ان کا کہنا تھا کہ میں نے وہاں رہ کر اثاثے بنائے، جس کا سارا ریکارڈ موجود ہے۔

شہباز شریف عدالت کو بتایا کہ اس عدالت کے سامنے جو کیس ہے یہ وہی کیس ہے جس کا تذکرہ آج کل ٹی وی اور اخبارات میں ہو رہا ہے، سارے کے سارے ادارے مل کر الٹے ہو گئے لیکن کچھ نہیں نکلا، دو سال تحقیقات جاری رہیں، حکومت میرے اکاونٹ منجمد کرواتی رہی، ایک ایک دھیلے کی ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ میرے پاس موجود ہے۔ صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ مجھے نیب کے عقوبت خانے میں رکھا گیا، میں خطاکار انسان ہوں اور کروڑوں بار اللہ سے معافی مانگتا ہوں،کرپشن تو دور کی بات میں نے غریب قوم کے ایک ہزار ارب کی بچت کی ہے۔

میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کی طبی رپورٹس مسترد کر دیں

انہوں نے کہا کہ میں نے کئی منصوبوں میں کم سے کم بولی کروائی اور اربوں روپے بچائے، قبر میں بھی چلا جاؤں تو حقائق کبھی بھی نہیں بدلیں گے، یہ سارے حقائق وہی ہیں جو لندن کی عدالت میں پیش کیے گئے۔میں نے 2004 میں پاکستان آنے کی کوشش کی لیکن واپس بھیج دیا گیا، لندن واپس جا کر سوچا کہ غریب الوطنی کے دوران کماوں اور ملکہ برطانیہ کا مہمان نہ بنوں، میں نے کرپشن سے پیسہ بنایا ہوتا تو پاکستان واپس نہ آتا۔

شہباز شریف نے کہا کہ مجھے لندن میں رہنا تھا اس لیے اثاثے بنائے تھے، جس کے بعد شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے نیب کے گواہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے ایڈیشنل رجسٹرار غلام مصطفی کے بیان پر جرح مکمل کی۔امجد پرویز نے گواہ سے سوال کیا کہ کیا شہباز شریف کبھی رمضان شوگر مل کے ڈائریکٹر رہے ہیں تو نیب کے گواہ نے جواب دیا کہ شہباز شریف کبھی رمضان شوگر مل کے ڈائریکٹر نہیں رہے۔

اس موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ ان کا بس چلے تو مجھے تمام پاکستان کی کمپنیوں کا ڈائریکٹر بنا دیں، جس پر عدالت میں قہقے لگے جبکہ جج نے انہیں مخاطب کرکے کہا کہ تو کیا آپ قبول کر لیں گے، جس پر عدالت میں دوبارہ قہقہے لگے۔نیب کے گواہ نے عدالت کے سامنے بتایا کہ میں نے ایسا کوئی ریکارڈ نیب کو فراہم نہیں کیا جس سے ثابت ہو کہ شہباز شریف نے کمپنیوں سے فوائد حاصل کیے۔

نیب کے وکیل کا کہناتھا کہ شہباز شریف نے تین کمپنیوں سے کوئی مالی فائدہ حاصل نہیں کیا، جس پر شہباز شریف نے کہا کہ یہ حقیقت ہے میں نے کوئی مالی فوائد حاصل نہیں کیے۔جج نسیم ورک نے شہباز شریف سے کہا کہ آپ کی وجہ سے آپ کے وکیل آج لمبی جرح کر رہے ہیں، شہباز شریف نے جواب دیا کہ اگر آپ کہتے ہیں تو میں چلا ہی جاتا ہوں۔شہباز شریف کے وکیل نے نیب کے گواہ غلام مصطفی پر جرح مکمل کی، جس کے بعد احتساب عدالت نے شہباز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس پر سماعت 18 فروری تک ملتوی کر دی۔

Related Articles

Back to top button