پاکستان میں چینی بیئر اتنی مقبول کیوں ہو رہی ہے؟

پاکستان میں ایک چینی کمپنی کی مقامی طور پر تیار ہونے والی بئیر نے مری بروری کی بئیر کو پیچھے چھوڑنا شروع کر دیا ہے۔ بئیر کے شوقین پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ چینی بیئرمیں الکوحل کی شرح کافی زیادہ ہے اوراس کی پرکشش پیکیجنگ بھی نئے صارفین کو اپنی طرف راغب کر رہی ہے۔

یاد رہے کہ چند برس قبل بلوچستان میں ایک چینی کمپنی کی جانب سے بیئر کا پیداواری پلانٹ لگانے کے بعد سے اس کی تیار کردہ بیئر ملک میں مقبول سے مقبول تر ہوتی جا رہی ہے۔ تب یہ بتایا گیا تھا کہ بئیر کا پلانٹ لگانے کا مقصد سی پیک پروجیکٹ پر کام کرنے والے غیرملکیوں کی اچھی بئیر کی ڈیمانڈ پوری کرنا ہے۔ لیکن اب یہ پلانٹ سندھ کے تجارتی مرکز کراچی کے ساتھ ساتھ اسلام آباد میں بھی بیئر سپلائی کر رہا ہے۔ پاکستانی باشندوں کا کہنا ہے کہ اس مشروب کی رنگین پیکیجنگ، آسانی سے دستیابی اور اس میں الکوحل کی زیادہ شرح مقامی لوگوں کو اس بیئر کو آزمانے کی طرف راغب کر رہی ہے۔

بلوچستان میں محکمہ ایکسائز کے ڈائریکٹر جنرل محمد زمان خان نے بتایا کہ اس بیئر کی تیار کنندہ چینی کمپنی کا نام ’ہوئی کوسٹل برُوئری اینڈ ڈسٹِلری لمیٹڈ‘ ہے۔ اس کمپنی نے اپنے پیداواری پلانٹ کے لیے درخواست 2016 میں دی تھی اور 2018 میں اسکو پروڈکشن لائسنس جاری کر دیا گیا تھا۔ اس چینی کمپنی نے گزشتہ برس بیئر بنانے کا عمل شروع کیا تھا اور یومیہ بنیادوں پر یہ 65 ہزار لٹر سے ایک لاکھ لٹر تک بیئر تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
زمان خان نے بتایا کہ اس کمپنی نے ابتدائی طور پر چین اور پاکستان کے درمیان اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر کام کرنے والے چینی کارکنوں کے لیے اپنی پیداوار کا آغاز کیا تھا۔ تاہم بعد میں اس نے اپنی پیداوار مقامی ریٹیلرز کو بھی فروخت کرنا شروع کر دی۔

یہ کمپنی بلوچستان میں حب کے مقام پر واقع ہے۔ حب کے ایک رہائشی آصف حسن نے بتایا کہ اس کمپنی نے بیئر کی تین اقسام متعارف کرائی ہیں، جن میں سے ہر کین میں نصف لٹر بیئر ہوتی ہے۔ ان تین بیئرز کے نام ہُنگ چی اسپیشل بریو، ہُنگ چی ایمبر لاگر اور ہُوئی چَینگ ہیں۔آصف حسن کا کہنا تھا کہ ان کا تقریباً25 دوستوں کا ایک گروپ ہے اور ان سب نے یہ بیئر پی کر دیکھی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ جب سے یہاں پلانٹ قائم ہوا ہے، میں یہ بیئر 100 سے زائد مرتبہ پی چکا ہوں۔

اسی طرح کراچی کے ایک ہندو شراب فروش نے بتایا کہ چینی بیئر متوسط طبقے اور اشرافیہ دونوں میں کافی مقبول ہو رہی ہے۔ اس مشروب کی مقبولیت کے پیچھے صارفین کے نقطہ نظر سے کئی مختلف وجوہات ہیں۔ کراچی کے علاقے ملیر کے رہائشی سمیع ابراہیم کا کہنا تھا کہ اس بیئر میں الکوحل کی شرح زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ پانچ سے آٹھ فیصد تک زیادہ شراب نوش افراد کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہے۔ سمیع ابراہیم نے بتایا کہ میں نے اس کے صرف دو کین ہی پیے تو مجھے یوں لگا جیسے میں پوری طرح نشے میں ہوں۔ بلوچستان میں حب کے رہائشی اختر بلوچ بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ الکوحل کی زیادہ فیصد مقدار ان لوگوں کے لیے خاص طور پر پرکشش ہے جو اسے پہلی بار پیتے ہیں اور خود کو واقعی نشے میں محسوس کرنا چاہتے ہیں۔ اختر بلوچ کا یہ بھی ماننا ہے کہ اس بیئر کے کین کے کافی چمک دار رنگ بھی لوگوں کو اس کی طرف راغب کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ اسے ایک غیر ملکی کمپنی تیار کر رہی ہے، اس لیے بھی شاید بیئر کے خریدار اسے ترجیح دے رہے ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان ایک اسلامی جمہوری ملک ہے، جہاں مسلمانوں کے لیے شراب خریدنا اور پینا کوئی آسان بات نہیں۔ اس لیے کہ ملک کے مسلمان شہریوں کے لیے اس کی قانونی ممانعت ہے۔ شراب نوشی کرنے والے زیادہ تر پاکستانی مسلمان شہری اسے مقامی مسیحی، ہندو اور ان دیگر غیر مسلم شہریوں سے خریدتے ہیں جنہیں شراب کی خرید و فروخت کی قانونی اجازت ہے۔ اس وجہ سے بعض اوقات شراب تک رسائی مشکل ہو جاتی ہے لیکن بلوچستان اور سندھ کے بہت سے باشندوں کا کہنا ہے کہ ان صوبوں میں چینی بیئر بڑی آسانی سے دستیاب ہے۔بلوچستان کے بندرگاہی شہر گوادر کے ایک رہائشی یوسف فریادی بلوچ کا کہنا تھا کہ چینی بیئر کے تینوں برانڈ صوبے بھر میں باآسانی دستیاب ہیں۔ پاکستان میں شراب کی پیداوار پر چند کمپنیوں کی اجارہ داری ہے لیکن چینی کمپنیوں کی آمد سے اس شعبے میں کاروباری مقابلہ بازی میں مزید اضافے کی توقع ہے۔ محکمہ ایکسائز کے اہلکار زمان خان نے بتایا کہ چینی کمپنی ہوئی کوسٹل برُوئری ابھی صرف بیئر ہی تیار کرتی ہے تاہم اس کے پاس مقامی منڈی میں مانگ کے لحاظ سے شراب کی تیاری کا لائسنس بھی موجود ہے۔

Related Articles

Back to top button