23 برس بھارت میں قید رہنے والا رہائی کے بعد کہاں گیا؟

1999 میں اپنے دوست سے ملاقات کیلئے بھارت جانے والا محمد وارث 23 برس بعد بھی لوٹ کر واپس نہیں آ سکا، کیونکہ بھارت میں اس پر دہشتگردی اور جیش محمد سے تعلق کے جھوٹے الزامات لگا کر عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، جب اسکی سزا اختتام کو پہنچی تو عدالت نے بھی وارث کو بے گناہ قرار دے کر اسکی رہائی کا حکم دے دیا، لیکن اس کے باوجود وارث واپس اپنے گھر نہیں پہنچ سکا، یاد رہے کہ بچپن میں اپنے والد کو کھونے والے وارث کی اولاد اب خود بچوں والی ہوگئی ہے۔
وزیر آباد سے تعلق رکھنے والے محمد وارث کی بیٹی فریحہ بتاتی ہے کہ وہ والد کی گرفتاری کے وقت ساڑھے چار سال کی تھی، اب میرے اپنے بچے ہیں، میرے پاپا نے بہت مشکلات دیکھیں، انسانیت کے نام پر میں حکومت پاکستان اور انڈیا سے اپیل کرتی ہوں کہ اب میرے والد کو واپس بھیج دیں تاکہ عمر کے اس حصے میں ان کا خیال رکھ سکوں۔ وارث کو 2019 میں بے گناہ قرار دیا گیا مگر اس کے باوجود اب تک اُن کی پاکستان واپسی ممکن نہیں ہو سکی ہے، وارث کے بڑے بیٹے گلزار وارث کا کہنا ہے کہ جب میرے والد گرفتار ہوئے تھے تو تب میری عمر 17 سال تھی، مجھے تو یہ ہی پتا ہے کہ وہ انڈیا میں اپنے ایک دوست سے ملاقات کیلئے گئے تھے، انڈیا جانے کے چند دن بعد ان کا رابطہ منقطع ہو گیا تھا، کوئی دو، تین سال بعد ہمیں ان کی گرفتاری کی اطلاع پاکستان کی اخبارات میں شائع ہونے والی خبروں سے ملی۔
پھر محمد وارث عرف رضا کے جیل سے خطوط آنا شروع ہوئے، جس میں بس وہ یہی لکھتے تھے کہ میں خیریت سے ہوں، اور کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ سارے مسائل حل ہو جائیں گے، پریشان نہیں ہونا تاہم اس کے بعد ایک انڈین عدالت نے ان کو عمر قید کی سزا سُنا دی تھی۔ گلزار کہتے ہیں کہ اس فیصلے کے کئی سال بعد ان کا مقدمہ ہائی کورٹ کے سامنے گیا تو عدالت نے انھیں تمام الزامات سے بری کر دیا لیکن اس دوران وہ اپنی قید کی سزا بھی پوری کر چکے تھے، گلزار کے مطابق اس کے بعد ان سے رابطہ منقطع ہو گیا اور اب گذشتہ تین سال سے ہمارا ان کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں، ان کے مطابق میں نے دو مرتبہ انڈیا کے ویزے کیلئے درخواست دی مگر یہ کہہ کر ویزہ درخواست مسترد کر دی گئی کہ آپ کا کوئی سپانسر نہیں ہے۔
دو سال قبل مقامی وزیر آباد کے ایک تھانے میں کچھ کاغذات آئے تھے، ’جن کی میں نے تصدیق کی کہ یہ میرے والد اور پاکستانی شہری ہیں، اس وقت توقع پیدا ہوئی کہ شاید ان کی رہائی کا کوئی سبب پیدا ہوا ہے اور یہ کہ وہ جلد ہمارے درمیان ہوں گے مگر ابھی تک یہ سب ممکن نہیں ہو سکا۔ یاد رہے کہ وارث عرف رضا کو دہشت گردی اور جیش محمد سے تعلق کے الزام میں انڈیا کی ایک ماتحت عدالت نے عمر قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

عامرلیاقت نے بنی گالہ کے قصے سنانے کی دھمکی کیوں دی؟

وہ اتر پردیش کی جیل میں قید رہے تاہم الہٰ آباد ہائیکورٹ نے ان کو 2019 میں بری کر دیا تھا، وارث کی پاکستانی شہریت انڈین حکام کو 2005 میں تصدیق کر دی گئی تھی۔ فریحہ وارث کہتی ہیں کہ کوئی سوچ سکتا ہے کہ ایک بے گناہ نے اتنے برس جیل کاٹی، ان کو رہا کرنے کا حکم دیا گیا اور وہ ابھی تک اپنے گھر نہیں پہنچ سکے ہیں، ان کے نو بچے ان کے انتظار میں ہیں، ہم نے پاکستان کی وزارت خارجہ کو بھی متعدد درخواستیں دی ہیں، ہم سے اچھا برتاؤ کیا اور ہمیں کہا کہ وہ سب کچھ کر رہے ہیں، ہم سب کی نظریں گھر کے دروازے پر جمی رہتی ہیں کہ کسی وقت ہمارے والد اس پر دستک دیں۔

Related Articles

Back to top button