کنول شوزب نے خاتون صحافی سے بدمعاشی کیوں کی؟

حکمران جماعت تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی کنول شوزب نے اپنی سخت گیر طبیعت کے عین مطابق گھر پر انٹرویو کیلئے آئی خاتون صحافی بتول راجپوت کو طاقت کے نشے میں نہ صرف ہراساں کیا بلکہ اپنا انٹرویو زبردستی ڈیلیٹ کروانے کے لیے بھی دبائو ڈالا۔
رکن قومی اسمبلی کنول شوذب کا کہنا ہے کہ انہوں نے اینکرپرسن بتول راجپوت کو اپنا انٹرویو ڈیلیٹ کرنے کے لیے اس لیے کہا تھا کیونکہ وہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپنے کیس کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہتی تھیں۔

واضح رہے جمعے کو متعدد پاکستانی صحافیوں کی جانب سے ٹوئٹر پر دعویٰ کیا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کی ایم این اے کنول شوزب نے اپنے گھر انٹرویو کرنے آنے والی پاکستانی اینکرپرسن بتول راجپوت کو حبس بے جا میں رکھا اور ان سے انٹرویو ڈیلیٹ کرنے کے لیے کہا۔

معروف صحافی حامد میر نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ مجھے ابھی صحافی بتول راجپوت کی طرف سے ایک پیغام موصول ہوا ہے، مجھے بتایا کہ پی ٹی آئی کی ایم این اے کنول شوزب نے انہیں اپنے گھر میں حبس بے جا میں رکھا ہوا ہے اور وہ ان سے انٹرویو ڈیلیٹ کرنے کے لیے کہہ رہی ہیں جو چند منٹوں پہلے ریکارڈ کیا گیا تھا۔صحافی زاہد گشکوری نے بھی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ بتول راجپوت نے انہیں بتایا کہ کنول مجھے جانے نہیں دے رہیں، وہ کہہ رہی ہیں کہ انٹرویو ڈیلیٹ کرو اور پھر جاؤ تاہم کنول شوزب نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ بتول راجپوت کو اپنے معاملے پر انٹرویو دینے کی اجازت دی تھی لیکن انہوں نے ’خواتین صحافیوں کی مظلومیت‘ اور ’سوشل میڈٰیا کے مسائل‘ پر سوالات کیے۔

کنول شوزب کا کہنا ہے کہ تبھی میں نے مزید سوالوں کے جواب دینے سے منع کیا اور جو ریکارڈنگ کی تھی وہ بھی ڈیلیٹ کرنے کا کہا کیونکہ میں اپنا معاملہ سیاسی نہیں بنانا چاہتی تھی تاہم کنول شوزب نے لاہور کے ایک سوشل میڈیا صارف کے خلاف نازیبا تبصرے کرنے پر ایف آئی اے میں شکایت درج کرائی تھی، اسی معاملے پر گذشتہ دنوں خاتون ایم این اے نے اسلام آباد ہائی سے بھی رجوع کیا تھا،بتول راجپوت کا اس حوالے سے ایک ویڈیو بیان میں کہنا تھا کہ ہم نے کنول شوزب صاحبہ کا ایک انٹرویو لائن اپ کیا تھا، بہت تمیز سے انٹرویو چل رہا تھا، آخری دو منٹ میں انہیں ایک سوال پسند نہیں آیا۔

مسلم لیگ ق کا حکومتی اتحاد چھوڑنے کا قوی امکان

وہ سوال یہ تھا کہ میں نے انہیں کہا کہ جس طرح سے آپ کو ہراساں کیا جاتا ہے وہ نہیں ہونا چاہئے، یہی ہراسمنٹ جب پی ٹی آئی کے آفیشل اکاؤنٹ سے، دوسری جماعتوں کے اکاؤنٹ سے صحافیوں کو کیا جاتا ہے تو کیا آپ اس کی بھی مذمت کریں گی؟

بتول راجپوت کے مطابق میرے آخری سوال پر پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی آپے سے باہر ہوگئیں، اور مجھ پر دبائو ڈالا کہ مجھے لکھ کر دو کہ تم اس انٹرویو کو نہیں چلائو گی اور میرے لیے ایسا کرنا ممکن نہیں تھا، میں اپنے تمام سینئرز کی شکر گزار ہوں جنھوں نے اس مشکل وقت میں میرا ساتھ دیا۔

Related Articles

Back to top button