حکومت کے اتحادی پرویز الہٰی کی آصف زرداری سے ملاقات

پنجاب اسمبلی کے اسپیکر و پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سینئر رہنما چوہدری پرویز الہٰی نے غیر معمولی طور پر سابق صدر و پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ دونوں فریقین نے باہمی دلچسپی کے امور اور قومی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اس کے علاوہ بیان میں کوئی تفصیلات نہیں دی گئیں۔
تاہم ملاقات میں موجود ذرائع نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے جلد ہی عشائیے میں دوبارہ ملاقات پر اتفاق کیا جس میں مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین بھی شرکت کریں گے۔
2008 سے 2013 تک ملک میں حکمرانی کرنے والی دونوں سابق اتحادیوں کے درمیان دوبارہ روابط قائم کرنے کا مقصد سابق مخلوط حکومت کی تیسری اتحادی عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور دیگر قوم پرست جماعتوں کے ساتھ مل کر مستقبل میں اتحاد کا قیام ہے۔گجرات کے چوہدریوں کے ایک قریبی ساتھی نے تسلیم کیا کہ چند حلقے اس سال کے آخر تک قبل از انتخابات ہوتے دیکھ رہے ہیں اور اس ملاقات کو اسی سلسلے میں سیاسی تعاون کے امکانات پر غور کرنے کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اندر اور حکمران اتحاد میں اسی سیاسی طوفان کو بنتا دیکھ کر اپنا برطانیہ کا طے شدہ دورہ منسوخ کیا۔
مسلم لیگ (ق) اس وقت پنجاب میں پی ٹی آئی کی اتحادی ہے اور دونوں جماعتوں کے درمیان تعلقات میں کچھ عرصے سے اتار چڑھاؤ آرہا ہے، (ق) لیگ کو شکایت ہے کہ پی ٹی آئی اسے نظر انداز اور اس کے چند مطالبات ماننے سے انکار کر رہی ہے۔پرویز الہٰی نے اگرچہ پی ٹی آئی کے ساتھ اختلافات سے انکار کیا ہے لیکن ان کے بیٹے مونس الہٰی عوامی سطح پر بالخصوص سوشل میڈیا پر حکومت کی متعدد پالیسیوں پر تنقید کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔
دوسری جانب آصف علی زرداری نے پنجاب میں پارٹی کے چیف آرگنائزر راجا پرویز اشرف کو لاہور میں بلاول ہاؤس طلب کر لیا۔پیپلز پارٹی کے رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ آصف زرداری نے مستقبل کے لیے ایسے مضبوط اتحاد کے قیام کے لیے بات چیت کی ذمہ داری خود لی تھی جو اگلی حکومت بنا سکے اور اپنے بیٹے اور پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو دیگر معاملات کی ذمہ داری سونپی تھی۔
راجا پرویز اشرف ان الیکٹیبلز کی فہرست پیش کریں گے جن میں سے بیشتر نے 2013 کے بعد پارٹی چھوڑ دی تھی لیکن وہ دوبارہ پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں۔
ان الیکٹیبلز میں سے چند شاید فوری طور پر پارٹی میں شامل نہیں ہوں گے اور آزاد حیثیت میں انتخابات میں حصہ لیں گے لیکن کامیابی کے پیپلز پارٹی میں شامل ہوجائیں گے۔
چوہدری پرویز الہٰی نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز سے بھی بجٹ اجلاس سے قبل ملاقات کی تھی۔
یہ ملاقات شہباز شریف کی ضمانت پر رہائی کے بعد ہوئی تھی جس کا بظاہر مقصد ایوان کی قائمہ کمیٹیوں کا معاملہ حل کرنا تھا۔حکومت کی خواہش کے برخلاف پرویز الہٰی نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے تھے، جو کرپشن کیسز میں نیب کی تحویل میں تھے۔
مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی، قومی اسمبلی کی طرح اپوزیشن لیڈر کو پنجاب اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا بھی چیئرمین بنانے کا مطالبہ کرتی رہی ہیں اور انہوں یہ مطالبہ منظور ہونے تک قائمہ کمیٹیوں کا حصہ بننے سے انکار کیا تھا۔

Related Articles

Back to top button